چین نے ملک میں تیار کردہ بڑے مسافر طیارے ‘سی 919’ کی منظوری دے دی
چین کے ریگولیٹر نے ملک میں تیار کردہ پہلے بڑے مسافر جہاز کی منظوری دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق بیجنگ کو امید ہے کہ یہ غیر ملکی طیاروں بوئنگ 737 میکس اور ایئر بس اے 320 سے مسابقت کرے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رپورٹس اور سوشل میڈیا پر تصاویر کے مطابق سی 919 طیارہ سرکاری کمپنی کمرشل ایئر کرافٹ کارپوریشن آف چائنا (سی او ایم اے سی) نے تیار کیا ہے، بیجنگ کیپیٹل ایئرپورٹ نے ایک تقریب میں اس طیارے کو سند دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں 132 مسافروں کو لے کر جانے والا طیارہ گر کر تباہ
چین وسیع کمرشل پوٹینشل اور غیر ملکی ٹیکنالوجی پر کم انحصار کرنے کے لیے طیارے بنانے کی کوششیں کر رہا ہے حالانکہ سی 919 کے زیادہ تر پرزہ جات غیر ملکی سپلائرز سے لیے گئے ہیں۔
چین دنیا کی دوسری بڑی ایوی ایشن کی منڈی ہے، سرکاری کیریئر نے بھی پُرجوش طریقے سے طیارے کی حمایت کی ہے، اس مسافر جہاز کو یورپین اور امریکی ریگولیٹرز کی طرف سے اب تک گرین سگنل نہیں ملا ہے۔
اس جہاز کی زیادہ پیداوار کے لیے مزید لائسنس کی ضرورت ہے۔
مسافروں کی تعداد کے حساب سے چین کی دوسری بڑی چائنا ایسٹرن ایئرلائن نے کہا ہے کہ وہ مئی میں 4 ’سی 919‘ طیاروں کو فلیٹ میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
چین کے میڈیا نے رپورٹ کیا کہ چائنا ایسٹرن کو طیارہ رواں برس کے آخر میں ڈلیور کیا جائے گا، اور 2023 کی پہلی سہ ماہی میں اس کی پروازیں شروع ہونے کی امید ہے۔
سی او ایم اے سی نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ انہیں 28 کلائنٹس کی جانب سے 815 آرڈرز مل چکے ہیں۔
سی 919 سے قبل تیار کیا جانے والا طیارے ‘اے آر جے 21‘ میں 90 مسافروں کی گنجائش ہے، یہ طیارہ طویل عرصے کی ڈیولپمنٹ کے بعد کمرشل بنیادوں پر 2008 میں چلایا گیا۔
یورپ کی کمپنی نے بتایا کہ چین کی متعدد فضائی کمپنیوں نے رواں برس اب تک 300 سے زیادہ ایئربس طیاروں کے آرڈ دیے ہیں۔
بوئنگ 737 میکس کے 2 کریش کے واقعات کے بعد چین نے 2019 سے ان طیاروں کو گراؤنڈ کردیا ہے۔
جولائی میں بوئنگ نے اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ چین کے ریگولیٹر رواں برس ڈیلیوری کی اجازت دے دیں گے۔
مزید پڑھیں: چین: طیارہ حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے بلیک بکس کی تلاش جاری
تاہم چین۔امریکا کے درمیان تجارتی تناؤ اور رواں برس کے اوائل میں چین میں بدترین فضائی ڈیزاسٹر کی وجہ سے بوئنگ 800-737 ماڈل کی پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔
امریکی اسلحے کی تائیوان کو فروخت میں وابستگی کی وجہ سے بیجنگ نے بوئنگ کے ایگزیکٹو پر پابندی لگا دی تھی، چین دعویٰ کرتا ہے کہ تائیوان اس کا حصہ ہے۔