حکومت کا اسلام آباد کے اسکولوں میں جانوروں کی بہبود پر ‘خصوصی کورس’ پڑھانے کا اعلان
وزیر اعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ (ایس آر یو) پروگرام کے سربراہ سلمان صوفی نے کہا ہے کہ حکومت جانوروں کی بہبود کے حوالے سے اسلام آباد کے اسکولوں کے لیے ‘خصوصی کورس’ تیار کر رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلمان صوفی نے بتایا کہ جانوروں کی ویلفیئر کے حوالے سے ایک خصوصی کورس اسلام آباد کے اسکولوں میں متعارف کروایا جائے گا، بچوں کو سکھایا جائے گا کہ جانوروں کے ساتھ انسانی رویہ کیسا ہونا چاہیے تاکہ وہ بہتر شہری بن سکیں۔
ڈان ڈاٹ کام کو سلمان صوفی نے فون پر بتایا کہ تعلیمی اداروں میں اکتوبر کے آخر تک یہ کورس متعارف کروا دیا جائے گا، جو پہلے ہی مرتب کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر ایک مضمون میں شامل کیا جائے گا لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ کون سا مضمون اور ابواب ہوں گے، انہوں نے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کورس ‘نصاب کی اشد ضرورت کے مطابق’ متعارف کروایا جائے گا اور پانچویں کلاس سے تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں پڑھایا جائے گا۔
سلمان صوفی نے مزید کہا کہ کورس نہ صرف نصاب میں شامل کیا جائے گا بلکہ اس میں ہم نصابی سیشن بھی ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کے حقوق کے کارکنان اسکولوں کا دورہ کریں گے اور بچوں کو جانور پالنے کے بارے میں سکھائیں گے، بچوں کو بتائیں گے کہ جانوروں کو صرف تفریح کے لیے نہیں رکھا جا سکتا، انہیں احساس دلائیں گے کہ جانور ایک ذمہ داری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آوارہ اور بے سہارا جانوروں سے محبت کی انوکھی مثال
ان کا کہنا تھا کہ ہر کلاس کے بعد کورس کی وسعت میں اضافہ ہوتا جائے گا۔
ایس آر یو پروگرام کے سربراہ سلمان صوفی نے بتایا کہ طلبہ کو پالتو جانوروں کے ساتھ ساتھ آوارہ جانوروں کے بارے میں بھی پڑھایا جائے گا، انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آوارہ کتوں کو پتھر نہیں مار سکتے، اسلام ہمیں ہر جاندار کا احترام کرنے کا درس دیتا ہے اور زور دیتا ہے کہ جانوروں کی حفاظت کیسے کی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف کتے اور بلی نہیں بلکہ گدھے اور گھوڑوں کے حوالے سے بھی بتانا چاہیے، حالیہ برسوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستان ان جانوروں کے لیے خوف ناک جگہ بن گیا ہے۔
اس کورس میں جنگلی جانور (ایگزوکٹک اینیمیل) کو گھر میں رکھنے کے خطرات بھی شامل ہوں گے۔
سلمان صوفی کا کہنا تھا کہ ہم بچوں کو بتائیں گے کہ اگر وہ ان جنگلی جانوروں کو رکھنا افورڈ بھی کر سکتے ہیں تو انہیں گھر میں رکھنا ٹھیک نہیں اور ان جنگلی جانوروں کو درآمد کرنے کی ممانعت ہوگی، اس حوالے سے حکومت عالمی اداروں اور مقامی کارکنوں کے ساتھ بھی منصوبوں کے حوالے سے رابطے میں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری نسل جانوروں کے حوالے سے ناکام ہو چکی ہے، اس لیے یقینی بنانا ہو گا کہ بچے ہم سے بہتر ہوں۔