پاکستان

حکومت کی پیمرا کو عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی ہدایت

ٹی وی چینلز عدالتی احکامات اور متعلقہ قوانین کے مطابق مؤثر تاخیری نظام اور مؤثر ایڈیٹوریل نگرانی یقینی نہیں بنا سکے، پیمرا
|

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی تاہم وفاقی حکومت نے پابندی ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔

پیمرا کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا کہ عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران تقاریر اور گزشتہ روز (4 نومبر) کو پریس کانفرنس میں قومی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، ان کی تقاریر بغیر ایڈیٹوریل نگرانی کے نشر کی گئیں۔

مزید کہا گیا کہ اس قسم کا مواد نشر ہونے سے عوام میں نفرت پھیلنے کا خدشہ ہے اور اس سے امن و امان خراب ہوسکتا ہے، اور یہ قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالتا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 19 اور پیمرا آرڈیننس 2002 کے ساتھ ساتھ الیکٹرونک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے 'اے آر وائی نیوز، بول نیوز' کی نشریات 3 روز کیلئے معطل کردی

پیمرا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی تقاریر کا جائزہ لیا گیا اور اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ٹی وی چینلز عدالتوں کے احکامات اور متعلقہ قوانین کے مطابق مؤثر تاخیری نظام اور مؤثر ایڈیٹوریل نگرانی یقینی نہیں بنا سکے۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ چیئرمین نے پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 (اے) کے تحت عمران خان کی تقاریر، پریس کانفرنسز نشر کرنے یا دوبارہ نشر کرنے پر تمام ٹی وی چینلز پر فوری طور پر پابندی عائد کردی۔

مزید کہا گیا کہ اگر اس کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو بغیر کوئی شوکاز نوٹس جاری کیے عوام کے مفاد اور قوانین کے مطابق پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 30 (3) کے تحت لائسنس کو معطل کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی حکومت کی پابندی ختم کرنے کی ہدایت

دوسری جانب، وفاقی حکومت نے پیمرا کو عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پیمرا آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت قانونی تقاضوں پر بدستور عمل درآمد یقینی بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کو قانون کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے پیمرا کو ہدایت بھجوائی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا کے سیکشن 5 کے تحت پابندی اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیراعظم نے عمران خان کے دور کی تلخ روایات ختم کرکے نئی روایت قائم کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف، مریم نواز، سیاسی قائدین اور رہنماؤں کے ساتھ عمران خان نے چار سال اپنے دور اقتدار میں جو کیا، ہم اس پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری اصولوں، اظہار رائے کی دستوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں، سیاسی مخالفین، رہنماؤں، کارکنوں اور میڈیا پر پابندی عمران خان کی منفی سوچ اور رویہ رہا ہے ، سیاسی مخالفین کے خلاف عمران خان جو بولنا چاہتے ہیں، بولیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے خلاف عمران خان کی تقریر عوام تک پہنچے تاکہ انہیں اس فتنے کی حقیقت واضح ہوتی جائے، عمران خان کے حامیوں کو فتنے، فساد اور جھوٹ کی حقیقت سمجھنا ہوگی، ہم جمہوری سوچ رکھتے ہیں، فاشسٹ عمران خان نہیں۔

خیال رہے کہ 3 نومبر کو پیمرا نے نیوز چینلز کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر حملے کے حوالے سے اسد عمر کا ویڈیو بیان نشر کرنے سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: پروگرام میں ‘متعصبانہ’ جملے نشر ہونے پر پیمرا کا اے آر وائی کو اظہار وجوہ نوٹس

پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'اس طرح کا بیان نشر کرنا عوام میں افراتفری پھیلانے یا امن و امان میں خلل ڈالنے اور قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'ایسا کرنا آئین کے آرٹیکل 19 اور پیمرا آرڈیننس 2002 کے ساتھ ساتھ الیکٹرونک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کے سیکشن 27 کی سنگین خلاف ورزی ہے'۔

ایف آئی اے نے سینیٹر اعظم سواتی سے منسوب ویڈیو جعلی قرار دے دی

ٹی20 ورلڈ کپ: سری لنکا کو شکست دے کر انگلینڈ سیمی فائنل میں پہنچ گیا

پنجاب: پولیس اہلکار نے کمرہ عدالت میں 2 بھائیوں کو قتل کردیا