مالی سال 22 میں خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ گیا
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ایک سال پہلے کے مقابلے مالی سال 2022 میں پاکستان کی خطے کے 9 ممالک کو برآمدات میں 16.97 فیصد اضافہ ہوا جب کہ درآمدات میں تقریباً 28.84 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کو ملک کی برآمدات 4ارب 59 کروڑ ڈالر کی معمولی رقم بنتی ہے جو کہ مالی سال 22 میں پاکستان کی 31 ارب 79 کروڑ ڈالر کی کل برآمدات کا صرف 14.43 فیصد بنتا ہے۔
خطے میں پاکستان کی برآمدات میں چین سرفہرست ہے، پاکستان اپنے دور کے پڑوسی ممالک جیسے نیپال، سری لنکا، بھوٹان، بنگلہ دیش اور مالدیپ کے ساتھ صرف سمندر کے راستے تجارت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی سے دسمبر تک تجارتی خسارہ 106.4 فیصد بڑھ گیا
دوسری جانب، ان ممالک سے درآمدات مالی سال 22 میں 17 ارب 81 کروڑ ڈالر تک بڑھ گئیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 28.8 فیصد زیادہ ہے جو کہ گزشتہ سال 13 ارب 83 کروڑ ڈالر تھیں۔
بہت بڑی مقدار میں درآمدات کے نتیجے میں زیر جائزہ مدت کے دوران خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ گیا۔
2021.22 میں چین کو پاکستان کی برآمدات میں مثبت اضافہ ہوا، پاکستان کی خطے میں برآمدات کا بڑا حصہ، جو 60.58 فیصد بنتا ہے، چین کے ساتھ ہے جب کہ باقی 40 فیصد برآمدات خطے کے دیگر 8 ممالک کے لیے ہے۔
پاکستان کی جانب سے چین کے لیے برآمدات مالی سال 21 کے 2 ارب 4 کروڑ ڈالر سے مالی سال 22 میں 2 ارب 78 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ پاکستان کی چین کے لیے برآمدات میں اضافہ کووڈ کے بعد کے عرصے میں دیکھا گیا اور خاص طور پر چاول کی برآمدات میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: نومبر میں تجارتی خسارہ اب تک کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا
اس کے برعکس چین سے درآمدات 30.03 فیصد اضافے کے ساتھ 17 ارب 3 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 ارب 3 کروڑ ڈالر تھیں۔
پاکستان کو 97.09 فیصد درآمدات صرف چین سے آرہی ہیں جب کہ بقیہ درآمدات دیگر 8 ممالک سے ہیں۔
افغانستان کے لیے پاکستان کی برآمدات مالی سال 22 میں 43.8 فیصد کمی دیکھی گئی جو 5 کھرب 53 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 21 کی اسی مدت میں 9 کھرب 53 ارب ڈالر تھیں۔
چند سال پہلے تک افغانستان امریکا کے بعد پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا برآمدی ملک تھا۔
یہ بھی پڑھیں: درآمدات بڑھنے سے جولائی تا دسمبر تجارتی خسارہ دگنا ہوگیا
ان برآمدی اعداد و شمار میں وہ رقم شامل نہیں ہے جس کا لین دین مقامی کرنسی میں کیا گیا تھا۔
افغانستان سے درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک کھرب47 ارب ڈالر کے مقابلے میں 1 کھرب 79 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جس کی بنیادی وجہ باورچی خانے کی ضروری اشیا ٹماٹر، آلو اور پیاز کے ساتھ تازہ اور خشک میوہ جات کی زیادہ آمد ہے۔
مزید پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 100 فیصد بڑھ گیا
حکومت نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد زمینی راستے سے روپے میں افغانستان سے زیادہ سے زیادہ درآمدات کی اجازت دی ہے، یہ اعداد و شمار روپے میں کی جانے والی درآمدات کو ظاہر نہیں کرتے۔
بھارت کو ملک کی برآمدات مالی سال 21 میں 2 ارب 33 کروڑ ڈالر سے کم ہو کرایک ارب 29 کروڑ ڈالر رہ گئیں جب کہ بھارت سے درآمدات ایک کھرب 88کروڑ ڈالر رہیں جو کہ گزشتہ سال ایک کھرب 84 کروڑ ڈالر تھیں۔
مالی سال 22 کے دوران سرکاری ریکارڈ کے مطابق ایران کو پاکستان کی برآمدات صفر رہی، تہران کے ساتھ زیادہ تر تجارت بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے غیر رسمی چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے، زیر جائزہ مدت کے دوران تہران سے کوئی درآمدات بھی نہیں کی گئیں۔