ریونیو میں 29 فیصد اضافہ، ایف بی آر نے ریکارڈ 60 کھرب روپے اکٹھا کرلیے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) 30 جون کو نظرثانی شدہ ہدف سے تجاوز کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے کیونکہ منگل کو جاری کیے گئے عارضی اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں 46 کھرب 50 ارب کی وصولی کے مقابلے میں رواں سال اب تک 60 کھرب روپے سے زیادہ جمع کیے گئے ہیں جو 29 فیصد اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ خسارے کو مناسب حد میں رکھنے کے لیے 61 کھرب روپے ریونیو اکٹھا کرنے کا نظرثانی شدہ ہدف مقرر کیا تھا، رواں سال کے بجٹ کی تیاری کے دوران پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کو مالی سال 2021 میں 47 کھرب 21 ارب روپے کے مقابلے میں ریونیو کو بڑھا کر 58 کھرب 29 ارب روپے تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کو بڑے تاجروں کے بجلی، گیس کے کنیکشنز کاٹنے کا اختیار دے دیا گیا
ایف بی آر کے ترجمان اسد طاہر کا کہنا تھا کہ اگلے دو دنوں میں باقی رقم اکٹھی کرلی جائے گی جس کے بعد ہم 60 کھرب روپے کا ہدف عبور کر لیں گے، ہم اپنا سالانہ ہدف حاصل کر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ادائیگیوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مفاہمت کے بعد عارضی اعداد و شمار میں مزید بہتری آئے گی۔
ایف بی آر کے ریکارڈ ریونیو کی وصولی پر وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے دفاتر کی جانب سے کوئی سرکاری ردعمل جاری نہیں کیا گیا، تاہم سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ٹوئٹر پر ایف بی آر کی کارکردگی کو سراہا اور ٹوئٹ میں کہا ’شاباش ایف بی آر‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ سابق وزیراعظم عمران خان کی مضبوط معاشی ترقی اور ترقی پسند ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے یہ ممکن ہوا اور موجودہ حکومت کو مشورہ دیا کہ پہلے سے ٹیکس تلے دبے ہوئے طبقے پر ٹیکس لگانے اور معیشت کے پیداواری شعبوں پر مزید ٹیکس لگانے کی رجعت پسندانہ ٹیکس پالیسیوں کی طرف واپس نہ جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے 'مزید اقدامات' کی ضرورت
ایف بی آر کی تاریخ میں 22-2021 کے پہلے آٹھ مہینوں (جولائی سے فروری) میں ماہانہ وصولی کے اہداف کو لگاتار عبور کرنے کی مثال نہیں ملتی، تاہم مارچ کے بعد سے وصولی میں کمی آئی ہے جب پی ٹی آئی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کو صفر کر دیا تھا، اس کے نتیجے میں ایف بی آر نے پیٹرولیم مصنوعات پر صفر ٹیکس کی وجہ سے تخمینہ لگایا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر 182 ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہوا۔
محصولات کی وصولی میں اضافہ درآمدات کی وجہ سے ہے جس میں کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، ودہولڈنگ ٹیکس شامل ہے، ان کی وجہ بنیادی طور پر مالی سال 2022 میں درآمدات میں اضافہ ہے۔
ریفنڈز اور ریبیٹ کی ادائیگیوں سمیت مجموعی طور پر 28.6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، سال 2021 کے مہینوں (جولائی تا جون) کے دوران 48 کھرب 98 ارب روپے سے بڑھ کر سال 2022 میں رقم 63 کھرب 6 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
سال 2022 میں 306 ارب روپے کی رقم واپس کی گئی جبکہ پچھلے سال صرف 248 ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جس میں 23.38 فیصد کا اٖضافہ ہوا، یہ صنعت میں لیکویڈیٹی کی کمی کو روکنے کے لیے ایف بی آر کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
بڑھتی ہوئی درآمدات
بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ شدہ اشیا کی بڑھتی ہوئی آمد کے پیش نظر کسٹم ڈیوٹی کی وصولی مالی سال 2022 میں 974 ارب روپے رہی جو کہ گزشتہ سال 734 ارب تھی، اس میں مجموعی طور پر 33 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، سالانہ کسٹم وصولی کا 960 ارب روپے کا ہدف عبور کرلیا گیا حالانکہ ابھی تک کوئی پالیسی اقدامات نہیں کیے گئے، کسٹمز سے اضافی ریونیو وصولی نے ٹیکس حکام کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اپنے متعلقہ سالانہ اہداف میں معمولی کمی کو پورا کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
مالی سال 2022 میں انکم ٹیکس کی وصولی گزشہ سال کے مقابلے میں 21 کھرب 90ارب روپے رہی جو کہ 31 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے، مالی سال 2022 کے دوران انتہائی معمولی آئی ٹی ریفنڈز ادا کیے گئے کیونکہ یہ پچھلے سال کے 17 ارب روپے کے مقابلے میں رواں سال 14 ارب روپے رہے، انکم ٹیکس وصولی کا ہدف 22 کھرب 27 ارب روپے لگایا گیا تھا جو مالی سال 2022 میں چھوٹ گیا تھا۔
مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف ختم، ٹیکس کی حد 12 لاکھ سے واپس 6 لاکھ روپے مقرر
اسی دوران، سیلز ٹیکس کی وصولی گزشتہ سال کی اسی مدت میں 19 کھرب 63 ارب روپے سے بڑھ کر 25 کھرب 15 ارب روپے ہو گئی جو 28 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے، یہ اضافہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، درآمدات میں اضافے اور اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کے نتیجے میں ہوا۔
سیلز ٹیکس کا ہدف 25 کھرب 76 ارب روپے لگایا گیا تھا جو کہ زیر غور دورانیے کے دوران تھوڑا بہت چھوٹ گیا۔
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی مالی سال 2022 میں 13 فیصد سے بڑھ کر 320 ارب روپے ہو گئی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 283 ارب روپے تھی، تاہم یہ وصولی ہدف سے 17 ارب روپے کم رہی۔