پاکستان

ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 31 اکتوبر تک توسیع

مولانا فضل الرحمٰن کے لانگ مارچ کے وقت تو مارشل لا نہیں لگا تھا، مارشل لا لگنے کے سوال پر عمران خان کا جواب
|

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے درج مقدمے میں ضمانت 31 اکتوبر تک توسیع کردی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارہ نے 11 اکتوبر کو عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزمان نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔

فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج اس مقدمے میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر عمران خان نے 12 اکتوبر کو حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 18 اکتوبر تک ضمانت دیتے ہوئے عمران خان کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان آدھے گھنٹے کی مہلت پر عدالت میں پیش، حفاظتی ضمانت منظور

اسی کیس کے سلسلے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پرسابق وزیراعظم کے ہمراہ ان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز بھی موجود تھے۔

عمران خان کی پیشی سے قبل سیکیورٹی اہلکاروں نے تمام افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا کہا اور عدالت کی اسکیننگ کی گئی۔

اسپیشل جج سینٹرل راجہ آصف محمود نے درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مقدمہ میں 10 ملزمان نامزد ہیں، دائرہ اختیار ابھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے طے کرنا ہے۔

جج راجہ آصف نے استفسار کیا کہ مقدمہ میں کیا الزامات ہیں؟ جو الزامات لگے ہیں وہ سرکاری ملازم سے متعلق ہوں تو ہمارا اختیار ہے، بینک کے ملازم سے متعلق مقدمہ میں اس عدالت کا اختیار نہیں ہے۔

جج راجہ آصف محمود نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائریکشن پر عبوری ضمانت دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر آپ نے دائرہ اختیار پر مطمئن کرنا ہے۔

عدالت نے 31 اکتوبر تک عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر عمران خان سے سوال کیا گیا کہ لانگ مارچ کی پاداش میں اگر مارشل لا لگ گیا تو آپ کا کیا رد عمل ہوگا جس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ فضل الرحمن کے لانگ مارچ کی دفعہ تو ملک میں مارشل نہیں لگا۔

اس سے قبل، عمران خان کے وکلا نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر تھی، آج دائر کی گئی درخواست میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے استدعا کی تھی کہ ایف آئی اے کو ان کی گرفتاری سے روکا جائے جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 18 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج

فیصلے کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے 7 اکتوبر کو پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو اسلام آباد اور لاہور سے حامد زمان کو ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے حوالے سے حراست میں لیا تھا۔

ایف آئی اے لاہور نے بیان میں کہا تھا کہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں مقدمہ درج کرکے پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے لاہور کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کرکے، انصاف ٹرسٹ کے ٹرسٹی حامد زمان کو وارث روڈ سے گرفتار کرلیا گیا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق 10 اکتوبر کو لاہور کی مقامی عدالت نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے لیے پی ٹی آئی کے رہنما حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا۔

یاد رہے کہ 8 اکتوبر کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سینیٹر سیف اللہ نیازی اور حامد زمان کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سال بعد پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ

خیال رہے کہ 2 اگست کو ای سی پی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد رواں سال 20 جون کو محفوظ کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ​​ملی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 13 اکاؤنٹس پوشیدہ رکھے، یہ 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جن کا تحریک انصاف ریکارڈ نہ دے سکی۔

فیصلے میں پی ٹی آئی کو ملنے والی ممنوعہ فنڈنگ ضبط کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھی بھجوانے کی ہدایت کردی گئی۔

حکومت کے پاس سیاسی محاذ پر واپسی کے لیے کافی وقت ہے، اسحٰق ڈار

ٹی 20 ورلڈ کپ: نیدرلینڈز نے یو اے ای کو شکست دے دی

سائرہ یوسف کا دوسری شادی کا عندیہ