قومی اسمبلی اجلاس: نوجوان تاریخ پڑھیں کہ کس کس نے پاکستان کو خنجر مارا ہے، خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر اپنے نوجوانوں اور بچوں سے کہا کہ وہ تاریخ پڑھیں کہ کس کس نے پاکستان کو خنجر مارا ہے، کس کس نے پاکستان کو دولخت کیا ہے۔
پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی کے سلسلے میں قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہوا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں کہا کہ پاکستان کے عوام کو مبارکباد کہ آج ہم پاکستان کے 75 سال مکمل ہونے پر یہاں جمع ہوئے ہیں، آج کا دن ہم مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق پاکستان اس دن بنا جس دن لیلۃ القدر کی رات تھی، ہمارے بزرگوں نے جو قربانیاں دیں اس کی مثال دنیا میں بہت کم ملے گی۔
ان کا کہنا تھا آج بھی کشمیری اس دن کے انتظار میں ہیں کہ ایک دن ایسا ہمارے لیے بھی ہو کہ کشمیر بنے پاکستان، ایک لمبی داستان ہے کہ پاکستان کس لیے بنایا تھا کیا وہ مقاصد حاصل کیے یا اس میں ناکام رہے، اور ناکامیوں کی کیا وجوہات تھیں ان پر نظر ڈالنی چاہیے، آج نوجوانوں کو پیغام دیں کہ پاکستان کی تاریخ کو ضرور پڑھیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیاستدانوں سے حساب مانگا جاتا ہے، مارشل لا لگانے والوں سے سوال نہیں کیا جاتا، خورشید شاہ
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی تاریخ میں 75 سال بہت مختصر ہوتا ہے، اپنے نوجوانوں اور بچوں سے کہتا ہوں کہ تاریخ پڑھیں کہ کس کس نے پاکستان کو خنجر مارا ہے، کس کس نے پاکستان کو دولخت کیا ہے، ہمیں خود احتسابی کرنا چاہیے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بزرگوں کی قربانیوں کو بھلا کر نئے پاکستان کی بات کرنے سے ہم اپنے قائدین کی توہین کرنا چاہتے ہیں، ہم ان لوگوں میں شامل ہو جاتے ہیں جو پاکستان کے وجود کے لیے کوشاں نہیں تھے۔
جشن منانےکے ساتھ خود احتسابی کی بھی ضرورت ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے 75 سالوں پر نظر دوڑائی جائے، جہاں پر ہم جشن منا رہے ہیں وہیں خود احتسابی بھی کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے ان 75 سالوں میں کیا کھویا اور کیا پایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوروں نے بڑے ارمانوں، جدوجہد اور بڑی قربانیوں کے بعد پاکستان بنایا تھا، ہم نے پاکستان کا آدھا حصہ گنوا دیا، آرمی کی مداخلت کی وجہ سے ملک میں 4 بار آئین ٹوٹا، اسی طرح 58 (2) بی کے ہتھیار کے ذریعے اسمبلیوں کو تحلیل کیا گیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو 75 برسوں میں وہ کردار ادا کرنے سے روکا گیا جو کردار پارلیمان کو ادا کرنا چاہیے تھا، پارلیمان اقتدار کا مرکز ہوتی ہے، پارلیمنٹ کو وہ مقام نہیں مل سکا، ہم آج بھی اسی جدوجہد میں سرگرداں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2018 تک پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کی اور موجودہ اسمبلیاں بھی اپنی مدت پوری کریں گی یہ ایک اچھا شگون ہے۔
'ملک کے طول و عرض میں مایوسی، نفاق اور تقسیم ہے'
وزیردفاع نے کہا کہ اس ڈائمنڈ جوبلی پر 75 برس کا موازنہ کریں تو آج وہ جذبہ اور امید نہیں ہے، وطن کی محبت ہے، سب کچھ ہے لیکن میرا خیال ہے کہ ملک کے طول و عرض میں مایوسی، نفاق اور تقسیم ہے، اس ملک کی سیاست میں ایسے بیچ بوئے جا رہے ہیں کہ نئی نسل کو اتحاد کے بجائے نفاق کا سبق پڑھایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو ناامیدی کا سبق پڑھایا جارہا ہے، جب امید ہوتی ہے تو سلسلے جاری رہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی بار بار مجمع کو کہہ رہے تھے کہ عمران خان کے فوج کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، چاہے اس میں حقیقت ہو لیکن یہ سیاست دان کے منہ سے اچھا نہیں لگتا، سیاست دانوں کو اگر لیڈرشپ کرنی ہے تو اپنے زور بازو سے کرے، عوام کی حمایت سے لیڈرشپ کرے، وہ ادارہ ہمارے لیے مقدس ادارہ ہے، اگر وہ سیاست سے الگ رہنا چاہتے ہیں تو ان کو سیاست میں نہ لائیں، اس طرح جلسوں میں اپنے حامیوں کو یہ یقین نہ دلائیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں، وہ ادارہ پاکستان کے ساتھ ہے، وہ آئین اور اس ایوان کے ساتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی فوج کو اپنا چیف خود منتخب کرنے کی تجویز پر پی ٹی آئی کی جانب سےتنقید
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو آئین کی رو سے عزت دیں، ان کے شہدا کو عزت دیں، ٹی وی پر بیٹھ کر اپنی جماعت کا ترجمان بن کر ایک شخص نے ایسی ایسی باتیں کہیں، پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں پر اس سے بھی کڑا وقت آیا لیکن انہوں نے ایسی زبان استعمال نہیں کی، جیسی اس شخص نے کی۔
انہوں نے کہا کہ اس شخص نے ورغلایا اور بغاوت کی دعوت دی، آج ہم اس ایوان میں 75ویں سالگرہ کے موقع پر پارلیمان میں ہر شخص کو کم از کم ایک عہد ضرور کرنا چاہیے کہ ہم اپنی سیاست کےلیے اپنے ووٹر کے بل بوتے پر کھڑے ہوں گے، کسی اور بیساکھیوں پر کھڑے نہیں ہوں گے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آج اراکین پارلیمنٹ یہ عہد کریں کہ ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہیں جہاں پر تمام ادارے آئین میں درج حقوق کی پاسداری کریں، عدلیہ بھی جب تک آئین اور قانون کے تحت انصاف دیتی ہے تو ہم پر فرض ہے کہ اس کا احترام کریں۔