پاکستان

ادویہ سازی کے اجزا پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد مقرر

زیورات یا قیمتی دھات کی تیار کردہ اشیا کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس 3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

حکومت نے فنانس بل 23-2022 میں انکم ٹیکس کی شرح میں کچھ دیگر معمولی ترامیم کے علاوہ ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزا کی درآمد پر سیلز ٹیکس کو موجودہ 17 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ترامیم وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے قومی اسمبلی میں پیش کیں، پارلیمنٹ نے فنانس بل کے اصل مسودے کے ساتھ ترامیم کی منظوری دے دی۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی وینچر کیپیٹل کمپنیوں کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جبکہ سینما گھروں کو ملک بھر میں کسی بھی قسم کے انکم ٹیکس کی ادائیگی سے پانچ سال کا وقفہ دیا گیا ہے۔

مسلح افواج کے شہیدوں کے اہل خانہ اور وفاقی حکومت کو کرائے کی آمدنی پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔

ایک نیا سیکشن متعارف کرایا گیا ہے جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مستقبل میں خوردہ فروشوں اور سروسز فراہم کرنے والوں کے لیے 2لاکھ روپے تک کے مقررہ ٹیکس نظام متعارف کرانے کا اختیار دیتا ہے، ایف بی آر اب فکسڈ ٹیکس اسکیموں کے حوالے سے ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر کے ذریعے وقتاً فوقتاً نوٹیفکیشن کے ذریعے مطلع کرے گا۔

حکومت نے مزید تین خیراتی تنظیموں، برہانی قازران حسنہ ٹرسٹ، سیفی ہسپتال کراچی اور سیفیہ گرلز تعلیم ٹرسٹ کو ٹیکس سے استثنیٰ کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ تنازعات کے متبادل حل کو سیلز اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی تک بھی بڑھا دیا گیا ہے۔

اگر مقامی اسمبلرز/مینوفیکچررز پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے مستند تصدیق شدہ کوٹہ کے تابع ہیں تو سی کے ڈی/ایس کے ڈی حالات میں اسمارٹ فونز کی درآمد پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا البتہ یہ سہولت مزید شرائط کے ساتھ مشروط ہوگی۔

سیلز ٹیکس میں چکنائی سے بھرے دودھ کو بھی زیرو ریٹڈ رجیم کی فہرست میں شامل کیا گیا، مزید برآں، ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم 2021 کے تحت مجاز رجسٹرڈ ایکسپورٹرز کو خام مال، پرزہ جات، پرزے اور پلانٹ اور مشینری کی مقامی سپلائی بھی زیرو ریٹڈ نظام کے دائرے میں شامل تھی، تمام دکانوں سے نان اور چپاتی کی مقامی سپلائی کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

زیورات یا قیمتی دھات کی تیار کردہ اشیا کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس 3 فیصد مقرر کیا گیا ہے، تاہم کوئی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوگی، 50 کلو واٹ بیٹری یا اس سے کم کی سی بی یو کنڈیشنز میں الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد اور سی بی یو کنڈیشنز میں 25 سیٹوں یا اس سے زیادہ کی ای وی ٹرانسپورٹ بسوں پر 1 فیصد ہوگی۔

تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس

مجوزہ اوپر والے سلیب کے مطابق 50 ہزار روپے تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، تاہم 60 ہزار سے ایک لاکھ روپے کے درمیان کمانے والوں پر 2.5 فیصد ٹیکس کی شرح لاگو ہوگی، ایف بی آر کے حساب سے ایک لاکھ روپے کمانے والے شخص کے ٹیکس واجبات میں سے سالانہ 15ہزار روپے کی کمی ہو گی۔

ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کے باوجود ڈیڑھ لاکھ روپے کمانے والوں کو سالانہ 90 ہزار روپے ہی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

وہ تنخواہ دار افراد جو 2 لاکھ روپے کماتے ہیں اب سال 2023 میں موجودہ ایک لاکھ 80 ہزار کے بجائے 15ہزار روپے کمی کے بعد ایک لاکھ 65ہزار روپے سالانہ ادا کریں گے۔

تین لاکھ، چار لاکھ اور پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ والے افراد اب بالترتیب 15ہزار، 75 ہزار اور ایک لاکھ 10ہزار روپے سالانہ اضافی ٹیکس ادا کریں گے۔

ساڑھے سات لاکھ، 10 لاکھ، 15 لاکھ اور 20 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد کے لیے سالانہ ٹیکس ادائیگی میں بالترتیب 3 لاکھ 85 ہزار، 6 لاکھ 10ہزار، 10 لاکھ 60 ہزار اور 15 لاکھ 10ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح 30 لاکھ، 50 لاکھ اور ایک کروڑ روپے ماہانہ کمانے والوں سالانہ ٹیکس کی مد میں 22 لاکھ 60 ہزار، 32 لاکھ 10ہزار، اور 35 لاکھ 85 ہزار روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے۔

پی ٹی اے کی پاکستانی اکاؤنٹس بلاک کرنے کے بھارتی اقدام کےخلاف ٹوئٹر کو شکایت

سعودی عرب جانے والے عربی سے ناواقف پاکستانی کے دلچسپ واقعات

الوداع مورگن! انگلش تاریخ کے عظیم ترین کپتان