پاکستان

مسلم لیگ (ن ) کا 16 اپریل کی ‘پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی’ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

تصادم کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی ضرورت ہے تاکہ ڈپٹی اسپیکر پر تشدد میں ملوث ایم پی ایز کو سزا دی جائے، خلیل طاہر سندھو

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں 16 اپریل کو ہونے والی ہنگامی آرائی اور تصادم کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا جب کہ صوبائی حکومت اس ہنگامہ آرائی کو اس کے رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ 16 اپریل کی پنجاب اسمبلی کی کارروائی کے دوران ہونے والے تصادم کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی ضرورت ہے تاکہ ان ایم پی ایز کو سزا دی جائے جنہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ہونے والے اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر پر تشدد کیا تھا۔

اس پریس کانفرنس کے دوران پنجاب اسمبلی کی کارروائی کی ویڈیو فوٹیج بھی دکھائی گئی جس میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ کو دوست محمد مزاری پر حملہ کرتے اور انہیں بالوں سے گھسیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس: پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی عبوری ضمانت منظور

خلیل طاہر سندھو نے الزام لگایا کہ اس وقت کے اسپیکر پرویز الٰہی نے حکمران اتحاد کے اراکین کو ڈپٹی اسپیکر پر حملہ کرنے اور پولیس کے ساتھ تصادم کی منصوبہ بندی اور ہدایت کی جب کہ پنجاب پولیس بعد میں دوست محمد مزاری کی درخواست پر انہیں بچانے کے لیے اسمبلی میں آئی کیونکہ اسمبلی کی اپنی سیکیورٹی پرویز الہیٰ کے دباؤ کے تحت کارروائی کرنے سے گریزاں تھی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اس روز اسمبلی میں پرویز الٰہی کے آبائی شہر گجرات سے تعلق رکھنے والے مطلوب مجرموں کو وزیٹرز گیلری میں بٹھایا گیا جب کہ اس روز اسمبلی کی گیلریوں میں کسی بھی باہر کے شخص کے داخلے پر پابندی تھی اور ان غنڈوں نے پولیس اور پی ایم ایل (ن) کے قانون سازوں کو زدوکوب کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پرویز الٰہی نے پنجاب کے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو اسمبلی چیمبر میں طلب کرنے پر اصرار کیا تھا کہ وہ اسمبلی میں بغیر اجازت داخل ہونے پر ایم پی ایز سے معافی مانگیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، مقدمے کے اندراج کیلئے پرویزالہٰی کی درخواست

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان چوہدری پرویز الٰہی کو بطور وزیر اعلیٰ پنجاب، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ مجھے بھی کسی ‘جھوٹے’ مقدمے میں پھنسا کر ایک دو روز میں حراست میں لیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ آئی جی پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے ماڈل ٹاؤن سیکریٹریٹ سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

خلیل طاہر سندھو نے ہفتے کے روز اسلام آباد میں پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے اپنی تقریر میں ایک جج اور پولیس افسران کے لیے توہین آمیز اور دھمکی آمیز الفاظ کہنے پر عمران خان کی سرزنش کی۔

یہ بھی پڑھیں: پلڈاٹ اور فافن کا پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان کی پارٹی کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے متعلق تحفظات ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ چیف جسٹس عدلیہ کے تحفظ کی خاطر عمران خان کے خلاف از خود نوٹس لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو تحفظ فراہم کیا جائے ورنہ پی ٹی آئی کی جانب ملنے والی دھمکیوں کے باعث جج کام کرنا چھوڑ دیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے سلمان رشدی سے متعلق پی ٹی آئی چیرمین کی جانب سے دیے گئے بیان پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان اس غیر ملکی اخبار پر مقدمہ کریں جس نے سابق وزیر اعظم کے دعوے کے مطابق اس معاملے پر ان کا بیان سیاق و سباق کے بغیر شائع کیا۔

مزید پڑھیں: سیکریٹری پنجاب اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر کے عملے پر شواہد پر مبنی ہارڈ ڈرائیو کی چوری کا الزام

خلیل طاہر سندھو نے الزام لگایا کہ غیر ملکی کمپنیوں نے قومی معیشت کا خون کرنے اور ملک کو سری لنکا کی طرح دیوالیہ کرنے کی سازش کے لیے عمران خان کو فنڈز فراہم کیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو بیرون ملک سے غیر قانونی فنڈنگ لینے کے الزام میں مقدمے کے تحت 300 سال سے زائد کی سزا ہو سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اکتوبر تک واپس آئیں گے اور پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

پی ٹی آئی نے عمران خان کی گرفتاری کو ریڈ لائن قرار دے دیا، کارکنان بنی گالا جمع

تیسرے ون ڈے میں بھی فتح: پاکستان کا نیدرلینڈز کےخلاف کلین سوئپ

حرا مانی کے انگریزی بولنے کا انداز ’برٹش ایشین‘ کا نیا ورژن قرار