پاکستان

میرانشاہ، میر علی میں مظاہرین سے مذاکرات کے لیے 16 رکنی حکومتی کمیٹی تشکیل

وفاقی حکومت کی طرف سے تشکیل دیے جرگے کا پہلا اجلاس 12 اگست کو درانی ہاؤس بنوں میں ہوگا۔
|

وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقوں میران شاہ اور میر علی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے خلاف مقامی شہریوں کے احتجاج کے بعد تمام فریقین سے مذاکرات کے لیے 16رکنی جرگہ تشکیل دے دیا۔

وزارت دفاع کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی سے ملاقات میں پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماﺅں پر مشتمل جرگے کی باضابطہ منظوری دے دی

وفاقی حکومت کی طرف سے تشکیل دیے جرگے میں خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کا شمالی وزیرستان کی صورتحال پر گرینڈ جرگہ بلانے کا اعلان

حکومتی کی جانب سے تشکیل دیے گئے جرگے کا پہلا اجلاس کل (12 اگست) جمعے کو درانی ہاﺅس بنوں میں ہوگا اور اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے تمام پارلیمانی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر خطوط بھی لکھ دیے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی سے مشاورت کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) اور دیگر پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل ایک جرگہ تشکیل دیا ہے۔

جرگہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقوں میران شاہ، میر علی اور سابق فاٹا کے مختلف اضلاع میں امن و امان کی خراب ہوتی صورت حال پر احتجاج کرنے والے علاقہ مکینوں کے نمائندگان سے بات چیت کرے گا اور میر علی میں احتجاج کے باعث بند سڑکیں کھول دی جائیں گی اور دھرنا بھی ختم کروایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی وزیرستان : دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا سپاہی شہید

جرگے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے علاوہ حکومتی اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (ایم ڈی ایم) کے علاوہ جماعت اسلامی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق 16 رکنی جرگے میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اکرم خان درانی ،مولانا عطا الرحمٰن، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیر مقام اور مرتضیٰ جاوید عباسی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ایمل ولی خان، پاکستان پیپلزپارٹی کے نجم الدین خان اور فیصل کریم کنڈی بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ جرگے میں قومی وطن پارٹی کے سکندر خان شیر پاﺅ، این ڈی ایم کے رہنما عبد اللہ ننگیال، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے حیدر خان ایڈووکیٹ، نیشنل پارٹی بزنجو گروپ کے مختار باچا، جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے فیاض خان، جعمیت اہل حدیث ساجد میر گروپ کے ذاکر شاہ، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا عطا الحق درویش، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور پروفیسر محمد ابراہیم خان شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، پانچ دہشت گرد ہلاک

شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں لاقانونیت اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مقامی لوگوں کی جانب سے 25 دن سے زائد عرصے سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور وہ علاقے میں امن و امان کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان نے 3 اگست کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضلع میں ٹارگٹ کلنگ کے تقریباً 63 واقعات سامنے آئے ہیں جن میں سے زیادہ تر میر علی کے علاقے میں پیش آئے۔

واٹس ایپ نے تین سیکیورٹی فیچر متعارف کرادیے

انشورنس کارڈ اور ابوظہبی کا صحت کا نظام

پریشانی تھی کہ مومل ممبئی جاکرنہ جانے کیسا کام کرکے ناک کٹوا دے گی، شہزاد شیخ