پاکستان

روپے کی قدر میں مزید بہتری، ڈالر کی قیمت 221.91 روپے تک پہنچ گئی

دوپہر پونے ایک بجے تک روپیہ 221.90 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا جو کہ آخری کاروباری روز بند ہونے والی قدر سے 0.96 فیصد زیادہ ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مزید 2.13 روپے بڑھ گئی، روپے کی قدر میں اضافے کا یہ سلسلہ تقریباً 2 ہفتوں سے جاری ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق دوپہر پونے ایک تک روپیہ 221.90 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا جو کہ آخری کاروباری روز بند ہونے والی قدر سے 0.96 فیصد زیادہ ہے اور ڈالر 221.91 روپے تک پہنچ گیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں رجحان میں تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’فروخت کرنے والے بہت لیکن خریدار چند ہی ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں سپلائی موجود ہے لیکن ڈیمانڈ نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی بہتری کا سفر جاری، ڈالر کے مقابلے میں 2.11 روپے کا اضافہ

ظفر پراچا نے وضاحت کی کہ برآمد کنندگان نے پہلے اپنی ادائیگیاں جمع کرنا بند کردی تھیں، اب انہوں نے ڈالر فروخت کرنا شروع کردیا ہے جبکہ درآمد کنندگان ڈالر خریدنے سے پہلے شرح تبادلہ کے مستحکم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ ہمیں ابھی تک آئی ایم ایف سے رقم نہیں ملی تاہم ہم نے اس کی شرائط پوری کردی ہیں، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وہ ہمیں رواں ماہ کے آخر تک فنڈز جاری کردے گا، دوست ممالک نے بھی کہا ہے کہ وہ قرض یا سرمایہ کاری کی شکل میں رقم دیں گے‘۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے مختلف پاکستانی کمپنیوں میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام عوامل مثبت کردار ادا کر رہے ہیں، اس کے علاوہ مارکیٹ کو سیاسی صورتحال میں بہتری کی توقع ہے۔

ظفر پراچا نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے درآمدات میں کمی کے ساتھ رواں سال تمام ادائیگیاں کرنے کے لیے رقم موجود ہونے کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ روپے پر دباؤ کم ہو جائے گا اور اس کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 200 روپے تک آجائے گی۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں ڈالر مزید 2 روپے 60 پیسے سستا

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ درآمدات میں کمی اور متوقع دوطرفہ کثیرالجہتی آمد نے گزشتہ چند سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مضبوط کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور وزارت خزانہ کی جانب سے فری فال کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’مرکزی بینک کو اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں جہاں برآمد کنندگان نے ڈالر کو زیادہ نرخوں پر فروخت کرنا جاری رکھا ہوا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اسٹیٹ بینک کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں کہ ایکسچینج کمپنیاں خریداروں کو بھاری منافع کمانے کے لیے مجبور نہ کریں‘۔

یہ بھی پڑھیں: خدشات کے باوجود ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں اضافہ

ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے کہا کہ ’مارکیٹ کے رجحان نے مثبت خبروں کے بہاؤ پر یو ٹرن لیا ہے، آر ای ای آر انڈیکس پر روپے کی قدر 205 پر ہے لیکن بیرونی عوامل اور افراط زر کی رفتار پر کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے ہم توقع کرتے ہیں کہ مارکیٹ 222 سے 225 کی سطح کی جانب بڑھے گی۔

گزشتہ ماہ 28 جولائی کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اپنی کم ترین سطح پر آگئی تھی جب یہ انٹربینک میں 239.94 روپے پر بند ہوئی، تاہم اس کے بعد سے اس رجحان میں تبدیلی آئی اور 5 اگست تک روپے کی قدر میں 6.62 فیصد اضافے کے ساتھ 15.09 روپے بہتری آگئی۔

3 اگست کو روپے کی قدر میں ریکارڈ 9.59 روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

شہباز گل کی بات شاید ٹھیک نہ ہو مگر قانونی راستہ موجود ہے، اسد عمر

شہروز اور صدف کے ہاں بیٹی کی پیدائش، شوبز شخصیات کی مبارکباد

کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی، کہیں تیز بارش