دنیا

چین قبضے کے بعد تائیوان میں اپنی فوج نہ بھیجنے کے وعدے سے دستبردار

تائیوان کی مین لینڈ افیئرز کونسل نے چین کے تازہ وائٹ پیپر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوچ جھوٹ سے بھری ہوئی ہے، رپورٹ

چین نے تائیوان پر قبضے کی صورت میں وہاں اپنی فوج یا منتظمین نہ بھیجنے کا وعدہ واپس لے لیا ہے، جو چینی صدر شی جن پنگ کی طرف سے اس سے قبل کی گئی خودمختاری کی پیش کش کے برعکس کم خودمختاری دینے کا اشارہ ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق خود مختار تائیوان پر اپنے مؤقف پر چین کا نیا وائٹ پیپر جزیرے کے قریب اس کی وسیع فوجی مشقوں کے بعد سامنے اۤیا ہے، جو گزشتہ ہفتے امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورے کے خلاف احتجاج کے طور پر شروع کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: نینسی پلوسی کے متوقع دورہ تائیوان پر چین کا امریکا کو انتباہ

اس سے قبل چین نے 1993 اور 2000 میں اپنے دو وائٹ پیپرز میں کہا تھا کہ اگر تائیوان کے ساتھ اس کا الحاق ہو گیا توہ وہ اپنی فوج اور منتظمین کو وہاں نہیں بھیجے گا۔

تاہم مذکورہ الفاظ موجودہ وائٹ پیپر میں شامل نہیں ہیں، جس کا مطلب یہ لیا جارہا ہے کہ تائیوان کو یہ یقین دہانی کروانا ہے کہ چین کا خاص انتظامی خطہ ہونے کے بعد تائیوان کو خودمختاری حاصل ہوگی۔

چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی نے تجویز پیش کی تھی کہ تائیوان 'ایک ملک، دو نظام' کے فارمولے کے تحت چین میں واپس آسکتا ہے جیسا کہ اس فارمولے کے تحت سابق برطانوی کالونی ہانگ کانگ کی 1997 میں چین میں واپس ہوئی تھی۔

مگر جمہوری نظام کے تحت حکومت کرنے والے تائیوان کو اپنا سماجی اور سیاسی نظام جزوی طور پر محفوظ رکھنے کے لیے محدود خود مختاری فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو امریکا اس کا دفاع کرے گا، بائیڈن

دوسری جانب تائیوان کی تمام مرکزی سیاسی جماعتوں نے چین کے 'ایک ملک، دو نظام' کی پیشکش رد کردی ہیں اور ایک سروے کے تحت اس خیال کو عوامی حمایت بھی حاصل نہیں ہے، اسی لیے تائیوں کی حکومت کا کہنا ہے کہ اپنے مستبقل کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف تائیوان کے عوام کے پاس ہے۔

چین کی جانب سے 2000 میں جاریی کیے گئے وائٹ پیپر میں ایک جملہ لکھا گیا تھا کہ اگر تائیوان صرف چین کو تسلیم کرتا ہے اور آزادی کا مطالبہ نہیں کرسکتا ہے تو کسی بھی بات پر مذاکرات ہو سکتے ہیں لیکن اب سامنے اۤنے والے وائٹ پیپر سے یہ سطر بھی غائب ہے۔

تائیوان کی مین لینڈ افیئرز کونسل نے چین کے موجودہ وائٹ پیپر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ 'خواہش مندانہ سوچ جھوٹ سے بھری ہوئی ہے، جس میں حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے، مزید کہا کہ جمہوریہ چین (جو کہ تائیوان کا سرکاری نام ہے) ایک خودمختار ریاست ہے۔

مین لینڈ افیئرز کونسل نے مزید کہا کہ صرف تائیوان کے 2 کروڑ 30 لاکھ عوام کو تائیوان کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ہے، وہ کسی آمرانہ حکومت کے ذریعہ طے شدہ نتائج کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔

تازہ ترین وائٹ پیپر کو 'تائیوان کا سوال اور نئے دور میں چین کا دوبارہ اتحاد' کہا گیا ہے، نیا دور ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر چینی صدر کی حکمرانی سے وابستہ ہے۔

مزید پڑھیں: چین-تائیوان تنازع: چین کے آگے نہیں جھکیں گے، تائیوانی صدر

توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ چینی صدر اس سال کے آخر میں کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس میں تیسری مدت کے لیے منصب حاصل کریں۔

جب ماؤ زے تنگ کی کمیونسٹ پارٹی نے خانہ جنگی پر قابو پانے کے بعد شکست خوردہ جمہوریہ چین کی حکومت جزیرے میں پناہ گزین ہوئی تھی، جس کے باعث 1949 سے تائیوان پر چینی مداخلت کا خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

9 حلقوں میں ضمنی انتخابات فوری روکنے کی پی ٹی آئی کی استدعا مسترد

سام سنگ اے 23 فائیو جی متعارف

ایک عجیب کتاب... بہت ہی عجیب