پاکستان

مسلط چوروں کی غلامی سے بہتر ہے مر جاؤں، عمران خان

آج ایک جانب قوم اور دوسری جانب چور ہیں، جب الیکشن ہوتے ہیں تو یہ چور اپنے ایمپائر کھڑے کرکے بھی ہار جاتے ہیں، سابق وزیر اعظم

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم پر مسلط ان چوروں کی غلامی سے بہتر ہے کہ میں مر جاؤں۔

سرگودھا یونیورسٹی میں پنجاب آئی ٹی بورڈ کے 'تعلیم اور ہنر ساتھ ساتھ پروگرام' کے تحت منعقدہ تقریب میں شریک طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں یونیورسٹی کے چانسلر و گورنر پنجاب سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو کس نے اجازت دی ہے کہ آپ سیاسی رہنماؤں کو طلبہ سے خطاب کرنے سے روکیں۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ ملک کے مستقبل کے رہنما ہیں، اگر سیاسی رہنما طلبہ سے خطاب نہیں کریں گے تو ان کی سیاسی تربیت کیسے ہوگی، مجھے تین مرتبہ آکسفورڈ میں خطاب کرنے کے لیے بلایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کے مزاج پر عمران خان کا معنیٰ خیز تبصرہ

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو قوم 50 سال سے جانتی ہے، میں جب بھی طلبہ سے بات کروں گا تو ملک کی بہتری کی بات کروں گا، طلبہ کی بہتری اور تربیت کی بات کروں گا، جب چوروں کا ٹولہ میرا نام سنتا ہے تو ان کی کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں۔

'یاد رکھیں آج ملک کو تباہی کی جانب جاتا دیکھ رہے ہیں'

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں کہتا ہوں کہ سب رہنماؤں کو بلانا چاہیے، بلاول بھٹو کو بھی بلانا چاہیے، یہ الگ بات ہے کہ وہ کہے گا کچھ اور آپ کو سمجھ کچھ اور آئے گی، شہباز شریف کو بھی بلانا چاہیے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ وہ آپ سے پیسے مانگنا شروع کردے گا، دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی بلانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ارسطو نے کہا تھا کہ اگر ایک معاشرے میں ظلم و ناانصافی ہو تو پورا معاشرہ اور اس کے شہری انصاف اور راہ حق کے لیے کھڑے ہوں گے، تمام انبیا ظلم و ناانصافی کے خلاف حق و انصاف کے لیے کھڑے ہوئے، اسی طرح قائد اعظم محمد علی جناح اور نیلسن منڈیلا جیسے لیڈر ہیں جن کی رہتی دنیا تک عزت رہے گی جب کہ دوسری جانب وہ کرپٹ رہنما ہیں جن کو لوگ حقارت سے دیکھتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جہاں عوام ظلم و ناانصافی کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے تو وہ معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں، کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم و ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا، یاد رکھیں آج آپ اپنے ملک کو تباہی کی جانب جاتا دیکھ رہے ہیں، آپ جیلوں میں جاکر دیکھیں کوئی بڑا ڈاکو آپ کو وہاں نظر نہیں آئے گا، سب چھوٹے چور جیل میں نظر آئیں گے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا، عمران خان کی عام انتخابات کیلئے حکومت کو آخری مہلت

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی ترقی یافتہ ملک ہیں وہاں قانون کی بالادستی ہے جب کہ قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کرپشن کی وجہ سے بدترین غربت کا شکار ہیں، افریقہ میں سب سے زیادہ تیل نائیجریا میں ہے لیکن غربت کا شکار ہے، اسی طرح وینزویلا تیل کی دولت سے مالا مال ملک ہے اس کے باوجود غریب ہے۔

'قوم پہلے اخلاقی پھر معاشی طور پر مرتی ہے'

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، سوئٹزرلینڈ سے زیادہ خوبصورت ملک ہے لیکن سوئٹزرلینڈ وسائل نہ ہونے کے باوجود دنیا کا خوشحال ملک ہے جب کہ نائجیریا اور وینزویلا وسائل کے باوجود غربت کا شکار ہیں، فرق صرف قانون کی بالادستی کا ہے، قانون کی حکمرانی اور انصاف ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سنگاپور میں پینے کا پانی تک نہیں تھا، چھوٹا سا ایک پورٹ تھا، اس کی اوسط آمدنی بھی پاکستان کے برابر تھی لیکن آج اس کی اوسط آمدنی 60 ہزار ڈالر ہے، اس کی وجہ کرپشن کا خاتمہ، قانون کی حکمرانی اور انصاف کا نظام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر یہ کرپٹ حکمراں مسلط ہیں، موجودہ وفاقی کابینہ کے 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، آصف زرداری کے کرپش کے کیسز ختم کیے جارہے ہیں، چوری کے مقدمات ہیں ان کے اوپر، گورنر سندھ کو دیکھیں، اس میں اور مولا جٹ میں کوئی فرق نظر نہیں آئے گا، ان حکمرانوں کے خلاف سیاسی جدوجہد سیاست نہیں جہاد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کا بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، عمران خان

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ قوم کبھی معیشت کی کمزوری سے تباہ نہیں ہوتی، قوم پہلے اخلاقی طور پر مرتی ہے پھر معاشی طور پر مرتی ہے، قوم جب اخلاقی طور پر کمزور ہوتی ہے تب اس کی موت ہوتی ہے، دوسری جنگ عظم میں جرمنی اور جاپان تباہ ہوگئے تھے لیکن صرف 10،10 برسوں میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہوگئے، بلڈنگز کو بم مار کر گرایا جاسکتا ہے لیکن اخلاقیات کو بم سے تباہ نہیں کیا جاسکتا۔

'چند روز میں اپنے مارچ کا اعلان کرنے والا ہوں'

انہوں نے کہا کہ میں اپنی قوم کو تیار کر رہا ہوں، آئندہ چند روز میں اپنے مارچ کا اعلان کرنے والا ہوں، یہ سیاست نہیں ہے، یہ حقیقی آزادی کا جہاد ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ان چوروں کی غلامی سے بہتر یہ ہے کہ میں مر جاؤں، میں جینا نہیں چاہتا، انسان کو مرجانا چاہیے بجائے اس کے کہ وہ ان چوروں کی غلامی کرے، جب چور اوپر مسلط ہوجائے تو قوم مرجاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج دیکھ لیں یہ حکمران دنیا میں پیسے مانگتے پھر رہے ہیں، 6 ماہ قبل جب یہ چور آئے تب تو یہ حالات نہیں تھے، آج معیشت تباہ ہے، مہنگائی اور بے روزگاری آسمانوں پر ہے، چوری ڈکیتی کی وارداتیں بڑھتی جارہی ہیں، ایسی کونسی قیامت آئی کہ 6 ماہ میں ملک کے یہ حالات ہوگئے، کسی بھی ملک میں چور اوپر مسلط کردیں، ملک تباہ ہوجائے گا، پھر دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے، آج قوم ایک طرف اور چور دوسری طرف ہیں، جب الیکشن ہوتے ہیں تو یہ چور اپنے ایمپائر کھڑے کرکے بھی ہار جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہ کہا کہ انسان کو بہت صلاحیت دی گئی ہے، انسان ہر کام کرسکتا ہے، انسان ہارتا تب ہے جب وہ شکست تسلیم کرلیتا ہے، میں نے کرکٹ میں سبق دیکھا کہ چیمپئن آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہے، آپ کے سامنے وہ آدمی کھڑا ہے جس کو ہار کبھی ہرا نہیں سکتی، میں پی ڈی ایم میں شامل لوگوں کو سیاست دان نہیں چور کہتا ہوں جو ملک کو لوٹتے ہیں، میں ان کا مقابلہ کروں گا اور تمام طلبہ نے میرا ساتھ دینا ہے۔