5 کروڑ پیراسیٹامول گولیوں کی ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات شروع
محکمہ صحت سندھ کے حکام نے ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنی سے کہا ہے کہ انہیں گزشتہ ہفتے سرکاری چھاپے کے دوران ضبط کی گئی 4 کروڑ 80 لاکھ گولیوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
محکمہ صحت سندھ نے اسٹاک کی پیداوار کی ٹائم لائن، رسیدیں اور اتنی بڑی مقدار میں ادویات ذخیرہ کرنے کی وجہ طلب کی ہے جس کی وجہ سے یہ ملک بھر میں اس گولی کی قلت ہوگئی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پیراسیٹامول اکثر بخار اور درد کے لیے استعمال کی جاتی ہے، حال ہی میں ملک بھر میں ملیریا اور ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے دوران فارمیسی میں ان گولیوں کی قلت ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہاکس بے میں گودام سے 4 کروڑ 80 لاکھ پیناڈول کی گولیاں ضبط کرلی گئیں، حکومت سندھ
محکمہ صحت سندھ کے چیف ڈرگ انسپکٹر کے دفتر نے ڈرگ ایکٹ 1976 کے سیکشن 21 کے تحت پیناڈول کے پروڈیوسرز اور سپلائی کرنے والوں کو نوٹس جاری کیا اور 7 دن کے اندر اِن سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے عہدیداروں نے کراچی کے علاقے ہاکس بے میں ایک گودام پر چھاپہ مارتے ہوئے پیناڈول کی ذخیرہ کی گئیں 4 کروڑ 80 لاکھ گولیاں ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد کہا گیا کہ ادویات کی ذخیرہ اندوزی مارکیٹ میں مہنگی قیمت پر فروخت کرنے کے لیے کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: پیراسیٹامول بنانے والی کمپنیاں پیداوار جزوی طور پر بحال کرنے پر رضامند
تاہم صنعتکار اور کمپنی مصر ہیں کہ گودام میں موجود اسٹاک کو ذخیرہ اندوزی نہیں کہا جاسکتا اور اس اسٹاک کو کاروبار کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا تھا۔
کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن نے ایک بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک گودام پر چھاپے کی تصدیق کرتے ہیں‘۔
کمپنی نے بیان میں کہا کہ ہم قلت پیدا کرنے کے لیے جان بوجھ کر پیناڈول ذخیرہ کرنے سے متعلق دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہیں، گودام میں موجود اسٹاک کو ملک میں عام کاروبار کے لیے تقسیم کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’مہنگی دوا کی فروخت کیلئے پیراسیٹامول کی قلت کی جارہی ہے‘
تاہم محکمہ صحت سندھ نے کمپنی سے متعدد سوالات کے جواب طلب کیے ہیں جس کے بعد ہی یہ معاملہ حل ہو سکے گا۔
نوٹس میں کہا گیا کہ ’آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ 15 ستمبر کو مقرر کردہ فارم 2-اے میں ذخیرہ اندوزی کے اسٹاک کی وارنٹی کے ساتھ بل پیش کیا جائے، یا مینوفیکچر یا کسی دوسرے شخص (جس سے آپ نے دوا خریدی تھی) کا نام، مکمل پتا اور دیگر تفصیلات ظاہر کی جائیں اور دورانیے کا تعین بھی کیا جائے کہ کتنے عرصے کے لیے اور کیوں یہ دوا آپ کے احاطے میں موجود تھی۔‘
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ’وارنٹی جاری کرنے کے لیے مارکیٹ اتھارٹی ہولڈر کی طرف سے جاری کردہ اتھارٹی لیٹر یہ نوٹس موصول ہونے کے 7 دن کے اندر پیش کریں‘۔