جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں، بلاول بھٹو
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی بین الحکومتی تنظیم ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) کے ساتھ اپنے روابط مزید بڑھانے کا خواہشمند ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آسیان ریجنل فورم (اے آر ایف) کے 29ویں وزارتی اجلاس کے موقع پر کمبوڈیا کے وزیر کارجہ پراک سوکھون سے ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری نے علاقائی سلامتی کے لیے (اے آر ایف) کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے کمبوڈین ہم منصب پراک سوخونون سے ملاقات میں آسیان ریجنل فورم وزارتی کانفرنس کے کامیاب انعقاد اور پاکستانی وفد کی شاندار میزبانی پر ان کی کاوشوں کو سراہا ۔
یہ بھی پڑھیں: او آئی سی فیکٹ فائنڈنگ مشن کی مقبوضہ کشمیر تک رسائی کی کوشش کرے، وزیرخارجہ
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے علاقائی سلامتی کے لیے آسیان ریجنل فورم وزارتی کانفرنس کی اہمیت پر زور دیا اور آسیان ریجنل فورم کے ساتھ پاکستان کے مسلسل عزم کا اظہار کیا ۔
انہوں نے آسیان کے ساتھ پاکستان کے تعاون کے فروغ کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاک کمبوڈیا دوستانہ تعلقات کو سراہا اور باہمی تعاون کے فروغ کے عزم کا اظہار کیا ۔
دونوں وزرائے خارجہ نے پاک کمبوڈیا اعلیٰ سطحی مذاکرات اور تجارتی فروغ پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے علاقائی ایشوز پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایشیاء پیسیفک کے لیے آسیان کی سربراہی میں جاری عمل کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے آسیان کی صدارت کے لیے کمبوڈیا کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن کے ساتھ 'نتیجہ خیز' ملاقات
ہفتے کے روز کمبوڈیا کے دورے پر موجود پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن سین سے ملاقات کی ۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کمبوڈیا کے وزیر اعظم اور کمبوڈیا کی قیادت کو آٔسیان اورآسیان ریجنل فورم پر مبارکباد دی اور آسیان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے حوالے سے پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا ۔
وزیر خارجہ نے پاک کمبوڈیا دوستانہ تعلقات کو سراہا اور دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے فروغ میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
وزیر خارجہ نے ٹنیکنیکل اسسٹنس پروگرام کے تحت کمبوڈیا کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرخارجہ بلاول کی ترک ہم منصب سے پہلی ملاقات، معاشی تعلقات مضبوط کرنے کا عزم
کمبوڈیا کے وزیراعظم نے پاکستان کے لیے نیک تمنائوں اور دوطرفہ تعلقات کے استحکام کا اظہار کیا۔
اس موقع پر دونوں راہنمائوں نے ثقافتی فروغ کے لیے ہر سطح پر مذاکرات اور دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے کوششوں پر اتفاق کیا ۔
وزیرخارجہ کا خطاب
جمعہ کے روز اجلاس سے اپنے خطاب میں، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پرامن اور مستحکم ایشیا پیسیفک پاکستان کی ترجیح ہے اور پاکستان ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک مقابلے کے بجائے مسائل کے حل پر زور دیتا ہے۔
اپنی تقریر کے دوران وزیر خارجہ نے مستقبل میں صحت کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ مربوط میکانزم اور لائحہ عمل تیار کرنے، ویکسین کی مساوی فراہمی کو یقینی بنانے اور وبائی امراض سے زیادہ بہتر نداز میں لڑنے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث سپلائی چین میں تعطل، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، گرتی شرح نمو اور قرضوں کے بوجھ کے ساتھ ہر ملک کی معاشی پریشانیوں کو بڑھایا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان دہشتگردی روکنے کیلئے کابل کی طرف دیکھ رہا ہے، وزیر خارجہ
جنوبی ایشیا میں تنازعات سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خطے میں دیرینہ تنازعات کا پرامن حل پائیدار امن اور طویل مدت خوشحالی کے لیے اہم ہے۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان خطے کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے اور انسانی امداد کو سیاسی تحفظات سے الگ رکھنے کا مطالبہ بھی دہرایا۔
اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں
4 اگست سے کمبوڈیا میں موجود وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری رکن ممالک کے اپنے ہم منصبوں سمیت دیگر کئی اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
جمعے کے روز وزیر خارجہ نے اپنے انڈونیشین اور کوریائی ہم منصبوں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
مزید پڑھیں: توانائی کے شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون مزید مضبوط کرنے کیلئے پرعزم ہیں، بلاول بھٹو
اس سے قبل جمعرات کے روز وزیر خارجہ نے جاپان، ویتنام اور سنگاپور کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کی تھیں.
ان ملاقاتوں کے دوران رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی تجارتی اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
وزرائے خارجہ نے ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں اور بات چیت کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔