پاکستان

عمران خان کی جانب سے 'نیوٹرلز' کی مخالفت ماضی کی بات ہے، پرویز الہٰی

نواز شریف سے ملنے کی کوئی خواہش نہیں ہے، مونس الہٰی کے خاندان سے ملنے کے لیے لندن آیا ہوں، وزیر اعلیٰ پنجاب

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ایک سینئر شخصیت کے ساتھ مبینہ ملاقات کے بارے میں بڑھتے ہوئے قیاس آرائیوں کے درمیان وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے فوج کے لیے 'نیوٹرلز' کا لفظ استعمال کرنا ماضی کی چیز ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لندن میں نیوز کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے پی ٹی آئی کے اتحادی پارٹنر سے پوچھا کہ عمران خان 'نیوٹرلز' کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کیوں کرتے ہیں، خاص طور پر جب مسلم لیگ (ق) کو فوج کے ساتھ تعلقات اچھے لگتے ہیں۔

اس پر پرویز الہٰی نے کہا کہ 'یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ ماضی کی بات ہے اور ختم ہو چکی ہے، اب بہت کچھ واضح ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز الہٰی کی عمران خان سے ملاقات، ’پنجاب حکومت ہر حال میں پی ٹی آئی کے ساتھ ہے‘

اگرچہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے مزید کوئی وضاحت نہیں کی لیکن ان کے تبصروں نے ایوان صدر میں ہونے والی مبینہ ملاقات اور اس کے نتیجے میں پارٹی کے لہجے میں واضح تبدیلی کے بارے میں قیاس آرائیوں کو تقویت دی ہے۔

پرویز الہٰی نجی دورے پر لندن میں ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے مونس الہٰی کے خاندان سے ملنے آئے ہیں کیونکہ وہ پانچ سال سے برطانیہ نہیں گئے تھے۔

اس سوال پر کہ کیا وہ نواز شریف سے ملنے کے لیے لندن آئے ہیں، پرویز الہٰی نے کہا کہ مجھے نواز شریف سے ملنے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ’ایک بندے کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں‘، پرویز الہٰی کا وزیر داخلہ پنجاب کے بیان پر ردعمل

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی جانب سے عمران خان کو اسلام آباد مارچ کے حوالے سے وارننگ کے بارے میں پرویز الہٰی نے کہا کہ 'آس پاس دیکھو حکومت میں کون ہے؟ پنجاب میں عمران خان ہیں وہ خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی ہیں، رانا (ثنااللہ) صاحب کے پاس کھڑے ہونے کی جگہ نہیں ہوگی۔‘

خیال رہے کہ جب پی ٹی آئی رہنماؤں کے لہجے کی تبدیلی کی وضاحت کرنے کے لیے کہا گیا تھا تو فواد چوہدری نے اسٹیبلشمنٹ کی ایک اہم شخصیت سے عمران خان کی مبینہ ملاقات کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھے، لیکن کہا تھا کہ اس بات کا احساس نہ صرف پی ٹی آئی کے اندر بلکہ دوسری طرف بھی ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام ہونا چاہیے اور اس کے لیے اسٹیبلشمنٹ کا کردار اہم ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم (پی ٹی آئی) کبھی فوج پر تنقید نہیں کرتے، ہم اقدامات پر تنقید کرتے ہیں، ہمارے فوج کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور یہ کبھی نہیں ٹوٹے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پرویز الہٰی، عمران خان کا چابی والا کھلونا ہے‘

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی پاکستان کے متوسط طبقے کی نمائندگی کرتی ہے اور فوج بھی متوسط طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، ہمیں فوج کے اندر بہت زیادہ حمایت حاصل ہے اور ہم اسے تبدیل کرنے کے لیے کچھ نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ سب سے اچھی چیز جو ہوسکتی ہے وہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ بیٹھیں اور ایک دوسرے کو جگہ دیں، ہم لڑنا نہیں چاہتے، ہم مفاہمت چاہتے ہیں اور ہم الیکشن چاہتے ہیں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا تھا کہ اگر حکومت خوشگوار حل اور انتخابات پر راضی نہیں ہوتی تو ہم اسٹیبلشمنٹ سے یہ توقع کرتے ہیں۔

سہ ملکی سیریز میں پاکستان کا فاتحانہ آغاز، بنگلہ دیش کو شکست

ورجن اٹلانٹک کا اسلام آباد اور مانچسٹر کے درمیان فلائٹ آپریشن بند کرنے کا اعلان

آئندہ مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک کم ہوجائے گی، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک