بنگلہ دیش: بجلی کی بچت کیلئے اسکولوں کی اضافی چھٹی، دفاتر کے اوقات کار محدود
بنگلہ دیش کی حکومت نے بجلی کی بچت کے لیے اسکولوں ہفتے میں دو دن بند رکھنے اور دفاتر کے اوقات ایک گھنٹہ محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زیادہ اضافے کے بعد حالیہ ہفتوں میں بنگلا دیش کی سڑکوں پر احتجاج بھی کیا گیا تھا اور اب یہ فیصلہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش نے آئی ایم ایف سے ساڑھے 4 ارب ڈالر کی مدد مانگ لی
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ روزانہ دو گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع کردی گی تھی۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین میں جاری جنگ کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدی لاگت میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی بنگلادیش کی معیشت اور بیرونی کرنسی کے ذخائر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
بنگلادیشی کابینہ کے سیکریٹری خندکار انوار الاسلام نے بتایا کہ اب اسکول جمعے کے ساتھ ساتھ ہفتے کو بھی بند رہیں گے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں عام طور پر اسکول ہفتے میں 6 روز پیر، منگل، بدھ، جمعرات، ہفتہ اور اتوار کھلے رہتے ہیں۔
خندکار انوارالاسلام نے بتایا کہ سرکاری دفاتر اور بینکوں کے اوقات کار 8 گھنٹوں سے کم کرکے 7 گھنٹے کردیے گیے ہیں جبکہ نجی دفاتر اپنے اوقات کار خود طے کرسکتے ہیں۔
سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ حکومت دیہاتوں میں بجلی کی فراہمی جاری رکھے گی، خاص طور پر صبح کے اوقات میں جب فصلوں کو پانی فراہم کیا جاتاہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ تبصروں کےخلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بنگلادیش کے مختلف علاقوں میں دن میں دو گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جہاں زیادہ تر بجلی مقامی قدرتی گیس سے پیدا کی جاتی ہے اور باقی بجلی درآمد کی جاتی ہے۔
حکومت نے درآمدی قیمتوں میں اضافے کے باعث ڈیزل پر چلنے والے تمام پاور پلانٹس بند کردیے ہیں، مذکورہ تمام پاور پلانٹس سے بنگلادیش کی 6 فیصد بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔
قبل ازیں بنگلا دیش میں رواں ماہ کے شروع میں پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد تک اضافہ کیا گیا تھا، پیٹرول کی قیمت 86 ٹکہ فی لیٹر سے بڑھا کر130 ٹکہ فی لیٹر کردی گئی ہے۔
اسی طرح ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بھی 40 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش جولائی میں سری لنکا اور پاکستان کے بعد جنوبی ایشیا کا تیسرا ملک بن گیا تھا، جس نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرضہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
بنگلہ دیش آئی ایم ایف سے کتنا قرض لے گا، یہ تاحال طے نہیں کیا جاسکا جبکہ اکتوبر میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے اگلے اجلاس کے بعد بنگلادیشی حکومت کے ساتھ بات چیت متوقع ہے۔
بنگلادیش کے بیرونی ذخائر کم ہوکر40 ارب ڈالر یا ساڑھے چار ماہ کے سرکاری اخراجات تک رہ گئے ہیں۔
بنگلہ دیش کی 416 ارب ڈالرکی معیشت کو حالیہ برسوں میں دنیا کی تیزترین ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک کے طور پر سراہا گیا تھا۔