عدالت کا شہباز گل کو پمز ہسپتال بھیجنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کے ریمانڈ میں توسیع کی اسلام آباد پولیس کی درخواست معطل کرتے ہوئے انہیں پمز ہسپتال بھیج دیا ہے اور دوبارہ میڈیکل کرا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں 9 اگست کو حراست میں لیا تھا۔
ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجا فرخ علی خان نے اسلام آباد پولیس کی شہباز گل کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گل پر مبینہ تشدد، اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی
ملزم ڈاکٹر شہباز گل کو اسلام آباد کچہری پہنچا گیا، شہباز گل کو پمز ہسپتال سے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔
شہباز گل کو وہیل چیئر پر بٹھا کر ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجا فرخ علی خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ملزم شہباز گل کی پیشی کے دوران سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے تھے۔
ملزم کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عدالت کے باہر پولیس ایسے کھڑی ہے جیسے کوئی بڑا دہشت گرد پیش ہو رہا ہے، میرے مؤکل شہباز گل بیمار ہیں۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کو تحویل میں لینے کے معاملے پر اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے درمیان رسہ کشی
ڈاکٹر شہباز گل کو ایمبولینس کے ذریعے کچہری پہنچا گیا، شہباز گل کو وہیل چیئر پر آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا، شہباز گل کے وکلا نے ایمبولینس ہی میں ان سے ملاقات کی۔
وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کو ایمبولینس میں ڈال کر عدالت لایا گیا جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ پولیس ملزم کو اسٹریچر پر اٹھا کر لے آئے، ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کو سانس کا مسئلہ ہے، انہوں نے میڈیکل رپورٹ نئی بنائی ہے۔
ملزم شہباز گل نے کہا کہ میرا ماسک چھین لیا گیا ہے، مجھ سے سانس نہیں لیا جارہا، خدا کا واسطہ ہے میرا ماسک مجھے دے دیں۔
عدالت نے شہباز گل سے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالت میں رہنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے ماسک دے دیں، میں رک جاؤں گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل اڈیالہ جیل سے پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل
دوران سماعت اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا تھا، آپ 8 روز کی درخواست کیوں لے آئے ہیں؟ آپ شہباز گل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں؟
عدالت نے پولیس نے استفسار کیا کہ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا یا نہیں؟ کیا پولیس 2 روز میں تفتیش کر سکی یا نہیں؟ کیا پولیس نیا ریمانڈ مانگ رہی ہے یا پہلے ریمانڈ کی توسیع چاہتی ہے، کیا تکنیکی طور پر پہلا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ شروع ہی نہیں ہوا؟
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کی بیماری آپ نے دیکھ لی، ان کے ساتھ سنجیدہ مسئلہ ہے، میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے کہ ان پر تشدد کیا گیا، میں نے کل ڈاکٹر سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے جب کوئی شخص درد کی شکایت کرے تو وہ انگلیاں دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ پولیس نے جو پرچہ ریمانڈ دیا ہے اس کے مطابق بھی پولیس مان رہی ہے کہ ریمانڈ مکمل ہو چکا، ہسپتال میں بھی تفتیش جاری تھی کیونکہ ہمیں تو کل رات 9 بجے بطور وکیل ملنے کی اجازت ملی۔
مزید پڑھیں: شہباز گِل کو دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر بھیجنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ پیر کو یہ کیس ہائی کورٹ میں بھی لگا ہوا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ 48 گھنٹے پورے ہو چکے ہیں، آپ کے سامنے ہے کہ میرے مؤکل کو وہیل چیئر پر آکسیجن سلنڈر کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل کا اگر جسمانی ریمانڈ دیا گیا تو میں سمجھتا ہوں کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے، فیصل چوہدری نے ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کا کل کا حکم پڑھ کر سنایا۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ پراسیکوشن نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پیر تک شہباز گل کو وہ ہسپتال میں رکھیں گے، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل سیشن جج کا جو حکم تھا، میں نے اس کو دیکھنا ہے۔
دوران سماعت شہباز گل نے کہا کہ میری اصل میڈیکل رپورٹ وہ نہیں ہیں جو انہوں نے پیش کی ہے، عدالت اصل رپورٹ منگوائے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گل مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے
شہباز گل کے وکیل نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کردی۔
پولیس پراسیکیوٹر نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر دلائل دیے، پراسیکوٹر نے کہا کہ قانون میں نہیں لکھا کہ بیمار شخص کا ریمانڈ نہیں لیا جاسکتا، کسی بھی ملزم کی جان قیمتی ہوتی ہے، تفتیش میں مکمل خیال رکھتا ہے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت اگر جسمانی ریمانڈ دے بھی دیتی ہے تو تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم کی صحت کا خیال کرے، شہباز گل کو جب داخل کیا گیا تو ان کا طبی معائنہ کیا گیا، تفتیشی افسر نے کل ہسپتال میں اجازت مانگی لیکن ہسپتال انتظامیہ نے نہیں دی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس حد تک ملزم کی صحت کا ایشو نہیں ہے، زندگی کا حق ہر کسی کا ہے، تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی طبی نگہداشت کو یقینی بنائے، عدالتی حکم کے بغیر بھی تفتیشی افسر ایمرجنسی طبی معائنہ کرا سکتا ہے، کہیں نہیں لکھا ہوا کہ کوئی بیمار ہو تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی حکومتی درخواست قابل سماعت قرار
رضوان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ ہائی کورٹ میں جیل ڈاکٹر بھی موجود تھے، جیل ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ جب ملزم ہمارے پاس آئے تو اس وقت ملزم کو کوئی مسئلہ نہیں تھا اور رپورٹ نارمل تھی۔
اس دوران شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ جیل ڈاکٹر نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔
رضوان عباسی نے فیصل چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بات کر لینے دیں، ایسا نہ کریں جس پر جج فرخ خان نے کہا کہ رضوان عباسی بات جاری رکھیں، فیصل چوہدری بعد میں جواب دیں۔
رضوان عباسی نے کہا کہ جیل ڈاکٹر نے بتایا کہ شہباز گل کو مسئلہ شام کو اس وقت پیش آیا جس روز عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر دینے کا فیصلہ کیا۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم امتناع کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کیونکہ عدالت نے کہا ہے کہ پیر کو میرٹ پر کیس سنیں گے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد
اس دوران اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نے عدالت سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ تسلیم شدہ ہے کہ تفتیشی افسر کو اڈیالہ جیل سے شہباز گل کی حراست دی گئی تھی، شہباز گل کے پھیپھڑوں سے متعلق میڈیکل رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو شہباز گل کی میڈیکل ہسٹری بھی عدالت کے سامنے پیش کر سکتے ہیں، اس میں مقدمہ اخراج کے نوٹس ہوئے ہیں، اس صورت حال میں بھی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گل 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
بعد ازاں محفوظ فیصلہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ راجا فرخ علی خان نے پولیس کے ریمانڈ کی استدعا کو معطل کر دیا۔
ساتھ ہی جج راجا فرخ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ شہباز گِل کے وکلا کی جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا مسترد کرتا ہوں، شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں شہباز گِل کو پمز ہسپتال بھیجنے اور دوبارہ میڈیکل کرا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔
اپنے حکم میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر نے پمز انتظامیہ سے سہولت پر تحقیقات کرنے کی اجازت طلب کی لیکن ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اگر آئی او کی درخواست منظور کرلی جاتی تو یہ سمجھا جا سکتا تھا کہ جسمانی ریمانڈ لیا گیا ہے۔
عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ جسمانی ریمانڈ کا وقت اس وقت شروع ہو گا جب باضابطہ طور پر ملزم کو تفتیش کے لیے تفتیشی افسر کی تحویل دیا جائے گا جب کہ تک ملزم کے ہسپتال میں گزارے ہوئے وقت کو کسی صورت جسمانی ریمانڈ تصور نہیں کیا جاسکتا۔
شہباز گل کو طبی طور پر فٹ قرار دیا گیا، پولیس
اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ میڈیکل بورڈ نے ملزم شہباز شبیر کو طبی طور پر صحت مند قرار دے دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم شہباز شبیر حیلے بہانوں سے خود کو بیمار ظاہر کر رہے ہیں، اسلام آباد کیپیٹل پولیس تمام تر امور قانون کے مطابق مکمل کر رہی ہے۔
اسلام آباد پولیس نے کہا کہ بیماری کا بہانا کرکے ملزم شہباز شبیر تفتیش میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں، حیلے بہانوں سے قانون کا راستہ نہیں روکا جاسکتا۔
ٹارچر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، شیری رحمٰن
دوسری جانب، سینیٹ کے اجلاس کےدوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے زور دے کر کہا کہ حکومت کسی شخص پر تشدد نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو تصاویر ہمیں دکھائی گئیں ان میں تشدد کے آثار نہیں لیکن اگر شہباز گل پر تشدد ہوا ہے تو ہم اس کی تحقیقات کریں گے۔
شیری رحمٰن نے مزید یقین دہانی کرائی کہ ہر ایک کو عدالت میں منصفانہ ٹرائل کا حق ہے۔
شیری رحمٰن نے مزید کہا پی ٹی آئی رہنما پرتشدد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بعد ازاں سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کرتے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے جمع ہوکر حکومت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔
گزشتہ روز عدالت نے شہباز گل کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اسلام آباد پولیس شہباز گل کو لینے اڈیالہ جیل پہنچی تھی۔
مزید پڑھیں: شہباز گِل کو بغاوت، عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا، رانا ثنااللہ
اسی دوران بتایا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل کے حوالات میں شہباز گل کی طبعیت ناساز ہو گئی اور انہیں جیل کے اندر ہسپتال منتقل کر دیا گیا یے۔
جیل ہسپتال میں موجود ڈاکٹروں کی جانب سے شہباز گل کا طبی معائنہ کیا گیا، جس کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے پر شہباز گل کو اڈیالہ جیل سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔
شہباز گل کا متنازع بیان
9 اگست کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائی’ نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔
اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ‘اغوا’ کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔
شہباز گل نے کہا تھا کہ جاوید لطیف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر حکومتی رہنماؤں نے ماضی میں فوج پر تنقید کی تھی اور اب وہ حکومتی عہدوں پر ہیں۔
پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز پر مہمان کا دیا گیا بیان آئین کے آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔