دنیا

ہیٹ ویوز کے سبب پرتگال، اسپین میں 1700 افراد ہلاک

گرمی کی لہر سے ہونے والی اموات کی حقیقی تعداد ہفتوں تک معلوم نہیں ہو سکے گی کیوں کہ موسم گرما بمشکل آدھا ہی گزرا ہے، ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت کے یورپی دفتر نے بتایا ہے کہ یورپ کو اپنی لپیٹ میں لینی والی ہیٹ ویوز صرف جزیرہ نما آئبیرین میں 17 سو سے زیادہ اموات کا سبب بنی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر برائے یورپ ہانس کلوگ نے ایک بیان میں کہا کہ گرمی مار دیتی ہے، گزشتہ دہائیوں میں ہیٹ ویوز کے دوران شدید گرمی کے نتیجے میں لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثر ہلاکتیں جنگلات میں آگ کے سبب ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں ہیٹ ویو کے دوران جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی

ہانس کلوگ نے مزید کہا کہ رواں سال ہم صرف اسپین اور پرتگال میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں 1,700 سے زیادہ غیر ضروری اموات دیکھ چکے ہیں۔

علاقائی ڈائریکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ شدید گرمی کے اثرات پہلے سے موجود صحت کی خرابی میں اضافہ کردیتے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اور نوٹ کیا کہ زندگی کے دونوں کناروں پر رہنے والے افراد مثلاً نوزائیدہ اور ضعیف افراد خاص طور پر زیادہ خطرے میں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈبلیو ایچ او یورپ نے وضاحت کی کہ یہ اعداد و شمار حکام کی رپورٹوں پر مبنی ایک ابتدائی تخمینہ ہے، اور یہ تعداد پہلے ہی بڑھ چکی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گی۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، یورپ بھر میں جنگل آگ کی لپیٹ میں آگئے

انہوں نے کہا کہ گرمی کی لہر سے ہونے والی اموات کی حقیقی تعداد ہفتوں تک معلوم نہیں ہو سکے گی کیوں کہ گرمیوں کا موسم بمشکل آدھا ہی گزرا ہے۔

ڈائریکٹر یورپ کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے کے واقعات ایک مرتبہ پھر موسمیاتی تبدیلیوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے پین-یورپی اقدامات کی اشد ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

حمزہ شہباز پیر تک بطور 'ٹرسٹی' وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے، سپریم کورٹ

اسپاٹ مارکیٹ کے مشکل حالات پاکستان کیلئے مفید ثابت ہوئے

پی ٹی آئی اب بتائے پیسہ کہاں چلا ہے، رانا ثنا اللہ