پاکستان

منی لانڈرنگ کیس : شہباز شریف، حمزہ شہباز فرد جرم کیلئے 7 ستمبر کو عدالت طلب

سماعت کے دوران شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش نہ ہوئے، دونوں کی جانب سے ان کے وکلا نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔
|

لاہور کی خصوصی عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے دائر کردہ منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 7 ستمبر کو طلب کر لیا۔

16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو پہلے ہی قبل از گرفتاری ضمانتیں مل چکی ہیں۔

آج ہوئی سماعت کے دوران شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش نہ ہوئے، دونوں کی جانب سے ان کے وکلا نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے انہیں سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، گزشتہ روز موسم بھی خراب تھا اس لیے بھی شہباز شریف نہیں آ سکے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: وزیراعظم شہباز شریف فرد جرم عائد کرنے کیلئے 14 مئی کو طلب

دریں اثنا حمزہ شہباز کے وکیل راؤ اورنگزیب نے کہا کہ حمزہ شہباز کی کمر میں شدید درد ہے اور انہوں نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ منسلک کردی ہے۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ ایف آئی اے کو استثنیٰ کی درخواستیں قبول کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ایف آئی اے نے ملک مقصود (مقصود چپراسی) کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جمع کرایا جو اس کیس کی ایک مرکزی شخصیت تھے۔

فاروق باجوہ نے کہا کہ نادرا سے تصدیق کے بعد ریکارڈ جمع کرا رہے ہیں کہ ملک مقصود وفات پا گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ملزم مقصود ’چپڑاسی‘ انتقال کرگئے

بعد ازاں عدالت نے ملک مقصود کی حد تک کیس کی کارروائی ختم کر دی۔

دوسری جانب ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے سلیمان شہباز کے 19 بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے جب کہ مزید 7 کا ریکارڈ حاصل کرنا باقی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کچھ ایجنسیوں کو لکھا ہے اور ان کے جوابات کا انتظار ہے، سلیمان شہباز کی جن جائیدادوں کا ریکارڈ مل گیا تھا وہ جمع کرا دیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو فرد جرم کے لیے طلب کر لیا اور سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں ہیں اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔

بدعنوانی کی روک تھام کے قانون کی دفعہ 5(2) اور 5(3) (مجرمانہ بدانتظامی) کے تحت 14 دیگر افراد کو بھی اس ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر پہلے 14 مئی کو فرد جرم عائد کی جانی تھی لیکن اس وقت وزیراعظم کی ملک میں عدم موجودگی کے سبب اسے مؤخر کر دیا گیا تھا۔

منی لانڈرنگ کیس

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے، ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔

ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا اور دنوں کو مرکزی ملزم نامزد کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی توثیق

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرایے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپڑاسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق 28 بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے کی درخواست پر شہباز شریف 4 اپریل کو عدالت طلب

چالان میں کہا گیا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کی مدد سے کیا۔

ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’یہ چالان شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرم کی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2008 سے 2018 عوامی عہدوں پر براجمان رہے تھے۔

پیٹرول کی قیمتوں میں 11 روپے کمی، ڈیزل 8 روپے مہنگا ہونے کا امکان

بچے کی متوقع پیدائش پر پرجوش ہوں، شہروز سبزواری

امریکا، پاکستان طالبان پر لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کیلئے زور دے رہے ہیں، انٹونی بلنکن