افغانستان: کابل ایک اور دھماکے سے گونج اٹھا، مزید 8 افراد ہلاک
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ روز ایک مصروف بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عسکریت پسند گروپ داعش (اسلامک اسٹیٹ) نے اپنے ٹیلیگرام چینل کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
نجی اسپتال کے ایک سینئر میڈیکل افسر نے بتایا کہ اس حملے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے۔
دھماکا شہر کے ایک مغربی ضلع میں ہوا جہاں اقلیتی شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد بکثرت پائے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: کابل میں منی وین میں دھماکے سے 6 افراد ہلاک
وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ ایک تحقیقاتی ٹیم دھماکے کے مقام پر زخمیوں کی مدد اور ہلاکتوں کا اندازہ لگانے کے لیے موجود ہے۔
آن لائن پوسٹ کی گئی فوٹیج میں ایمبولینسوں کو جائے وقوعہ کی جانب جاتے ہوئے دیکھا گیا جو کہ بس اسٹیشنوں کے قریب ہے۔
یہ حملہ عاشورہ سے کچھ روز قبل پیش آیا ہے جو کہ پیغمبر اسلام (ﷺ) کے نواسے امام حسینؑ کی شہادت کی یاد کا دن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: ننگرہار کی مسجد میں دھماکا، 3 افراد جاں بحق
اس سے قبل جمعہ کے روز مغربی کابل کے ایک محلے میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے تھے جہاں زیادہ تر ہزارہ برادری کے لوگ آباد ہیں، اس دھماکے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔
داعش کا افغانستان میں کسی علاقے پر کنٹرول نہیں ہے لیکن اس گروہ کے غیرفعال کارکنان (سلیپر سیلز) وہاں موجود ہیں جو ملک میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ افغان طالبان کے گشت پر بھی حملے کر رہے ہیں۔
2 دہائیوں کی شورش کے بعد گزشتہ سال اگست میں افغانستان میں اقتدار سنبھالے والے طالبان حکام نے کہا کہ وہ ان مساجد کو مزید تحفظ فراہم کریں گے جہاں شیعہ نماز ادا کرتے ہیں اور دیگر سہولیات بھی فراہم کریں گے۔
کابل میں ایک مذہبی اسکالر سید کاظم حجت نے کہا کہ طالبان کی حکومت نے عاشورہ سے قبل سیکیورٹی بڑھا دی ہے لیکن نگرانی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: کابل: ہزارہ کے علاقے میں دھماکا، 8 افراد ہلاک
حکام نے بتایا کہ جمعہ کے روز کابل میں ایک ہینڈ کارٹ سے منسلک کیا گیا بم پھٹ گیا تھا اور افغانستان کی اقلیتی شیعہ مسلم کمیونٹی کی اکثریت والے علاقے میں 8 شہری مارے گئے۔
پولیس کے ترجمان خالد زدران نے ایک بیان میں کہا کہ دھماکے میں 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔
گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک بھر میں پرتشدد حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن داعش نے شیعہ آبادی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
افغانستان میں مردم شماری کا کوئی تازہ ترین ڈیٹا موجود نہیں ہے لیکن اندازوں کے مطابق 3 کروڑ 90 لاکھ کی آبادی میں شیعہ برادری کی تعداد 10 سے 20 فیصد کے درمیان ہے جس میں فارسی بولنے والے تاجک اور پشتون اور ہزارہ بھی شامل ہیں۔