پاکستان

وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، فواد چوہدری

فیصلے میں کئی خامیاں ہیں اور اس فیصلے سے صوبے میں جاری سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، رہنما پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں جاری سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور فیصلے کی خامیوں پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ 'لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے نے پنجاب میں سیاسی بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہے، حمزہ شہباز کی حکومت برقرار نہیں رہی لیکن جو حل دیا گیا ہے اس کے نتیجے میں بحران ختم نہیں ہوگا'۔

مزید پڑھیں: سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی پی ٹی آئی میں شمولیت کی رپورٹس ’غلط‘ ہیں، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ 'اس فیصلے میں کئی خامیاں ہیں، قانونی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے اور ہائی کورٹ کے فیصلے میں خامیوں کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے'۔

تاہم پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ 'آج ہمارے مؤقف کی فتح ہوئی ہے، پچھلے 2 ماہ سے زائد غیر آئینی وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب پر قبضہ کرکے بیٹھا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس نے ظلم و جبر کیا، تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا مگر اب ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کروانے کا اعلان ہونا چاہیے'۔

فرخ حبیب نے مزید کہا کہ 'سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 25 لوٹوں کا ووٹ شمار نہیں ہوگا اس کا مطلب 16 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس 186 ووٹوں کی سادہ اکثریت نہیں تھی اور نہ ہی اب کسی اور جماعت کے پاس اکثریت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ '5 مخصوص نشستوں کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا، اس لیے سارا انتخاب نیا ہونا چاہیے مگر اس فیصلے کو قانونی مشاورت سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا'۔

واضح رہے کہ آج لاہور ہائی کورٹ نے 16 اپریل کو ہونے والے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کے ووٹ شمار کیے بغیر ووٹوں کی گنتی دوبارہ کروانے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی ‘فون کالز’ پر چلانے کی رپورٹس، ملکی سیاسی صورتحال کشیدہ ہے، فواد چوہدری

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی اور چوہدری پرویز الہٰی کی اپیلوں پر سماعت کی تھی۔

لارجر بینچ میں جسٹس صداقت علی خان کے علاوہ جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس شاہد جمیل خان شامل تھے۔

سماعت کے بعد جاری کردہ مختصر حکم نامے میں لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ 16 اپریل کو ہونے والے الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی منحرف قانون سازوں کے 25 ووٹوں کو شمار کیے بغیر کی جائے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ بننے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کرسکے تو آرٹیکل 130(4) کے تحت الیکشن دوبارہ کرایا جائے گا جب تک کہ عہدے کے لیے موجود کسی امیدوار کو اکثریت حاصل نہ ہو۔

مزید پڑھیں:وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: منحرف ارکان کو ہٹا کر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 130 (4) کے مطابق ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں کسی رکن کو 186 ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے صرف موجودہ اراکین اور ان کے ووٹوں میں سے اکثریت کی ضرورت ہوگی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے 25 ووٹ نکالنے کے بعد حمزہ شہباز مطلوبہ اکثریت سے محروم ہو گئے تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: منحرف ارکان کے بغیر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم

پی سی بی کا ریڈ اور وائٹ بال کیلئے علیحدہ سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان

فضائی میزبان کی آپ بیتی: غریبِ اکبر اور صراطِ مستقیم