پاکستان

پی ٹی وی کے کئی ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف

چھان بین کے دوران اب تک ادارے کے 85 ملازمین کی ڈگریاں جعلی نکلی ہیں، سیکریٹری اطلاعات

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے کئی ملازمین کی ڈگریاں جعلی نکلنے کے بعد تمام ملازمین کی ڈگریوں کی چھن بین کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا جس میں وزارت اطلاعات کے سیکریٹری سمیت مختلف افسران شریک ہوئے۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات نے بتایا کہ پاکستان کے قومی نشریاتی ادارے (پی ٹی وی) کے کئی ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور ملازمین کی ڈگریوں کی چھان بین کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی-پارلیمنٹ حملہ کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں نے بریت کی درخواست دائر کردی

سیکریٹری اطلاعات نے بریفنگ میں بتایا کہ چھان بین کے دوران اب تک ادارے کے 85 ملازمین کی ڈگریاں جعلی نکلی ہیں، جعلی ڈگری والے ملازمین سے تنخواہیں واپس نہیں لی گئیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے پی ٹی وی کے تمام ملازمین کی ڈگریاں چیک کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین نہیں بلکہ اس وقت کے ایم ڈی یا چیئرمین سے تنخواہیں واپس لیں۔

سابق وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے بھی پی ٹی وی پر خوب تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے بڑے افسران نکمے اور سازش میں پہلے نمبر پر ہیں، قومی نشریاتی ادارے میں ہر قسم کی بیماری پائی جاتی ہے اس لیے پی ٹی وی کو بند کر دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی: سنہرے ماضی کی یادیں

انہوں نے کہا کہ افسران بہت بڑے مافیا ہیں، بطور وزیر پی ٹی وی کو ٹھیک کرنا چاہا لیکن ٹھیک نہیں کر سکا۔

قائم مقام چیئرمین نیب، ڈی جی نیب لاہور طلب

کمیٹی کے چیئرمین نور عالم نے نیب کا معاملہ اٹھاتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ آج کل ہر ایک کو پی اے سی کی حدود کو چیلنج کرنے کا شوق ہوگیا ہے، مجھے خطوط بھی موصول ہوئے ہیں، افسران احتساب سے بھاگ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل نے چیئرمین نیب کو ہٹانے سے متعلق قانونی وضاحت طلب کرلی

انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ پارلیمان کی کارروائی کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، لیکن ڈی جی نیب ہائی کورٹ چلے گئے ہیں۔

نور عالم نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ قائم مقام چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور کل اجلاس میں پیش ہوں، اگر دونوں حکام پیش نہ ہوں تو پولیس کے ذریعے دونوں کو اجلاس میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی افسر اگر دستاویز نہ دے اور عمل نہ کرے تو آرٹیکل 6 کے تحت اس افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب چیئرمین سے منسلک آڈیو جعلی اور جھوٹ پر مبنی ہے، ترجمان

انہوں نے نیب سمیت احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والے افسران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے لیے کمیٹی ارکان سے اجازت مانگی تو سینیٹر مشاہد حسین سید نے آرٹیکل 6 لگانے کی مخالفت کی، جس کے بعد آرٹیکل 6 سے متعلق فیصلہ نہ ہو سکا۔

عدالتی حکم پر دعا زہرہ لاہور کے دارالامان منتقل

ایلون مسک ٹوئٹر کے مقدمے کے ٹرائل میں تاخیر کے خواہاں

انگلینڈ کے مایہ ناز آل راؤنڈر بین اسٹوکس کا ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان