دنیا

دفتر خارجہ کی مقبوضہ کشمیر میں علمائے کرام کی گرفتاری کی مذمت، فوری رہائی کا مطالبہ

عالمی برادری بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کا نوٹس لے جسے بی جے پی-آر ایس ایس گٹھ جوڑ نے فروغ دیا ہے، دفتر خارجہ

پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ممتاز اسلامی اسکالرز مولانا عبدالرشید داؤدی، مولانا مشتاق احمد ویری سمیت جماعت اسلامی کے 5 ارکان کی گرفتاریوں اور غیر قانونی نظر بندی کی شدید مذمت کی ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق بھارتی پولیس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ممتاز و معروف مذہبی اسکالرز مولانا سرجن برکتی، مولانا عبدالرشید داؤدی، مولانا مشتاق احمد ویری اور مولانا عبدالمجید ڈار المدنی کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیل کوٹ بھلوال میں زیر حراست رکھا ہوا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ایس اے جیسے سخت قانون بغیر کسی جرم کے 2 برس حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔

اے پی پی نے آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد کشمیر چیپٹر کے کنوینیر محمود احمد ساگر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیریوں کو جدوجہدِ آزادی کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے صرف چند روز قبل یہ افسوسناک اقدامات بھارت کی جانب سے بڑھتی ہوئی ہٹ دھرمی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بنیادی آزادی کو سراسر نظرانداز کیے جانے کا اظہار ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ان گرفتاریوں نے معصوم کشمیریوں کے انسانی حقوق پر بھارتی افواج کی صریح اور مسلسل جارحیت کی ایک نئی پستی کی نشاندہی کی ہے۔

رواں مہینے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ 3 برسوں میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ کی بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت

دفترخارجہ نے کہا کہ ’کشمیری علمائے کرام کی غیر قانونی نظربندی کشمیری عوام کو ان کی علیحدہ مذہبی اور ثقافتی شناخت سے ایسے وقت میں محروم کرنے کی ایک اور مذموم کوشش ہے جب ان کے حقیقی نمائندے فرضی مقدمات اور غلط بنیادوں پر پہلے ہی بھارتی قید میں ہیں۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت کشمیری علمائے کرام کی قابل مذمت گرفتاریاں بھارتی حکام کی جانب سے مذہبی اہمیت کے حامل 'وقف بورڈ' کی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کا افسوسناک پیشگی قدم ہے، یہ قانون تمام بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے جو کسی مقدمے کے بغیر 2 سال تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ اس طرح کے بدنیتی پر مبنی اقدام کے پیش نظر بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاج اور بدامنی کے خوف سے ان علما کو نہ صرف بلاجواز گرفتار کیا گیا ہے بلکہ کشمیر سے انہیں ہندو اکثریتی علاقے جموں کی جیل میں منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، آسام میں مسلمانوں پر تشدد، فائرنگ پر احتجاج

بیان میں کہا گیا کہ سیاسی محرکات پر مبنی ان گرفتاریوں کا مقصد واضح طور پر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی آواز دبانا اور انہیں مزید پسماندہ کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ان مذہبی اسکالرز اور دیگر تمام کشمیری قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے جو بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں۔

بیان میں عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا گیا کہ ’ہم عالمی برادری سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھارت میں اسلاموفوبیا کے خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے رجحان کا نوٹس لے جسے بی جے پی-آر ایس ایس گٹھ جوڑ کی ایما پر فروغ دیا گیا ہے۔'

بیاں میں واضح کیا گیا کہ اس کا مقصد بھارت کے مسلمانوں کو دبانا، انہیں آزادانہ طور پر اپنے عقیدے پر عمل کرنے سے روکنا اور ان کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنا ہے۔

'یو این جی اے کے اجلاس میں وزیراعظم سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کو اجاگر کریں گے'

خنزیر کے اجزا سے بنی چٹنی فروخت کرنے کی ویڈیو اپلوڈ کرنے والے کے خلاف مقدمہ خارج

جاپان : خطرناک سمندری طوفان کے پیشِ نظر 40 لاکھ شہریوں سے انخلا کی اپیل