دنیا

غزہ پر تیسرے روز بھی اسرائیل کی بمباری، جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 29 ہوگئی

اسرائیلی جارحیت میں جاں بحق ہونے والوں میں 6 بچے اور 4 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 253 شہری زخمی ہیں، فلسطینی وزارت صحت

اسرائیلی فوجیوں کی غزہ پر جارحیت میں تیزی آگئی، مسلسل تیسرے روز جاری فضائی حملوں کے دوران جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے جبکہ جارحیت کا نشانہ بننے والوں میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ پرتشدد کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت نے مزید بتایا ہے کہ غزہ میں جمعہ کے روز سے جاری تازہ ترین اسرائیلی جارحیت کے دوران 253 شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کا فضائی حملہ، اسلامی جہاد کے کمانڈر سمیت 15 افراد جاں بحق

فلسطین کی اسلامک جہاد تحریک (پی آئی جے) نے آج اپنے ایک بیان میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے سینئر کمانڈر کے مارے جانے کی تصدیق کردی۔

اسلامک جہاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ القدس بریگیڈز (مقبوضہ بیت المقدس بریگیڈ) سلامتی کونسل کے رکن اور غزہ کی پٹی کے کمانڈر خالد منصور کا سوگ منا رہی ہے جو گزشتہ روز اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے اسلامک جہاد کے خلاف حملہ کیا جس میں اس کے کمانڈر کو مار دیا گیا، جن پر اسرائیل کے اندر ہونے والے حالیہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

اسلامک جہاد نے کہا تھا کہ اسرائیلی بمباری 'اعلان جنگ' کے مترادف ہے اور چند گھنٹے بعد 100 سے زیادہ راکٹوں کے حملے کے ذریعے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی۔

حالیہ پرتشدد کارروائیاں غزہ میں گزشتہ سال کی جنگ کے بعد بدترین ہیں جس نے تقریباً 23 لاکھ فلسطینیوں کے پسماندہ علاقے کو مزید تباہ اور لاتعداد اسرائیلیوں کو راکٹوں کے حملے سے بچنے کے لیے محفوظ مقامات کی جانب بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

حملوں سے متعلق اسرائیل نے کہا کہ اسلامک جہاد نامی تنظیم کے خلاف پیشگی اقدام کے طورپر آپریشن شروع کرنا ضروری تھا جبکہ یہ گروپ غزہ کے ساتھ سرحد پر کئی روز سے جاری کشیدگی کے بعد فوری حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق

اسلامک جہاد، حماس کے ساتھ وابستہ ایک تنظیم ہے لیکن یہ اکثر و بیشتر آزادانہ طور پر کام کرتی ہے جبکہ یہ دونوں تنظیمیں زیادہ تر مغربی ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے طور پر بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔

2007 میں غزہ پر قبضہ کرنے کے بعد سے حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 جنگیں لڑی جاچکی ہیں جن میں گزشتہ مئی میں ہونے والا تصادم بھی شامل ہے۔

دوسری جانب اسلامک جہاد نے کہا کہ اس نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی سے مقبوضہ بیت المقدس کی جانب راکٹ فائر کیے جبکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع تیسرے دن میں داخل ہوگیا۔

اسلامک جہاد کے عسکری شعبے القدس بریگیڈز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے شہر پر راکٹ فائر کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی جارحیت میں پھر تیزی، 24 گھنٹے کے دوران مزید 3 فلسطینی شہید

راکٹ فائر کرنے سے قبل فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے، جس کے تھوڑی دیر بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ تشدد کی جاری اس لہر کے دوران مقبوضہ بیت المقدس کو پہلی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسلامک جہاد نے کہا کہ اسرائیلی بمباری 'اعلان جنگ' کے مترادف ہے اور چند گھنٹے بعد 100 سے زیادہ راکٹوں کے حملے کے ذریعے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی۔

تنظیم نے اپنے جاری ایک بیان میں کہا کہ شہدا کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔

پاکستان کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت

دوسری جانب وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمٰن نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی۔

پاکستان نے ہفتے کے روز غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کی تھی جس کے نتیجے میں ایک 5 سالہ بچی سمیت فلسطینی زخمی اور جاں بحق ہوئے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ غزہ میں 5 سالہ بچی سمیت 10 فلسطینوں کی شہادت اسرائیلی دہشت گردی کی تازہ ترین کارروائی ہے۔

ہفتہ کو اپنے ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر استثنیٰ اور بربریت کی کوئی شناخت ہوتی تو وہ فلسطین ہوتا، اسرائیل نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر فلسطینوں کو نشانہ بنایا، پاکستان اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی روایتی جارحیت کی تازہ ترین لہر بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی مکمل خلاف ورزی، دہائیوں سے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم، غیر قانونی اقدامات اور طاقت کا اندھادھند استعمال کا تسلسل ہے۔

دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر زور دے کہ وہ طاقت کے بے دریغ استعمال اور فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکنا ناگزیر ہے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ ہم اپنا مؤقف دہراتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی قراردادوں کے مطابق ہم 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک قابل عمل، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کرتے ہیں اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہی ہے جو فلسطینی مسئلے کا واحد، جامع اور دیرپا حل ہے۔

مسلم لیگ (ن) کا پارلیمنٹ کے ذریعے نواز شریف کی واپسی کا راستہ ہموار کرنے پر غور

کامن ویلتھ گیمز: محمد شریف کا فری اسٹائل ریسلنگ میں سلور میڈل

ڈپریشن کے باعث خودکشی کا سوچتی رہتی تھی، دپیکا پڈوکون