کروڑوں امریکی گرمی سے جھلسنے پر مجبور، کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ پھیل گئی
کروڑوں امریکی عوام ان دنوں ریکارڈ درجہ حرارت کے سبب شدید گرمی میں جھلسنے پر مجبور ہیں جبکہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ راتوں رات پھیل گئی جس سے کئی ایکڑ اراضی جل کر خاکستر ہو گئی اور ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کے محکمہ جنگلات اور فائر پروٹیکشن (کیل فائر) نے ایک رپورٹ میں کہا کہ 17 ہیلی کاپٹروں کی مدد سے 2 ہزار سے زیادہ فائر فائٹرز کو اوک کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، جو جمعہ کو کیلی فورنیا میں یوسمائٹ نیشنل پارک کے قریب لگی تھی۔
مزید پڑھیں: امریکا: کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے گرمی کی شدت میں اضافہ
تاہم اس آگ کے لگنے کے دو دن بعد آگ نے 14 ہزار 200 ایکڑ سے زیادہ رقبہ کو جلا کر راکھ کر دیا اور اب تک اس پر صفر فیصد قابو پایا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نمی میں کمی کے ساتھ ساتھ ساتھ شدید گرمی جیسے عوامل آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
حکام کی طرف سے آگ کو تباہ کن قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں راکھ کے ڈھیر جابجا نظر آتے ہیں اور گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، جہاں ہنگامی عملہ رہائشیوں کو نکالنے اور آگ کے راستے میں آنے والی تعمیرات کی حفاظت کے لیے کام کر رہا ہے۔
کیل فائر کے عہدیدار ہیکٹر واسکیز نے کہا کہ آگ نے پہلے ہی 10 املاک کو تباہ کر دیا ہے اور پانچ دیگر کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ ہزاروں دیگر املاک کو خطرات لاحق ہیں، 6 ہزار سے زیادہ لوگوں کو نکال لیا گیا ہے، اس آگ پر قابو پانے میں مدد کے لیے ریاست بھر کے مختلف محکموں سے اہلکار آرہے ہیں اور یہ صورتحال واقعی چیلنجنگ رہی ہے۔
کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ہفتے کے روز ماریپوسا کاؤنٹی میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے افراد اور املاک کی حفاظت کے لیے حالات انتہائی خطرناک قرار دیے، حالیہ برسوں میں کیلی فورنیا اور مغربی امریکا کے دیگر حصوں کو بہت بڑی اور تیزی سے پھیلنے والی جنگلات کی آگ نے بری طرح متاثر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپ میں ہیٹ ویو کے دوران جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی
گلوبل وارمنگ کے شواہد ملک کے دیگر حصوں میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں کیونکہ ایک درجن سے زیادہ ریاستوں میں ساڑھے 8 کروڑ امریکیوں کے لیے ہفتے کے آخر میں ہیٹ ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
اس بحران نے سابق نائب صدر اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بات کرنے کے لیے شہرت رکھنے والے الگور کو امریکی اراکین اسمبلی کے لیے سخت انتباہ جاری کرنے پر مجبور کردیا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان کرنا چاہیے، تو اس پر الگور نے 'اے بی سی نیوز' کے ٹاک شو میں دوٹوک الفاظ میں کہا کہ مدر نیچر نے پہلے ہی اس عالمی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے اور یہ بہت جلد اور بہت تیزی سے ابتر ہوتی چلی جائے گی۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ بحران بشمول یورپ میں گرمی کی مہلک لہریں کانگریس کے اراکین کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے جنہوں نے اب تک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، میرے خیال میں یہ واقعات مسلسل بدتر اور شدید تر ہوتے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، یورپ بھر میں جنگل آگ کی لپیٹ میں آگئے
وسطی اور شمال مشرقی امریکا کے علاقوں کو انتہائی درجہ حرارت کا سامنا ہے جس کی اتوار تک اس انتہا تک پہنچنے کی توقع نہیں تھی۔
نیشنل ویدر سروس نے اتوار کو کہا کہ شمال مشرق میں شدید درجہ حرارت کے متعدد ریکارڈ ٹوٹنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ بوسٹن سے فلاڈیلفیا اور وہاں سے واشنگٹن تک شمال مشرقی ساحل کے اوپر اور نیچے کے شہروں کے لیے شدید گرمی کی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔