امریکی وسط مدتی انتخابات میں پاکستانی اور مسلمان فاتح امیدواروں کی تعداد میں اضافہ
امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کی تعداد کی اضافہ ہورہا ہے، جہاں کئی ایسے امیدواربھی ہیں جو قانون ساز ریاست کے لیے پہلی بار منتخب ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر نیو برنسوک میں تعلیمی بورڈ کے لیے منتخب ہونے والی 21 سالہ علیشہ خان کا کہنا ہے کہ انسان کو بااختیار بنانے کے لیے پہلا قدم تعلیم ہے۔
علیشہ خان رواں سال امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں قانون سازوں کے لیے منتخب ہونے والی سب سے کم عمر خاتون ہیں، انہوں نے کہا کہ صرف تین سال پہلے میں نے اسکول سے گریجویشن مکمل کی، اس لیے میں جانتی ہوں کہ آج کی نسل کے لیے کیا ضروری ہے‘، علیشہ خان کے والدین کراچی سے نیو جرسی منتقل ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں وسط مدتی انتخابات، ریپبلکن کو ایوان نمائندگان میں اکثریت ملنے کا امکان
اس کے علاوہ امریکی ریاست ٹیکساس سے منتخب ہونے والے امیدوار سلیمان لیلانی کی طرح ایک اور پاکستانی نژاد امریکی امیدوار سلمان بھوجانی نے کہا کہ ’مجھے یہاں تک پہنچانے کے لیے جنہوں نے میری مدد کی ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ہم ایک ساتھ مل کر تاریخ رقم کریں گے‘۔
پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی باشندوں کے طور پرسلمان بھوجانی اور سلیمان لیلانی نے ٹیکساس کی قانون ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہوکر تاریخ رقم کی ہے جبکہ دونوں کا تعلق ڈیموکریٹ جماعت سے ہے۔
سلیمان لیلانی نے امیگریشن کو روکنے کے لیے ٹیکساس اور میکسیکو سرحد کے ساتھ دیوار بنانے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہاں دیواریں نہیں بلکہ پُل بنائیں گے‘۔
مزید پڑھیں: امریکا میں وسط مدتی انتخابات نزدیک، نتائج پر اثرانداز ہونے والے عوامل پر ایک نظر
ٹیکساس سے سلیمان لیلانی اور سلمان بھوجانی کی جیت اہمیت کی حامل ہے، سال 2007 میں اُس وقت کے سینیٹر ڈین پیٹرک نے ٹیکساس کی سینیٹ میں پہلی بار مسلمان عالم کی جانب سے دعا کا بائیکاٹ کیا تھا۔
ڈین پیٹرک اب لیفٹینٹ گورنر کے طور پرسینیٹ کی صدارت کررہے ہیں۔
امریکا میں 8 نومبر کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں 85 مسلمان وفاقی، ریاستی، مقامی اور جوڈیشل آفس کے لیے منتخب ہوئے تھے، ان منتخب امیدواروں میں کئی لوگ پاکستانی نژاد بھی ہیں، نیوز ویب سائٹ ایزیوس کی رپورٹ کے مطابق رواں سال انتخابات میں متعدد بھارتی اور پاکستانیوں سمیت امریکی ایشیائی منتخب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں تاریخ رقم
ویب سائٹ کی جانب سے تعداد ظاہر نہیں کی گئی لیکن منتخب امیدواروں کے نام شائع ہیں۔
امریکی ایشیائی امیدواروں میں مشی گن سے امریکی ایوان نمائندگان کے لیے منتخب ہونے والے پہلے ہندوستانی نژاد امریکی شری تھنڈر اور میری لینڈ کے لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر منتخب ہونے والی پہلی تارکین وطن اور پہلی ایشیائی نژاد امریکی ارونا ملر شامل ہیں۔
امریکی اسلامی تعلقات کا کانسل (سی اے آئی آر) اور جیٹپیک نے کہا کہ 82 مقامی ریاستی قانون سازوں، جوڈیشل، وفاقی امریکی مسلمان اورپوری امریکی ریاست انتخابی نتائج کی باریک بینی سے بغور جائزہ لیا ہے، سی اے آئی آر اور جیٹپیک کی جانب سے سال 2020 کے بعد سب سے بڑی امریکی مسلم کے انتخابی پیش رفت ہے۔
ریاستی سطح پر 29 مسلم عہدیداروں میں سے کئی ایسے امیدوار ہیں جو قانون ساز ریاست کے لیے پہلی بار منتخب ہوئے ہیں، ان نتائج کے بعد امریکا میں مسلم ریاستی قانون سازوں کی کل تعداد 43 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی وسط مدتی انتخابات: ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی اکثریت
دوبارہ منتخب ہونے والوں میں ڈیلاویئر ریاست کی نمائندہ مدینہ ولسن اینٹن، کولوراڈو ریاست کی نمائندہ ایمان جودہ اور کولوراڈو ریاست کے پاکستانی نژاد امریکی سینیٹر سعود انور شامل ہیں۔
جارجیا میں موجودہ ریاستی سینیٹر شیخ رحمٰن کے علاوہ دو مسلم خواتین بھی ایوان کا حصہ ہیں۔
نبیلہ اسلام ریاستی سینیٹر جبکہ روا رومان ایوان نمائندگان میں ریاست کی نمائندگی کریں گی۔
انڈیانا کے ایک حلقے سے مسلم ڈیموکریٹ آندرے کارسن نے ساتویں بار کانگریس میں منتخب ہو کر تاریخ رقم کی، ریپبلکن حریف انجیلا گرابوسکی کے 53 ہزار 487 ووٹ کے مقابلے مسلم ڈیموکریٹ آندرے کارسن کے ایک لاکھ 16 ہزار 870 ووٹ حاصل کیے۔
میچیگن میں ڈیموکریٹ کے راشدہ طلاب تیسری بار منتخب ہوئے، ریپبلکن اسٹیون الیوٹ کے 72 ہزار 889 ووٹ کے مقابلے راشدہ طلاب نے ایک لاکھ 96 ہزار 601 ووٹ حاصل کیے۔
ایک اور مسلم ڈیموکریٹ الہان عمر مینسوٹا سے تیسری بار منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے رپبلکن حریف سسلی ڈیوس کے 70 ہزار 698 ووٹ کے مقابلے 2 لاکھ 14 ہزار 217 ووٹ حاصل کیے۔
دوسری جانب پہلی مسلمان کانگریس کیتھ ایلیسن رواں سال مینسوٹا کے اٹارنی جنرل کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے رپبلکن حریف جم سلٹر کے 12 لاکھ 33 ہزار 571 ووٹ کے مقابلے 12 لاکھ 54 ہزار 369 حاصل کیے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی وسط مدتی انتخابات: ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی اکثریت
جیٹپیک اور امریکی اسلامی تعلقات کا کانسل (سی اے آئی آر) کی جانب سے باریک بینی کے سے 146 امریکی مسلم امیدواروں کے انتخابی نتائج پر غور کیا گیا جو مقامی، ریاستی اور وفاقی دفاتر کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں، جن میں 23 ریاستوں میں 51 ریاستی قانون ساز امیدوار بھی شامل ہیں۔
سی اے آئی آر کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ نیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نہاد عواد نے کہا امریکی مسلم کمیونٹی کی سیاسی تبدیلی کے اگلے مرحلے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو پسماندہ طبقے کے بجائے اب فیصلہ سازی کی قوت کے حامل بنتے جاتے رہے ہیں۔