پاکستان

سیلاب میں دوستوں کے ہمراہ ڈوبنے سے بچ جانے والے کوہستان کے نوجوان کی داستان

ضلع لوئر کوہستان کے علاقے دوبیر سناگائی میں 28 اگست کو مدد کے منتظر پانچ دوست سیلاب کی نذر ہوگئے تھے۔

گزشتہ ماہ 28 اگست کو خیبرپختونخوا (کے پی) کے علاقے کوہستان میں سیلاب میں ڈوبنے سے معجزانہ طور پر بچ جانے والے نوجوان نے دل دہلانے والی داستان بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے مرنے والے دوستوں کو یقین تھا کہ کوئی نہ کوئی ان کی مدد کے لیے ضرور آئے گا۔

ضلع لوئر کوہستان کے علاقے دبیر سناگائی میں 28 اگست کو مدد کے منتظر پانچ دوست سیلاب کی نذر ہوگئے تھے، جس میں 4 دوست ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ ایک خوش قسمت نوجوان کو بچالیا گیا تھا۔

مذکورہ واقعے میں بج جانے والے نوجوان عبیداللہ نے حال ہی میں کوہستان ٹی وی سے بات کرتے ہوئے واقعے کی دل دہلانے والی داستان سنائی اور بتایا کہ انہوں نے اپنے دوستوں کو آنکھوں کے سامنے ڈوبتے ہوئے دیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: مدد کے منتظر افراد کے سیلاب میں ڈوبنے کی ویڈیو نے دل دہلا دیے

عبیداللہ کے مطابق وہ اور ان کے دوست معمول کے مطابق کام کر رہے تھے کہ اچانک وہاں سیلاب آگیا اور وہ محفوظ مقام کی جانب منتقل ہو ہی رہے تھے کہ سیلاب کی شدت تیز ہونے کے باعث درمیان میں پتھر پر ہی کھڑے رہ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کے دوستوں کی کام والی گاڑیاں بھی سیلاب میں ڈوب چکی تھیں اور وہ دو یا تین نہیں بلکہ پورے پانچ گھنٹے تک پتھر پر کھڑے مدد کا انتظار کرتے رہے۔

ان کے مطابق وہ صبح 8 سے دوپہر ایک بجے تک پتھر پر مدد کا انتظار کرتے رہے اور علاقہ مکین بھی ان کے کچھ فاصلے پر موجود تھے مگر سب لوگ سیلاب کے تیز بہاؤ کی وجہ سے مجبور تھے۔

عبیداللہ کا کہنا تھا کہ ان کے رشتے داروں اور علاقہ مکینوں نے ضلعی سمیت صوبائی انتظامیہ اور منتخب نمائندوں کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا اور تمام افراد کی مدد کے لیے امدادی ٹیمیں اور ہیلی کاپٹر بھیجنے کی اپیل بھی کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان سمیت ان کے تمام دوستوں کو امید اور یقین تھا کہ ان کی مدد کے لیے کوئی نہ کوئی آئے گا مگر ایسا نہیں ہوا اور اچانک سیلاب میں مزید شدت آئی تو وہ سب بہہ گئے۔

ایک سوال کے جواب میں عبیداللہ نے بتایا کہ ان کے باقی تمام دوست سخت ڈرے ہوئے تھے مگر وہ سیلاب سے رسیوں کی مدد سے بھی نکلنے کو تیار تھے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب نے ان تمام افراد کو ڈبودیا تھا اور وہ بھی پانی میں جا چکے تھے مگر وہ رسیوں کی مدد سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور باقی افراد کو بچانے کی کوئی گنجائش ہی نہیں تھی۔

ان کے مطابق ان کے باقی تمام ساتھی تیز پانی میں بہہ گئے اور حکومت نے آج تک نہ تو ان سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ان سے معلوم کیا گیا ہے کہ وہ مرنے والے لوگ کون تھے؟

عبیداللہ نے صوبائی اور مقامی انتظامیہ کو نااہل ترین انتظامیہ قرار دیا اور شکوہ کیا کہ بچ جانے کے باوجود آج تک ان کے پاس کوئی نہیں آیا اور حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ان کے علاقے کا دورہ کرنے کے باوجود ان سے ملاقات نہیں کی۔

ماں کی 8 بچوں میں 2 روٹیاں تقسیم کرنے کی ویڈیو دیکھ کر لوگ اشکبار

بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے

سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 1200 سے متجاوز ، دادو میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ