پاکستان

تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے، چیف جسٹس

الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار ہے، چیف جسٹس کے فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی کےخلاف اپیل پر سماعت کےدوران ریمارکس
|

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے سابق سینیٹر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واڈا کی الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے۔

فیصل واڈا نے جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، درخواست میں الیکشن کمیشن، قادر مندوخیل سمیت 5 افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔

‏عدالت عظمیٰ میں فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل واڈا نے تاحیات نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار حاصل ہے، الیکشن کمیشن کے تاحیات نااہلی کے حکم کو کالعدم قرار دیں بھی تو حقائق تو وہی رہیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کیس میں حقائق کا درست جائزہ لیا ہے، وکیل نثار کھوڑو نے مؤقف اپنایا کہ ‏اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں واضح کہا کہ فیصل واڈا نے دہری شہریت تسلیم کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ‏کیس میں سوال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں، ‏کیس کو تفصیل سے سنیں گے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے، موجودہ کیس کو محتاط ہو کر تفصیل سے سنیں گے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: تاحیات نااہلی کے خلاف فیصل واڈا کی درخواست مسترد

بعد ازاں سپریم کورٹ نے وقت کی کمی کے باعث کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ رواں سال 9 فروری کو الیکشن کمیشن نے سال 2018 کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے جھوٹا حلف نامہ جمع کروانے پر فیصل واڈا کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ف) کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جبکہ انہیں بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا جبکہ ان کی جانب سے بحیثیت رکن قومی اسمبلی، سینیٹ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ کو بھی 'غلط' قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کیس: الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو نا اہل قرار دے دیا

فیصل واڈا نااہلی کیس 22 ماہ سے زائد عرصے تک زیر سماعت رہا، مذکورہ کیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی کیس پر سماعت ہوئی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف فیصل واڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قرار دیا تھا کہ فیصل واڈا کی نااہلی برقرار رہے گی، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ فیصل واڈا کی دہری شہریت سے متعلق متفرق فورمز پر درخواستیں دی گئی، فیصل واڈا نے کاغذات نامزدگی میں جعلی بیان حلفی جمع کرایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ فیصل واڈا نے دہری شہریت سے متعلق عدالت میں حیلے بہانوں سے التوا لیا اور نااہلی کے فیصلے سے قبل ہی قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا، ان کا اپنا کنڈکٹ ہی موجودہ نتائج کا باعث بنا۔

پاکستان نے جو پالیسی وعدے کیے وہ نافذ العمل رہیں گے، آئی ایم ایف

انگلینڈ کے خلاف شکست سے خامیاں عیاں ہونے کے باوجود بابر بہتر کارکردگی کیلئے پُرعزم

ذیابیطس کے باوجود ’مولا جٹ‘ کے لیے وزن بڑھایا، فواد خان