عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید اصول پر نہیں بلکہ حمایت کیلئے ہے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید اصول کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ انہیں دوبارہ تعاون حاصل کرنے کے لیے ہے۔
لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ آپ کو انتخابات کی تاریخ جلدی چاہیے تو کیا وہ اسٹیبلشمنٹ نے دینی ہے، آپ کی سیاست کی اے بی سی غلط ہے، سیاست کی بنیاد ہی غلط ہے، الیکشن کرانا یا نہ کرانا اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کی سیاست کی اے بی سی غلط ہوگی کیونکہ آپ کے اساتذہ جنرل پاشا اور جنرل ظہیرالاسلام ہیں، اسی لیے آپ اسٹیبلشمنٹ سے الیکشن مانگ رہے ہیں، ایسے استاد رکھیں گے تو تعلیم بھی ایسی ملے گی۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت نے کسی نہ کسی موقع پر اداروں پر تنقید بھی کی ہے اور انگلیاں بھی اٹھی ہیں، مگر اس تنقید کا کچھ فرق ہے، وہ کسی اصلاح یا مسئلہ کی بنیاد پر تھی، کسی غلطی کا احساس دلانے اور جمہوری اصول پر تھی۔
عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ پر اس کی تنقید نہ کسی نظریے کی وجہ سے ہے، نہ کسی جمہوری یا ذاتی اصول کی وجہ سے ہے بلکہ اس وجہ سے ہے اللہ کا واسطہ ہے میرے سر پر دوبارہ دست شفقت رکھو، میرے بیساکھیاں بن جاؤ، میرے ہاتھ، کان اور آنکھیں بن جاؤ ورنہ گالم گلوچ کروں گا، میر جعفر، میر صادق اور جانور کہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور ملک کے تحفظ کی بات کرسکتے ہیں۔
'خاتون صحافی کے انتقال پر اظہار افسوس'
مریم نواز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔
عمران خان کے لانگ مارچ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کیا ہے، اس کے مقاصد کیا ہیں، چار سال حکومت میں رہ کر خارجہ امور سمیت کسی بھی شعبے میں اس نے ملک کی تباہی نہ کی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 سال میں قرضے کتنے بڑھ گئے، معیشت زیر زمین چلی گئی اور مہنگائی سے حالات خراب ہوگئے تو اس شخص کو کچھ بولنا نہیں چاہیے تھا، بجائے اس کے جلوس لے کر سڑک پر نکل آیا۔
'لانگ مارچ کی حفاظت کیلئے عوام کے کروڑوں خرچ ہو رہے ہیں'
انہوں نے کہا کہ قوم کے ٹیکس کے کروڑوں اور اربوں روپے اس مارچ کی حفاظے کے لیے خرچ ہو رہے ہیں، جس کے کوئی قومی مقاصد نہیں ہیں، اتنے بے دردی سے قوم کے پیسے اور وسائل لوٹا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس سازش کا بیانیہ انہوں نے گھڑا، وہ سارے جھوٹ اور فتور قوم پر واضح ہوگئی۔
مریم نواز نے کہا کہ آج لانگ مارچ میں عوام کی عدم شرکت کی وجہ یہی ہے کہ عوام کو اس کا اصلی چہرہ نظر آیا، جو جھوٹ بولے تھے وہ سارے عوام کے سامنے آیا۔
عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے سوچا تھا کہ جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرلوں گا اور سچ کبھی عوام کے سامنے نہیں آئے گا تو وہ بڑی بھول اور زعم میں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدتمیزی کرنے والوں کو ہمیشہ لگتا ہے کہ وہ بدتمیزی کرکے کامایب ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں لانگ مارچ ان کا آخری منصوبہ تھا، ان کا پہلا منصوبہ سازش کا جھوٹا بیانیہ گھڑ کر ایک دباؤ بڑھائیں گے، جس میں انہوں نے جلسے جلوس کیے اور خرافات اور جھوٹ بولے اور ان کا خیال تھا کہ اس طرح دباؤ بڑھا جلدی انتخابات کروائیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس کا مقصد اور ہدف بھی نومبر میں نئے آرمی کی تعیناتی تھی کیونکہ ان میں سے چند لوگ انہیں سکھا اور پڑھا رہے تھے، جن کا اب آخری تکیہ عمران خان تھے، ان کے جرائم اور گناہوں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ وہ ان سب کو عمران خان پر تکیہ کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ ناکام ہوا اور حکومت ختم نہیں کرسکتا اور انتخابات کی تاریخ نہ لے سکا تو بادل نخواستہ یہ لانگ مارچ کا منصوبہ رکھا تھا، اس کا کوئی قومی مقصد نہیں ہے، عوام کے مسائل اور تکالیف کے بارے میں اس لانگ مارچ کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ان کی تقاریر میں نظر آرہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا ایک ہی ہدف ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی یہ حکومت نہ کرسکے اور اس میں یہ رخنہ ڈالنا چاہتے تھے، اس کے بارے میں نواز شریف نے ٹوئٹ بھی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اپنی 22 سالہ جدوجہد کی بات کرتے ہیں لیکن 22 سالہ جدوجہد مشرف کی غلامی سے شروع ہو کر پاشا، ظہیرالاسلام اور وہ جن کو یہ کان، ناک اور آنکھیں کہتے تھے اور پرویزالہیٰ نے کہا کہ یہ ان کی نیپیاں بدلتے رہے ہیں اور ان کا سارا دار ومدار انہی پر ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہوگا، اس کا پتا ہونا چاہیے کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئینی اور قانونی طور پر شہباز شریف کریں گے اور وہ پرامن طریقے سے ہوگی، جس سے عمران خان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کو پتا ہے کہ آخری کارڈ بھی ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے، لانگ مارچ میں لوگوں نے شرکت نہیں کی، کیوں ماؤں کے بیٹے اس لانگ مارچ میں شرکت کریں جبکہ آپ کے بیٹے لندن میں محفوظ ترین مقامات پر ہیں اور ان کو کوئی خطرہ نہیں، سڑک پر دھکے نہیں کھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اب بھی اسٹیبلشمنٹ ڈھونڈ رہا ہے کہ وہ اس کی آنکھیں، کان اور ہاتھ بن جائیں، عوام کو اس بات کا پتا ہے، اس لیے لانگ مارچ کو 5 ہوگئے ہیں، اس کو پارٹ ٹائم لانگ مارچ کہنا چاہیے، دوپہر کا کھانا کھا کر لاہور سے نکلتے ہیں اور شام کی چائے پینے کے لیے گھر واپس جاتے ہیں، پارٹ ٹائم دو گھنٹوں میں ختم ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل سن رہے تھے یہ لانگ مارچ ابھی 9، 10 دن میں بھی اسلام آباد نہیں پہنچے گا تو جب دوپہر 3 بجے شروع کر کے شام کو 6 بجے ختم کریں گے تو مہینے میں بھی ختم نہیں ہوگا، کوئی مجمع نہیں ہوتا بس چند لوگ جو کنٹینر کے آگے پیچھے ہوتے ہیں وہی ہیں اور اس کے بعد ٹریفک کا رش دکھاتے ہیں کہ لانگ مارچ ہے۔
'گوجرانوالہ کے شہری گھنٹہ گھر کی گھڑی کا خیال رکھیں گھڑی چور آیا ہوا ہے'
مریم نواز نے کہا کہ سنا ہے لانگ مارچ آج گوجرانوالہ میں رہے گا تو گوجرانوالا کے شہریوں کو کہوں گی کہ گھنٹہ گھر میں گھڑی لگی ہوئی اس کی حفاظت کریں کیونکہ گھڑی چور گوجرانوالا میں پھر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس شخص نے اتنی سفاکی اور چالاکی سے اتنے بڑے جھوٹ بولے، وہ جھوٹ ایسے تھے کہ پاکستان کی سیکیورٹی، بیرونی ممالک سے تعلقات، پاکستان کا اندرونی استحکام ان جھوٹ سے داؤ پر لگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو اپنی خاموشی توڑ کر سچ بتانے کے لیے میدان میں آنا پڑے گا، اس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگائیں کہ اس نے کتنے جھوٹ بولے ہیں، جس سے ملک کو نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رات کے اندھیرے میں جن کے پاؤں پکڑتا ہے، دن کے اجالے میں ان کا گریبان پکڑتا ہے اور پھر ایوان صدر میں جو ملاقات کی، جن کو یہ میرجعفر اور میر صادق اور جانور کہتا رہا، چپ کے ان سے ملتے رہے ہیں، حالانکہ لوگوں کو کچھ اور کہتا رہا اور جھانسہ دیتا رہا لیکن رات کو چھپ چھپ کر ملتا رہا لیکن بھانڈا پھوٹا اور قوم کے سامنے سچ آگیا پھر اس کے پاس اس سچ کا جواب نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے پاس سچ کا جواب نہیں ہے، قوم انتظار کر رہی ہے ان پر جو سنگین الزامات لگائے گئے ہیں اور حقائق آئے ہیں، اس پر ان کا کوئی جواب نہیں، اس کی وجہ یہ ہے اس کا کوئی جواب نہیں، اسی لیے گالی گلوچ پر زور اسی لیے رکھا ہوا ہے۔
'الیکشن کمشنر 10 ارب ہرجانے کا کیس جیت جائے گا'
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر پر 10 ارب ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا اعلان کر رہا ہے حالانکہ اس چیف الیکشن کمشنر کو آپ نے تعینات کیا ہے اور جب تک آپ کے جرائم سامنے نہیں لایا تو اس سے اچھا کوئی نہیں تھااور آج حقائق سامنے لائے اور انہوں نے کوئی کہانیاں نہیں سنائیں، آپ کی گھڑی، یا کوئی اقامہ پر نااہلی نہیں ہوئی بلکہ تم نے چوری، منی لانڈرنگ کی ہے اور توشہ خانہ کا مال لوٹا ہے، وہ اس نے قوم کے سامنے رکھا، ہرجانے کروگے تو وہ جیت جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کہتا ہے اس سے 10 ارب لے کر ہرجانے شوکت خانم کو دے دوں گا تو یہ نہیں بتایا کہ 10 ارب ہرجانہ لے کر شوکت خانم کو دوں گا تو وہی ہرجانہ شوکت خانم سے لے کر اپنے جیب میں ڈالوں گا کیونکہ یہی کرتے آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی بات کرنے والا جب حکومت جاتی نظر آئی تو وہ چیف آف آرمی اسٹاف کو کہتا ہے کہ مجھے گھر نہ بھیجیں بھلے تاحیات توسیع لے لیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جس کو یہ بند دروازے کے پیچھے کہتا رہا تاحیات توسیع لے لیں اور اب اس کو کہہ رہا ہے غدار، جانور، میر جعفر اور میرصادق ہے۔
'نواز شریف کی بے گناہی ثبوت'
ان کا کہنا تھا کہ پھر کہتا ہے مجھے اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ یہ چور ہیں اور یہ بات چند صحافیوں نے بھی کی تو نواز شریف کی بے گناہی کا اس سے بڑا کوئی ثبوت نہیں ہوسکتا جو عمران خان نے خود قوم کے سامنے رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی نے بھی بڑے انکشافات کیے اور ہوش ربا حقائق قوم کے سامنے رکھے، ارشد ملک مرحوم نے بھی سنگین انکشافات کیے کہ کس طرح نواز شریف کو ملی بھگت کے تحت سزائیں دی گئیں۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ارشد ملک اور شوکت عزیز سے بھی بڑا انکشاف عمران خان نے کیا کہ نواز شریف بے قصور ہے اور مجھے اسٹیبلشمنٹ نے کہا تھا کہ یہ چور ہیں، تو اسٹیبلشمنٹ نے جو بھی پرچی دے دی وہ قوم کو سنا دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاناما والی میری اپیل پر سماعت ہو رہی تھی تو عدالت ثبوت مانگ رہی تھی تو نیب کو کبھی کورونا ہوگیا تھا، کبھی نیب کہہ رہے تھے سونگھنے کی صلاحیت گئی ہے اور بار بار وکلا بدلتے تھے اور اسی وجہ سے مہینے کا التوا لیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب سمجھ آرہا ہے کہ وہ ثبوت اس لیے نہیں تھے کیونکہ کسی نے ان کو پرچی میں لکھ کر دے دیا کہ یہ چور ہیں تو انہوں نے بولنا شروع کیا۔
مریم نواز نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو معلوم تھا کہ الزامات کی بنیاد پر اگر سزا ہو بھی جائے تو اس کو مٹنا ہی ہوتا ہے اور ایک دن سچ کو سامنا آنا ہوتا ہے اور اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹ نے بتایا تھا تو عدالت میں کہہ دینا چاہیے تھا کہ میرے پاس صرف یہی ثبوت ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے کہا تھا لیکن عدالت میں ناقابل تردید ثبوت درکار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو پتا تھا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں اور ایسے بندے پر بہتان طرازی کر رہے ہیں جس نے کوئی چوری نہیں کی اور آپ اس کے خلاف سازش رچا رہے تھے اور اس کا سب سے بڑا مہرہ آپ تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جھوٹے کیسز زمین بوس ہو رہے ہیں تو کہہ رہے تو این آر او مل رہا ہے، کون سا این آر او، آپ کے جھوٹ کی قلعی کھل رہی ہے، آپ کی سازشوں کا تانا بانا اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے، آپ کا وقت ختم ہوچکا ہے۔
'عمران خان نے توشہ خانہ سے 45 سے 50 کروڑ کی چوری کی'
مریم نواز نے کہا کہ قوم کے سامنے سچ آئیں گے، ابھی تو یہ ایک قطرہ ہے، مزید سچ قوم کے سامنے آئیں گے، قوم کو پتا چلے گا جو ڈائمنڈ کی زیورات بنانے والی دنیا کی مہنگی کمپنی کا سیٹ توشہ خانہ میں ملا تھا، جو اس نے دو کروڑ میں لیا اور 22 کروڑ میں دبئی میں فروخت کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی قوم کے سامنے اس کی حقیقت سامنے آئے گی، تقریباً 45 یا 50 کروڑ تک کا توشہ خانہ سے چوری کرکے بیچ چکا ہے، اس کا کوئی حساب کتاب قوم کے سامنے نہیں ہے، جب اس کی تفتیش سامنے آئے گی تو انکشافات سے قوم دنگ رہ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کو ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس کہنا شروع کیا ہے، اس کے اوپر ہر وہ الزام ثابت ہوا ہے جو اس نے کبھی دوسروں پر لگائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کسی اور کے اوپر منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہوئی لیکن چند دنوں میں یہ ثابت شدہ منی لانڈرر بن کر قوم کے سامنے آئے گا، اس نے نہ صرف منی لانڈرنگ کی بلکہ اس کو چھپایا۔
مریم نواز نے کہا کہ ابھی بہت بڑا اسکینڈل اور آرہا ہے، جس توشہ خانہ میں ان کی نااہلی ہوئی ہے اس پر جھوٹ بولا کہ عدالت نے نااہل نہیں کیا، جب یہ اپنے گناہوں کی وجہ سے نااہل ہوگا تو جو دوسری جماعتوں سے ان کے پاس لوگ جمع ہوئے ہیں وہ واپس جائیں گے.