پاکستان

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس 25 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ ریکوڈک سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان ریکوڈک سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 25 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ ریکوڈک سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ‏صدر مملکت نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا

چیف جسٹس کے علاوہ پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰی آفریدی اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ وفاق اور بلوچستان حکومت نے ریکوڈک منصوبے کی تعمیر کے بارے میں عدالت عظمیٰ کے 2013 کے فیصلے کے حوالے سے وضاحتی ریفرنس دائر کیا تھا۔

ریفرنس میں فارن انویسٹمنٹ (پروٹیکشن اینڈ پروموشن) بل 2022 کی منظوری کے حوالے سے وضاحت طلب کی جائے گی۔

‏صدر مملکت نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائرکیا

واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کی تھی

اس سے قبل 5 اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک منصوبے پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی تجویز پر ریکوڈک پروجیکٹ پر 1973 کے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ریفرنس دائر کرنے کی سمری کی منظوری دی تھی۔

ریکوڈک صدارتی ریفرنس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈان اخبار کی 19 جولائی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کینیڈا کی مائننگ فرم بیرک گولڈ کارپوریشن کو توقع ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ، بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ منصوبے میں عالمی ثالثی کے تحت 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے راستہ بناتے ہوئے عدالت سے باہر کیے گئے اس کے 6 ارب ڈالر کے تصفیے کی منظوری دے گی۔

واضح رہے کہ 21 مارچ 2022 کو پاکستان نے غیر ملکی فرم کے ساتھ عدالت سے باہر معاہدہ کیا تھا، معاہدے کے تحت فرم نے 11 ارب ڈالر کے جرمانہ معاف کرنے اور 2011 سے رکے ہوئے کان کنی کے منصوبے کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

19 جولائی 2022 کو وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کارپوریشن نے 14 اگست سے ریکوڈک گولڈ پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

'ریکوڈک معاہدے کےخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے سے بلوچستان کو بھاری نقصان ہوا'

ریکوڈک کیس: برطانوی جج کے فیصلے پر حکومت کا مختلف آپشنز پر غور