دنیا

ٹرمپ کی ٹیم نے تحقیقات کے دوران ’خفیہ کاغذات منتقل کیے ہیں‘

ڈونلڈ ٹرمپ کے معاونین نے جون میں جھوٹی تصدیق کی تھی کہ سابق صدر نے تمام سرکاری ریکارڈ واپس کر دیا ہے، استغاثہ کا الزام

امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ جب فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) نے جون میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا اسٹیٹ سے خفیہ دستاویزات برآمد کرنے کی کوشش کی تو انہیں جان بوجھ کر چھپایا گیا جس کی وجہ سے ان کے گھر کی غیر معمولی تلاشی لی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 54 صفحات پر مشتمل فائلنگ میں استغاثہ نے انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کے ثبوت پیش کیے اور پہلی بار عوامی طور پر یہ الزام لگایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے معاونین نے جون میں جھوٹی تصدیق کی تھی کہ سابق صدر نے وہ تمام سرکاری ریکارڈ واپس کر دیا ہے جو انہوں نے گزشتہ سال وائٹ ہاؤس چھوڑتے ہوئے اپنے گھر میں محفوظ کیا تھا۔

اس سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ اسٹوریج روم کے اندر جب ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے جون میں پہلی بار ان کے پام بیچ مار-اے-لاگو ریزورٹ کا سفر کیا تو ٹرمپ کے وکلا نے 'سرکاری اہلکاروں کو کسی بھی ڈبے کو کھولنے یا اندر دیکھنے سے واضح طور پر منع کیا' ۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے بعد سیاسی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

محکمے نے فلوریڈا کی ضلعی عدالت میں دائر کی گئی فائلنگ میں کہا کہ 'حکومت نے یہ ثبوت بھی حاصل کیے ہیں کہ حکومتی ریکارڈ کو ممکنہ طور پر اسٹوریج روم سے چھپایا اور ہٹا دیا گیا تھا اور حکومت کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی۔'

اس کے علاوہ اس نے ٹرمپ کے گھر کے اندر پائے جانے والے خفیہ درجہ بندی کے نشانات والے کچھ ریکارڈز کی تصاویر جاری کی، جن میں سے کچھ خفیہ انسانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہیں۔

محکمہ انصاف کی فائلنگ ویسٹ پام بیچ میں جج ایلین کینن کے سامنے جمعرات کی عدالت کی سماعت سے پہلے سامنے آئی ہے۔

جج ایلین کینن ٹرمپ کی جانب سے ایک خصوصی ماسٹر کی تقرری کی درخواست پر غور کر رہی ہیں جو 8 اگست کو مار-ا-لاگو سے ضبط کی گئی دستاویزات کا استحقاق کا جائزہ لے گا، جن میں سے اکثر کو خفیہ کے طور پر لیبل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی رہائش گاہ سے 700 خفیہ دستاویزات برآمد ہونے کا انکشاف

خصوصی ماسٹر ایک آزاد تیسرا فریق ہوتا ہے جسے بعض اوقات عدالت کی طرف سے حساس مقدمات میں مقرر کیا جاتا ہے تاکہ ممکنہ طور پر اٹارنی کلائنٹ کے استحقاق میں شامل مواد کا جائزہ لیا جا سکے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تفتیش کار اسے غلط طریقے سے نہ دیکھیں۔

مثال کے طور پر ٹرمپ کے دو سابق اٹارنی، روڈی گیولانی اور مائیکل کوہن کے گھروں اور دفاتر کی تلاشی کے لیے ایک خصوصی ماسٹر مقرر کیا گیا تھا۔

عدالت میں ٹرمپ کی ابتدائی درخواست میں ان کے وکلا نے دعویٰ کیا کہ سابق صدر ایسے مواد کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں جو ایگزیکٹو استحقاق کے نام سے ایک قانونی نظریے کے تابع ہے، جس سے کچھ صدارتی خط و کتابت کو بچایا سکتا ہے۔

قانونی ماہرین نے اس دلیل کو سوالیہ نشان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سابق صدر کے لیے یہ دعویٰ کرنا غیر منطقی ہے کہ وہ خود ایگزیکٹو برانچ کے خلاف ایگزیکٹو استحقاق کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صدارت کے دوران ٹرمپ کے سرکاری دستاویزات پھاڑنے، ٹوائلٹ میں بہانے کا انکشاف

بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے اپنی درخواست کو محدود کر دیا اور واضح طور پر ایگزیکٹو استحقاق کا ذکر کیے بغیر استحقاق کے جائزے کے لیے کہا۔

محکمہ انصاف نے کہا کہ اس نے خصوصی ماسٹر کی تقرری کی مخالفت کی۔

خیال رہے کہ 8 اگست کو ٹرمپ کے گھر کی تلاشی کئی وفاقی اور ریاستی تحقیقات میں سے ایک اہم اضافہ تھا جن کا ٹرمپ کو سامنا ہے۔

خفیہ درجہ بندی

گزشتہ ہفتے محکمہ کی جانب سے عوامی طور پر جاری کی گئی تلاش کی بنیاد پر ایک ترمیم شدہ حلف نامے میں، ایک نامعلوم ایف بی آئی ایجنٹ نے کہا کہ ایجنسی نے جنوری میں ٹرمپ کی جانب سے امریکی نیشنل آرکائیوز کی طرف سے مانگے گئے سرکاری ریکارڈ کے 15 خانوں کو واپس کرنے کے بعد 'خفیہ نشانات والی' 184 دستاویزات کا جائزہ لیا اور ان کی شناخت کی۔

نیشنل آرکائیوز نے خفیہ مواد دریافت کرنے کے بعد جن میں سے کچھ انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور خفیہ انسانی ذرائع سے متعلق تھے، اس نے معاملہ ایف بی آئی کو بھیج دیا۔

عمران خان کی سیکیورٹی پر سالانہ 24کروڑ روپے خرچ ہونے کا انکشاف

امریکی تربیت یافتہ افغان پائلٹ طالبان کا اثاثہ بن گیا

سعودی عرب: منشیات پکڑنے کی سب سے بڑی کارروائی، 2 پاکستانیوں سمیت 8 افراد گرفتار