پاکستان

بجلی کے تعطل پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت، سربراہ کے-الیکٹرک کے وارنٹ گرفتاری جاری

دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ میں اچانک بجلی بند ہونے سے عدالتیں اندھیرے میں ڈوب گئی، ججز اندھیرے میں کیسز کی سماعت پر مجبور ہوگئے۔
|

سندھ ہائی کورٹ نے سربراہ کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

بجلی کے تعطل پر سندھ ہائی کورٹ میں ’کے الیکٹرک‘ کے خلاف متفرق درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے 50 ہزار روپے کے عوض سربراہ کے الیکڑک کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کا ستمبر کیلئے 3 روپے 45 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت کا مطالبہ

عدالت کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی کو وارنٹ کی ایک گھنٹے میں تعمیل کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ پولیس کو کہیں سربراہ کے الیکٹرک کو ایک گھنٹے میں لے آئیں۔

دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ میں اچانک بجلی بند ہونے سے عدالتیں اندھیرے میں ڈوب گئیں جس کے سبب سندھ ہائی کورٹ میں کیسز کی سماعتیں متاثر ہوئیں اور ججز اندھیرے میں کیسز کی سماعت کرنے پر مجبور ہوگئے۔

سندھ ہائی کورٹ کی بجلی منقطع ہونے کے معاملے پر رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو جسٹس صلاح الدین پنہور کی عدالت میں طلب کرلیا گیا۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ جنریٹر سے عدالتوں کے آدھے حصے کو بجلی سپلائی ہو رہی ہے، کیا آپ کے پاس متبادل ذرائع نہیں؟

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک بلوں میں میونسپل ٹیکس وصولی کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری

رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس متبادل جنریٹر موجود ہے جس سے مرکزی عمارت کو بجلی دی جاتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سولر سسٹم کا انتظام نہیں کیا؟ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس سولر سسٹم موجود نہیں۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے رجسٹرار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پرانے دور میں رہ رہے ہیں، ہمارا کام متاثر ہو رہا ہے، یہ بوجھ تو آپ پر پڑے گا، آپ سولر سسٹم لگائیں، غور کریں، فائدہ ہوگا، پارکنگ ایریا میں پینلز لگائے جا سکتے ہیں، نیچے گاڑیاں کھڑی ہوں گی اور اوپر سولر سسٹم چل سکتا ہے۔

عدالت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ہم نے سربراہ ’کے الیکٹرک‘ کے وارنٹ جاری کیے ہیں، معاملے کو دیکھیں، ایڈووکیٹ جنرل سے بات کری۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کو بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روک دیا گیا

بعد ازاں سربراہ کے الیکٹرک کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر کے الیکٹرک حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

کے الیکٹرک حکام کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ بجلی، کے الیکٹرک کی وجہ سے بند نہیں ہے، پورے ملک کا نظام بیٹھا ہوا ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائی کورٹ، کے الیکٹرک کو ماہانہ 60 لاکھ روپے بجلی کا بل دیتی ہے، بجلی نہیں ہوگی تو عدالتیں کیسے چلائیں؟ بجلی نہیں ہے تو موبائل جنریٹر سے بجلی فراہم کرنا کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔

عدالت کی جانب سے مزید ریمارکس دیے گئے کہ عدالتوں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ کیسز کی سماعت نہیں ہو پارہی، لوگ چیخ رہے ہیں، ایسی صورتحال میں ججز کیسے کام کریں؟

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک بلوں میں کے ایم سی چارجز کی وصولی کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست

جسٹس صلاح الدین پنہور نے مزید کہا کہ اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں کہ پورے ملک میں بجلی ہے تو ہمیں بھی نہیں ملے گی، متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کرنا بھی کے-الیکٹرک کی ذمہ داری ہے، ہم وارنٹ گرفتاری تب واپس لیں گے، ہمیں کسی چیز سے لینا دینا نہیں ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ہم سندھ حکومت پر انحصار نہیں کر سکتے، سندھ ہائی کورٹ بل دے رہا ہے تو بجلی کیوں نہیں دے رہے؟ کم از کم کام کے دنوں میں تو عدالتوں کو بجلی بند نہیں ہونی چاہیے۔

عدالت کی جانب سے کے-الیکٹرک حکام کو حکم دیا گیا کہ لکھ کر دیں کہ عدالتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کیسے یقینی بنائیں گے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس، سربراہ کے الیکٹرک کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں عدم شرکت پر سربراہ کراچی الیکٹرک (کے-الیکٹرک) کو آئندہ اجلاس میں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سیپکو حکام نے کہا کہ سیپکو اور حیسکو کمپنیوں میں بجلی نہیں ہے، 500 کے وی کی ترسیلی لائن ٹرپ کر گئی ہے، 9 بج کر 35 منٹ پر ٹرپنگ ہوئی ہے اور متعلقہ علاقے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بجلی کے بلوں میں 'متنازع' کے ایم سی ٹیکس کی وصولی شروع

سی ای او کے الیکٹرک کی اجلاس میں عدم شرکت پر قائمہ کمیٹی نے سربراہ کے-الیکٹرک کو سمن جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور آئندہ اجلاس میں ان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ غنڈہ ہے، داداگیر ہے یا کیا ہے؟ کے-الیکٹرک کا وقت گزر گیا بجلی کی خریدو فروخت کا معاہدہ نہیں ہوپایا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر کی عدم شرکت پر بھی قائمہ کمیٹی کی جانب سے اظہارِ برہمی کیا گیا۔

آج ہونے والے بریک ڈاؤن کے حوالے سے وزارت بجلی کے حکام نے اجلاس میں بتایا کہ ملک کے جنوبی حصے اندھیرے میں ڈوب چکے ہیں، تفصیلات فراہم کرنے سے زیادہ افراتفری پھیلے گی۔

مزید پڑھیں: لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ ختم، کے الیکٹرک کا شہر بھر میں 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا اعلان

اجلاس میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے استفسار کیا گیا کہ جنوبی علاقوں میں بجلی کہاں اور کیوں ٹرپ ہوئی، تاہم این ٹی ڈی سی حکام وجوہات بتانے میں ناکام رہے۔

این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ لائن ٹرپ کر گئی ہے، اس پر سینٹر سیف اللہ ابڑو نے سوال کیا کہ کس علاقے میں ٹرپ ہوئی کوئی خاص مقام تو ہوگا؟

این ٹی ڈی سی حکام نے کہا کہ فیسکو کے 2 گرڈ اسٹیشنز ٹرپ کر گئے ہیں، این ٹی ڈی سی کو صبح پتا چلا کہ بلیک آؤٹ ہوا ہے، 500 کے وی کی ترسیلی لائنوں میں خرابی پیدا ہوئی ہے، حیسکو، سیپکو اور کیسکو کو بجلی کی فراہمی بند کردی گئی۔

چیئرمین سیف اللہ ابڑو نے این ٹی ڈی سی حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کسی چیز کا پتا ہی نہیں، بادشاہ آدمی ہیں، آپ کو پتا ہی نہیں ایسے ہی بات کر رہے ہیں، ملک میں ٹرانسمیشن لائنوں کا جنازہ نکلا ہوا ہے۔

آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ: سینیٹر اعظم خان سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

جامعہ الازہر نے پاکستان میں پولیو ویکسین کے خلاف فتویٰ مسترد کردیا

خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی، امریکا کا طالبان پر ویزا پابندیوں کا اعلان