دنیا

ایران جوہری معاہدہ روکنے کی کوشش: موساد کے سربراہ کا امریکا کا دورہ کرنے کا اعلان

معاہدے کے خلاف اسرائیل کی ’سفارتی لڑائی‘ میں ملک کے قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر دفاع شامل ہیں، اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ایران کے جوہری معاہدے کی ممکنہ بحالی پر بات چیت کے لیے ستمبر کے اوائل میں امریکا کا دورہ کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ مطابق موساد کے سربراہ کے دورے کا اعلان صہیونی ریاست کی امریکا کو 2015 کے ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کو روکنے کی تازہ کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکا پر جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر کا الزام لگایا دیا

اسرائیل کا کہنا تھا کہ ایران سے ہونے والا یہ معاہدہ ایران کی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی مالی معاونت میں سہولت فراہم کرے گا اور انہیں جوہری ہتھیار بنانے سے بھی نہیں روک سکے گا البتہ ایران نے اسرائیل کے ان دعوؤں کی نفی کی ہے۔

اسرائیل کے اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط میں بتایا کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا ایران معاہدے پر بند کمرہ اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔

اسرائیل کے وزیراعظم یائر لاپڈ کا کہناتھا کہ معاہدے کے خلاف اسرائیل کی ’سفارتی لڑائی‘ میں ملک کے قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر دفاع بھی شامل ہیں جو امریکا میں ملاقاتیں کریں گے۔

مزیدپڑھیں: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کا متحدہ عرب امارات کا دورہ

لاپڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوشش کررہے ہیں کہ امریکا اور یورپی ممالک سمجھ سکیں کہ اس معاہدے سے کس قسم کے خطرات لاحق ہیں، انہوں نے کہا کہ 2015 میں جو معاہدہ ہوا تھا وہ ٹھیک نہیں تھا اور جو معاہدہ حال ہی میں طے پایا ہے اس سے بڑے خطرات لاحق ہیں۔

سنہ 2018 میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پر مذکورہ جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے البتہ ان کے جانشین جو بائیڈن نے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد اس معاہدے کی بحالی کا اعادہ کیا تھاکے امریکی صدر بننے کے بعد انہوں نے معاہدے کی پاسداری کی اور تقریبا ڈیڑھ سال کی بات چیت کے بعد جلد یہ معاہدہ طے پا سکتا ہے۔