'میں وزیر نہیں رہا تو آپ بھی وزیر نہیں رہیں گے' وزیر آئی ٹی کا اسحٰق ڈار کو پیغام
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اگر وزیر نہیں رہوں گا تو آپ بھی وزیر نہیں رہیں گے۔
کراچی میں وفاقی وزیر امین الحق نے آئی ٹی پارک منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا، اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کا حکم ہے کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کو ریلیف دینا ہوگا، اسحٰق ڈار سے کہتا ہوں کہ اپنے رویے میں تبدیلی لے کر آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کا آئی ٹی برآمدات کو ٹیکس چھوٹ دینے سے انکار
انہوں کہا کہ بطور وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ویر خزانہ اسحٰق ڈار سے ادب کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ اپنے رویے کو درست کریں، آپ اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لے کر آئیں، میں آئی ٹی صنعت اور اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر خزانہ اپنے رویے میں مثبت تبدیلی نہیں لائیں گے تو میری بات غور سے سن لیں، میں اگر وزیر نہیں رہوں گا تو آپ بھی وزیر نہیں رہیں گے، میرا مطلب آپ سمجھ رہے ہیں، آپ کو میرے آئی ٹی کے لوگوں کو ریلیف دینا ہوگا، آپ کو ٹیلی کام انڈسٹری کے لوگوں کو سہولیات دینی ہوں گی۔
امین الحق نے اسحٰق ڈار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رواں ہفتے ہم آپ کے پاس تجاویز و سفارشات لے کر آرہے ہیں اور کیونکہ وزیراعظم کی ہدایات ہیں، مجھے پوری امید ہے کہ آپ ان پر عمل کریں گے، ہٹ دھرمی نہیں چلے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری کی جانب سے اس صنعت کی گرتی ہوئی برآمدات کو سہارا دینے کے لیے سروسز پر عائد معمولی ٹیکس میں چھوٹ کے مطالبے کو مسترد کردیا تھا اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ اس شعبے پر ٹیکس کی مؤثر شرح تقریباً 0.25 فیصد ہے جو کہ برائے نام، نہ ہونے کے برابر اور انتہائی معمولی ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی وزیر اور آئی ٹی صنعت کا بجٹ اقدامات پر اظہار مایوسی
انہوں نے کہا تھا کہ لوگوں کو ٹیکس چھوٹ مانگنے کے بجائے آمدنی پر ٹیکس ادا کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے، ایک ہزار روپے کی برآمدات پر 2.5 روپے ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سیکٹر کے لیے وزیراعظم کی قائم کردہ ٹاسک فورس کے چیئرمین ہیں۔
ٹاسک فورس اجلاس میں وزیر آئی ٹی سید امین الحق، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شیزہ فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ، آئی ٹی سیکریٹری محسن مشتاق اور ایف بی آر اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرپرسنز نے بھی شرکت کی تھی۔
اجلاس کے دوران آئی ٹی سیکٹر اور وزارت نے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ سیکٹر کو مفلوج کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے ابتدائی چند ماہ کے دوران ایک سال پہلے کی مدت کے مقابلے میں برآمدات میں کئی لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے سال تک سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک دگنے ہوجائیں گے، امین الحق
واضح رہے کہ اس سے قبل انہوں نے مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر کو دیے گئے محدود ریلیف اور ٹیلی کام انڈسٹری کو نہ ہونے کے برابر ٹیکس سپورٹ دیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
وزیر خزانہ کی پارلیمنٹ میں تقریر کے بعد امین الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی ٹی انڈسٹری پر ودہولڈنگ ٹیکس اور کچھ دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے کیپیٹل گین ٹیکس کو ہٹانے کا فیصلہ فائدہ مند ہو سکتا ہے لیکن یہ اقدامات ناکافی ہیں۔