پاکستان

سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام پر آمادگی ظاہر کی ہے، وزیراعظم

آئل ریفائنری کی تعمیر وہی منصوبہ ہے جو 2019 میں سعودی ولی عہد خود لے کر آئے تھے لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی، شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد و وزیر اعظم محمد بن سلمان نے پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

نیشنل پولیس اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آئل ریفائنری کا منصوبہ وہی منصوبہ ہے جو 2019 میں وہ خود لے کر آئے لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی جس کی وجہ سے وہ بد دل ہوگئے اور باقی ممالک میں جاکر انہوں نے بڑی سرمایہ کاری کی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب بڑی مشکل سے ہم ان کو لے کر آئے ہیں، اب آئل ریفائنری پر بھی کام ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب، پاکستان میں آئل ریفائنری کی تعمیر کیلئے تیار، سعودی میڈیا

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں میں نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کا ایک وفد آیا، جن کے ساتھ ہماری ملاقات ہوئی اور انہوں نے ایک پلندہ کھول دیا کہ فلاں منصوبہ 8 سال، فلاں 5 سال پہلے دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں میں ایک ہسپتال کا تحفہ بھی تھا لیکن اس پر 6 سال تک کوئی پیش رفت تک نہیں ہوئی تھا جبکہ باقی منصوبے بھی انتہائی نرم شرائط کے قرضوں پر تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اتنے برسوں سے فائلیں سرد خانے میں پڑی تھیں، اگر یہ کوئی کہے کہ ہمیں نیب کا ڈر تھا یہ ایک الگ معاملہ ہے قومیں اس طرح نہیں بنتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مانتا ہوں کہ نیب سے متعلق ان کے جائز تحفظات ہوں گے لیکن اگر آپ کو ایک شفاف طریقے سے ایک ہسپتال کے قیام کا تحفہ ملا تو اسے شروع کرنا تو دور کی بات اس کی کارروائی کو بھی ہم مکمل نہ کرسکے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

انہوں نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں اپنی ٹیم کو کہا کہ یہ ہمارے لیے شرمندگی کی بات ہے اور ان کے سامنے سعودی وفد سے معافی مانگی اور 2 دن کا وقت لیا، اب 2 روز بعد اجازت سے لے کر اس منصوبے کی ہر چیز مکمل ہوچکی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بتائیں کئی سال کا ایک پلندہ تھا جس پر 48 گھنٹے میں تمام کارروائیاں مکمل ہوگئیں تو باقی ممالک، سعودی عرب کیا کہتا ہوگا کہ ہم نے ان کو تحفہ دیا اس کو بھی یہ استعمال نہ کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے بتایا کہ اب ہمارے منصوبوں پر عملدرآمد ہونا شروع ہوگیا ہے تو میں نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ آگے بڑھنے اور قوموں کو مشکلات سے نکالنے کا یہی طریقہ ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام کارروائیاں کہ جن میں عمومی طور پر 6 ماہ یا سال لگ سکتا تھا اس پر 6 سال تاخیر کی گئی جس کا کوئی جواز نہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا روس سے تیل کی خریداری پر غور، آئل کمپنیوں سے تجاویز طلب

شہباز شریف نے کہا کہ عام طور پر بھی افسر شاہی کے پاس 5 سے 6 ماہ تو کہیں نہیں گئے، ایک سال تو معمول کی بات ہے تو ان منصوبوں کو وہ 48 گھنٹوں میں کر کے لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیراعظم و ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران بھی میں نے اس بات پر معذرت کی کہ آپ نے ہمیں یہ تحفے دیے، آسان شرائط پر قرض دیے، گرانٹس دیں لیکن اس پر کئی سال سے التوا تھا۔

شہباز شریف کے مطابق سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک رشتے میں منسلک ہیں، میں ہر چیز کرنے کے لیے تیار ہوں، آپ منصوبوں کی فزیبلیٹی بنائیں جس میں 9 سے 10 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری بھی شامل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد جلد پاکستان آنے والے ہیں، پاکستان کی خوشحالی ان کی اپنی خوشی ہے، سعودی عرب ہمارا برادر ملک ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی فرمانروا کی حکومت کو پاکستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہدایت

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چین ہمارا مضبوط دوست ہے وہاں بھی میں جلد جارہا ہوں، امریکا سے ہمیں تعلقات بگاڑنے کی کیا ضرورت تھی؟ ہمیں اس دنیا میں بسنا ہے اب ہم انہیں دوبارہ بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، براہ مہربانی اس کو سمجھنے کی کوشش کریں، ہم اس وقت کشکول لے کر جاتے ہیں اور خوامخواہ جا کر آبیل مجھے مار، یہ کہاں کی پاکستانیت ہے، یہ کہاں کی سیاست ہے؟ یہ کہاں کی خدمت ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔

’بنگلہ دیش کو بوجھ سمجھ کر اتارنے کی سوچ غلط تھی‘

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش جب ساتھ تھا تو اس وقت سوچ یہ تھی کہ یہ بوجھ ہے اسے اتاردو، وہ غلط سوچ تھی لیکن آج بنگلہ دیش کی برآمدات پاکستان سے زیادہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، کاش ہمیں کسی کے پاس جاکر مانگنا نہ پڑتا، ہمیں اللہ نے ہر وہ نعمت دی ہے جس سے اگر ہم پوری طرح فائدہ اٹھاتے تو آج 75 سال میں تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں سب سے آگے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ گو کہ وقت بہت ضائع ہوگیا لیکن اب بھی وقت ہے، اس ملک میں ہر چیز موجود ہے صرف ارادے کی کمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کا پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ

قبل ازیں پولیس اکیڈمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس ٹریننگ میں شاندار فرانزک لیب کا انتظام ہونا چاہیے جو پورے ملک کے لیے سروسز فراہم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں پنجاب کا وزیر اعلیٰ تھا تو اس وقت پنجاب میں پاکستان کا بہترین انسداد دہشت گردی محکمہ بنایا گیا جو آج ملک کے لیے ایک رول ماڈل ہے، اسی طرح پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی میں برطانیہ، اسکاٹ لینڈ سمیت غیر ممالک سے کیسز آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب سے متاثرین کو رقم، خوراک،خیمے فراہم کر رہے ہیں، جس کے ساتھ اپنے بچوں کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنا ہے

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں فرانزک لیب کے قیام کے لیے فنڈز کی کمی نہیں لیکن اگر امانت و دیانت اور لگن موجود ہو تو ہر کام ہوجاتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا سانجھا ملک ہے، میں نے، میرے ساتھیوں یا دیگر سیاست دانوں نے اپنا حق ادا نہیں کیا تو آنے والی نسلیں مجھے معاف نہیں کریں گی۔

قومی ٹیم کی شکست پر زمبابوین صدر کا طنز، وزیر اعظم کا بھرپور جواب

پی ٹی آئی کے ’حقیقی آزادی لانگ مارچ‘ کا آج لبرٹی چوک لاہور سے آغاز

گورنر اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ کو غیر ملکی قرضوں کی بروقت ادائیگی کی یقین دہانی