پاکستان

پی ٹی آئی کا عمران خان کو 'ناکافی سیکیورٹی' کی فراہمی پر اظہار تشویش

عمران خان کی جان کو ان دنوں خطرات لاحق ہیں لیکن حکومت کی جانب سے مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی جا رہی، فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین عمران خان کو فراہم کردہ 'ناکافی سیکیورٹی' پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکیورٹی اہلکاروں اور اس پر اٹھنے والے حکومتی اخراجات کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعت کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ عمران خان ملک کے مقبول ترین رہنما ہیں اور ان کی جان کو ان دنوں خطرات لاحق ہیں لیکن حکومت کی جانب سے انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی جا رہی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی سیکیورٹی پر سالانہ 24کروڑ روپے خرچ ہونے کا انکشاف

انہوں نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر ماہانہ دو کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں، انہوں نے عمران خان کی سیکیورٹی پر خرچ ہونے والی رقم اور اس سلسلے میں فراہم کردہ سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کی تفصیلات طلب کیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جب سے امپورٹیڈ حکومت اقتدار میں آئی ہے، عمران کی جان کو خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی شہری کی طرح عمران خان کی سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے، شریفوں نے جاتی امرا میں اپنے محلاتی گھر کی سیکیورٹی پر 36 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ شریف خاندان اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے قومی دولت کو اپنی سیکیورٹی کے لیے استعمال کیا جبکہ عمران خان نے اپنے گھر میں رہ کر سیکیورٹی کی مد میں کروڑوں روپے بچائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے حکومت اور پولیس کو کئی خطوط لکھے گئے لیکن اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس نے عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، شیریں مزاری کا دعویٰ

فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ عمران خان کی سیکیورٹی اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات فراہم کرے۔

یکم ستمبر کو اسلام آباد پولیس کے آئی جی ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی چیئرمین کی سیکیورٹی پر سالانہ 24 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔

یہ معلومات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں فراہم کی گئی تھی جس کی صدارت پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کی تھی۔

کارروائی کے دوران آئی جی پولیس ناصر نے کمیٹی کو بتایا کہ دو نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے علاوہ خیبر پختونخوا، اسلام آباد، گلگت بلتستان پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور رینجرز کے 266 اہلکار خان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

طویل عرصے بعد نوکیا نے دو فون، ایک ٹیبلیٹ متعارف کرادیا

پاکستان اور ایران تیل اور گیس کی تجارت سے متعلق کیا سوچ رہے ہیں؟

ایشیا کپ2022: سپر فور مرحلہ، پاک-بھارت 4 ستمبر کو پھر مدمقابل