ایران نے امریکا پر جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر کا الزام لگایا دیا
ایران نے امریکا پر 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے مذاکرات میں تاخیر کا الزام لگایا ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیرملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق 16 مہینوں تک امریکا اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے بعد یورپی یونین کے عہدیدار نے 8 اگست کو بیان میں امید ظاہر کی تھی کہ چند ہفتوں میں دونوں ممالک سے جلد جواب جمع کرا دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:جوہری معاہدہ: ایران کا مطالبات تسلیم کرنے پریورپی یونین کی تجاویز قبول کرنے کا عندیہ
ایران نے گزشتہ ہفتے یورپی یونین کے متن کا جواب ‘اضافی خیالات اور تحفظات’ کے ساتھ دیا تھا جبکہ امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ باقی تین مسائل کو حل کرنے کے لیے لچک دکھائے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ امریکا رواں ہفتے ہماری تجویز کا مثبت جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ تہران نے اس کا ‘معقول’ جواب دیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ تہران ایک پائیدار معاہدہ چاہتا ہے جس سے ایران کے جائز حقوق کا تحفظ ہو۔
انہوں نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ امریکا مذاکرات میں تاخیر کر رہا ہےاور یورپی یونین کے ممالک کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے، امریکا اور یورپ کو ایران سے زیادہ معاہدے کی ضرورت ہے۔ٍ
مزید پڑھیں:ایران، امریکا کا رواں ہفتے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کی بحالی کا اشارہ
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم تمام معاملات پر متفق نہیں ہو جاتے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ایک مکمل معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔
امریکا نے تہران سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران میں سیکیورٹی کے الزام میں قید کئی ایرانی نژاد امریکیوں کو رہا کرے۔