پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری سمیت پاکستان تحریک انصاف کے 11 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے۔
قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی آرٹیکل 64 کی شق (1) کے تحت تفویص اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے استعفے منظور کیے ہیں۔
اسپیکر کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق پی ٹی آئی کے جن اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے ہیں، ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے-24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے-31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے-45 کرم ون سے فخرزمان خان شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی کے اجتماعی استعفوں کی تصدیق کا فیصلہ
پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میں این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد بھی شامل ہیں۔
اسپیکر نے خواتین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کرلیے ہیں۔
قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کےاراکین قومی اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو اپنی نشستوں سے استعفے دیے تھے اور استعفوں کے نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن کو بجھوا دیے گیے۔
یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے ڈان نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے 123 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کا عمل انفرادی طور پر یا چھوٹے گروپس میں بلا کر شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے جمع کرائے گئے اکثر استعفے ہاتھ سے نہیں لکھے ہوئے تھے اور پی ٹی آئی کے لیٹر ہیڈ پر بھی ایک جیسا متن چھپا ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹریٹ کے عملے کو بھی چند ارکان کے دستخط پر شک تھا کیونکہ یہ اسمبلی کے رول پر موجود دستخط سے میل نہیں کھا رہے تھے۔
ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے کم از کم 25 اراکین قومی اسمبلی نے راجا پرویز اشرف کو الگ سے خط لکھ کر ملاقات کی درخواست کی تھی تاکہ وہ وضاحت کر سکیں کہ کن حالات میں انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔
سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری (جو اس وقت قائم مقام اسپیکر کے طور پر کام کر رہے تھے) نے فوری طور پر استعفے منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی۔
14 اپریل کو پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا کے ذریعے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ پارٹی کے 123 ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر کو اپنی نشستوں سے استعفیٰ ہاتھ سے لکھ کر دے دیا۔
قومی اسمبلی کے سیکریٹری طاہر حسین کے دستخط شدہ نوٹی فکیشن میں اعلان کیا گیا تھا کہ استعفے جمع کرانے کے بعد ان کی نشستیں آئین کے آرٹیکل 64 (1) کے تحت خالی ہو گئی ہیں جس کا اطلاق 11 اپریل سے ہوگا، تاہم قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے حکام نے اس پیشرفت پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔