پاکستان

دعا زہرہ کی ‘بازیابی’ کیلئے والد کی سندھ ہائیکورٹ میں نئی درخواست

دعا زہرہ کو ظہیر احمد کی غیر قانونی حراست سے بازیاب کروا کر والدین کے حوالے کیا جائے، درخواست
|

دعازہرہ کے والد مہدی علی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ میں ظہیر احمد پر اغوا کا الزام عائد کرتے ہوئے بیٹی کی بازیابی کے لیے نئی درخواست دائر کردی۔

سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرہ کو ظہیر احمد نے اغوا کرلیا ہے اور جب اغوا کا واقعہ پیش آیا تو اس وقت دعا کی عمر 13 سال 11 ماہ اور 19 دن تھی۔

مزید پڑھیں: ’دعا زہرہ کی عمر15 سے 16 سال ہے‘، میڈیکل بورڈ کی رپورٹ عدالت میں جمع

انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ دعا زہرہ کی عمر سے متعلق نادرا دستاویزات، تعلیمی اسناد، پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفیکیٹ موجود ہے۔

دعا زہرہ کے والد نے کہا کہ ظہیر احمد نے مغویہ کو پنجاب لے جاکر چائلڈ میرج کرلی، نکاح نامے پر تاریخ 17 اپریل درج ہے اور عمر 18 سال ظاہر کی ہے تاکہ نکاح کو جائز قرار دیا جائے۔

مہدی علی کاظمی نے کہا ہے کہ 7 مئی 2022 کو دعا زہرہ کی بازیابی کی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی تھی اور پولیس نے 6 جون کو بیٹی کو عدالت میں پیش کیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سنگل میڈیکل بورڈ نے بون اوسیفیکشن کے بعد عمر 17 سال کے قریب بتائی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ عدالت نے دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے کسی کے ساتھ بھی جانے کی اجازات دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: عمر کے تعین کیلئے دعا زہرہ کا میڈیکل ٹیسٹ کروانے کا حکم

دعا زہرہ کے والد نے کہا کہ نئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر 16 سال سے کم ثابت ہوچکی ہے، لہٰذا پنجاب ریسٹرین میرج ایکٹ 2016 کے مطابق یہ شادی غیر قانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغویہ کے ساتھ اگر جنسی زیادتی ثابت ہوتی ہے تو ملزم ظہیر احمد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

دعا زہرہ کے والد نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ 14 سالہ دعا زہرہ کو بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے اور ظہیر احمد کی غیر قانونی حراست سے بازیاب کروا کر والدین کے حوالے کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دعا زہرہ کو ملک سے باہر لے جانے سے روکا جائے۔

دعا زہر کے والد مہدی علی کاظمی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ایس ایچ او الفلاح، ظہیر احمد اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے قائم میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں میڈیکل بورڈ نے متفقہ طور پر تعین کیا تھا کہ دعا زہرہ کی عمر 15 سال سے 16 سال ہے۔

کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی آفتاب احمد بگھیو کی عدالت میں سیل پیک رپورٹ جمع کرا دی تھی۔

میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ جسمانی معائنے کے بعد دعا زہرہ کی عمر 14 سے 15سال کے درمیان ہے، دانتوں کی جانچ کے مطابق ان کی عمر 13 سے 15 سال کے درمیان ہے جبکہ ہڈیوں کی جانچ کے بعد ان کی عمر 16 سے 17 سال تک بتائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دعا زہرہ کے والد کی تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی درخواست مسترد

ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر صبا سہیل کی زیر سربراہی قائم 10 رکنی خصوصی میڈیکل بورڈ نے نتیجہ اخذ کیا کہ دعا زہرہ کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے اور 15 سال کے زیادہ قریب ہے۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کیے گئے میڈیکل ٹیسٹ میں اس بات کا تعین کیا گیا تھا کہ دعا کی عمر 17 سال ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے 6 جون کو کراچی سے مبینہ طور پر لاپتا ہو کر پنجاب کے شہر بہاولنگر سے بازیاب ہونے والی دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا۔

دعا زہرہ مبینہ اغوا کیس

خیال رہے کہ رواں سال 16 اپریل کو کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتا ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے، تاہم پولیس دعا زہرہ کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا زہرہ کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کے والد کی ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست خارج

دعا زہرہ لاپتا کیس کے باعث سندھ حکومت کو سخت تنقید کا سامنا تھا اور مختلف حلقوں کی جانب سے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جارہے تھے۔

تاہم 25 اپریل کو پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔

26 اپریل کو پنجاب پولیس کو دعا زہرہ اوکاڑہ سے مل گئی تھیں، جس کے بعد انہیں لاہور میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی پتا چلا تھا کہ دعا زہرہ نے ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے۔

مجسٹریٹ نے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں آزاد شہری قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غلطی کی معافی مانگتی ہوں، والدین بھی دل بڑا کرکے معاف کردیں، دعا زہرہ

علاوہ ازیں دعا زہرہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتا رہے ہیں، میں 14 سال کی نہیں بلکہ بالغ ہوں، میری عمر 18 سال ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور

'کراچی یونیورسٹی حملے کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت ہوگئی جو پڑوسی ملک سے داخل ہوا'

راولپنڈی، اسلام آباد میں موسلادھار بارش، نشیبی علاقہ سیکٹر ایچ 13 ڈوب گیا