دنیا

القاعدہ کا یمن میں علیحدگی پسندوں پر حملہ، 27 جنگجو ہلاک

القاعدہ کے حملے سے جنگ زدہ ملک میں کئی ماہ سے جاری امن اور سیز فاءر کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

یمن کے شہر عدن میں القاعدہ کے حملے میں 21 علیحدگی پسند جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ اور القاعدہ کی یمن برانچ کے 6 شدت پسند بھی ہلاک ہوگئے جس سے جنگ زدہ ملک میں کئی ماہ سے جاری امن کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یمن کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو جزیرہ نما عرب کی القاعدہ (اے کیو اے پی) نے یمن کے جنوبی شہر ابین میں اقوام متحدہ کے سیکیورٹی بیلٹ گروپ کے زیر قبضہ ایک ٹھکانے پر حملہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن : جنگ بندی میں 2 ماہ کی توسیع پر اتفاق

یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب جہادی گروپ نے چند دن قبل ہی 6 ماہ قبل ابین سے اغوا کیے گئے اقوام متحدہ کے ایک کارکن کی ویڈیو جاری کی۔

ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 2 سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ تقریباً 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں ایک سیکیورٹی افسر سمیت 21 (سیکیورٹی بیلٹ) افسران اور القاعدہ کے 6 جنگجو ہلاک ہو گئے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2014 میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے دارلحکومت صنعا پر قبضہ کے بعد سے یمن تتنازعات کی لپیٹ میں ہے، اس قبضے کے بعد سعودی عرب کی زیر قیادت افواج نے مقامی حکومت کی حمایت کے لیے یمن پر چڑھائی کردی تھی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا یمن میں جنگ بندی میں ایک ماہ کی توسیع کا اعلان

جزیرہ نما عرب کی القاعدہ اور عسکریت پسند تنظیم داعش کے وفادار انتہا پسند ملک میں افراتفری کو پھیلا رہے ہیں۔

جنوبی یمن کی علیحدگی پسند فورس تصور کی جانے والی سیکیورٹی بیلٹ نے جہادیوں کے خلاف لڑائی میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے جس نے انہیں قصبوں سے دیہی علاقوں کی جانب پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا تھا۔

یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب حوثی اور برطرف حکومت کی حمایت کرنے والی فورسز کے درمیان جنگ بندی جاری ہے۔

حوثیوں کی مخالفت کرنے والے شمالی گروہ تقسیم کی وجہ سے جنوبی یمن کے دوبارہ قیام کی حمایت کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن کی حکومت اور حوثی باغی، حدیدہ میں جنگ بندی پر رضا مند

یاد رہے 1990 میں شمالی اور جنوبی یمن کا اتحاد عمل میں آیا تھا جس کے بعد شمالی اور جنوبی یمن تقسیم ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ کے کارکن کو اغوا کرلیاگیا

ایس آئی ٹی ای (سائٹ) انٹیلی جنس گروپ کے مطابق ہفتے کے روز جزیرہ نما عرب کی القاعدہ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں اقوام متحدہ کے ایک کارکن کو دکھایا گیا تھا، شدت پسند تنظیم نے اس کارکن کو 6 ماہ قبل اغوا کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان ایری کنیکو کا کہنا تھا کہ رواں ماہ فروری میں اقوام متحدہ کے عملے کے 5 ارکان کو ابین سے اُس وقت اغوا کیا گیا جب ارکان فلیڈ مشن کے بعد یمن کے شہر عدن واپس جارہے تھے۔

9 اگست کو ریکارڈ کیے گئے ویڈیو پیغام میں اکام سوفیل نے اپیل کی کہ ' اقوام متحدہ، بین الاقوامی برادری اور انسانیت کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور انہیں اغوا کرنے والوں کے مطالبات پورے کریں۔

مزید پڑھیں: یمن جنگ: حوثی باغی بچوں کو بطور سپاہی استعمال نہ کرنے پر متفق

القاعدہ کی یمن اور سعودی عرب کی شاخوں کے انضمام سے تشکیل دی گئی برانچ جزیرہ نما عرب کی القاعدہ نے یمن میں باغیوں اور حکومتی تنصیبات دونوں کو نشانہ بنایا ہے۔


روس شمالی کوریا سے ہتھیار خرید رہا ہے، امریکی فوجی ترجمان کا دعویٰ

ایشیا پیسیفک کی نصف افرادی قوت یومیہ 5.5 ڈالر پر زندگی گزارنے پر مجبور

افغانستان: پکتیا میں لڑکیوں کے ہائی اسکول کھل گئے