کینیڈا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنایا جاتا ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کینیڈا کو پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو نظر آتی ہے لیکن کینیڈا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنایا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا جہاں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہکچھ عرصہ قبل آرمی چیف نے کینیڈا کا دورہ کیا اور کینیڈا کی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے آرمی چیف کے دورے پر تنقید کی تھی اور انہوں نے پاکستان میں انسانی حقوق اور پاک فوج کے حوالے سے ذکر کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی پارلیمنٹ کے رکن نے پارلیمنٹ میں کہا کہ پاک فوج کی مداخلت کی وجہ سے عمران خان کی حکومت گئی، کینیڈا کو پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو نظر آتی ہے لیکن کینیڈا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں جن کا ہمیں علم ہے۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف کی فوج کو اپنا چیف خود منتخب کرنے کی تجویز پر پی ٹی آئی کی جانب سےتنقید
وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ کینیڈا کو پاکستان میں انسانی حقوق کی بڑی فکر اٹھی ہے لیکن ان کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کینیڈا کو فلسطین، برما، بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتیں مگر وہ بس ایک منتخب انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی پارلیمنٹ میں عمران خان کی حکومت کو گرانے کا ذکر ہوا مگر ہمارے یہاں حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا تھا اور ہماری عدلیہ نے اس قدم کو سراہا، لیکن اس طرح اگر ہمارے ادارے کو اس معاملے میں لایا جائے گا تو اس کا مختلف اثر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں جس طرح اسلاموفوبیا بڑھ رہا ہے اس پر بات کرنا لازمی ہے کیونکہ کینیڈا ‘جی 7’ کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جن میں اسلاموفوبیا بڑھا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ 2017 میں کیوبیک میں مسلمانوں پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے اور اس کے بعد2021 میں اونٹاریو میں ایک شخص نے جان بوجھ کر ایک مسلمان خاندان پر ٹرک چڑھا دیا جس کے نتیجے میں بھی 6 افراد جاں بحق ہوئے، اسی طرح انٹرنیشنل مسلم مسجد پر ٹورنٹو میں حملہ ہوا اور 2022 میں پولیس نے نفرت کی بنیاد حملوں کی تعداد 2 ہزار 700 ریکارڈ کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیشن جج کے فیصلے کے خلاف خواجہ آصف کی درخواست پر وزیر اعظم کو نوٹس جاری
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے کینیڈا کا احترام ہے اور ان کی حکومت بھی نیک جذبات رکھتی ہے مگر جب ان کی پارلیمنٹ میں ایک رکن اٹھ کر ہمارے ادارے پر انگلیاں اٹھاتا ہے اور پاکستان کی ریاست پر لفظی حملہ کرتا ہے تو ہمیں جواب دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈین ایوان کے ایک رکن نے یہ معاملہ اٹھایا تو ہم نے بھی پارلیمنٹ میں اس کا جواب دیا ہے اور سفارتی سطح پر بھی اس کا جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی قوتوں کو بھارت، فلسطین اور دیگر ممالک میں مسلمانوں پر ظلم نظر نہیں آتا جب مسلمانوں پر ظلم کا معاملہ آتا ہے تو عالمی ضمیر خاموش ہوجاتا ہے لیکن اگر مغربی ممالک کی ںظر روہنگیا، کشمیر، بھارت پر ہوتی تو وہ معاملات کب کے حل ہو چکے ہوتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سوویت یونین کے ساتھ ہماری کوئی دشمنی نہیں تھی اور اسی طرح جنرل پرویز مشرف کے دور میں جو ہم نے جنگ لڑی اس میں نائن الیون کے ملزمان میں کوئی پاکستان نہیں تھا، لیکن ہم اس جنگ میں بھی آلہ کار بنے، اس وقت مغربی ممالک میں سے کسی کا ضمیر نہیں جاگا۔
عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے نہ صرف ملک کے اندر لوگوں کو تقسیم کیا بلکہ سمندر پار پاکستانیوں کو بھی تقسیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نفرت کا پیامبر ہے، انہوں نے ملک کے تمام اداروں کو مخالفین کے خلاف استعمال کیا مگر وہ اتنا بہادر ہے کہ ضمانت ملنے تک خیبر پختونخوا سے باہر نہیں نکلا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان لابیسٹس کے ذریعے آرمی چیف کے خلاف بیان دلوا رہا ہے۔
آصف زرداری اور شہباز شریف عزت کرتے ہیں لیکن فنڈز نہیں دیے، اسلم بھوتانی
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اتحادی ترقیاتی فنڈز نہ ملنے اور وعدے پورے نہ ہونے پر پھٹ پڑے۔
دوران اجلاس اسلم بھوتانی اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے خالد مگسی نے فنڈز نہ ملنے پر ایوان سے شکوہ کیا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ ہم تو زرداری صاحب کی محبت میں آئے تھے، لیکن اب ہماری بات نہیں سنی جارہی۔
مزید پڑھیں: ایندھن و بجلی کی بچت کیلئے ہفتے میں ساڑھے چار دن کام کیا جائے، خواجہ آصف
انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ کام پورا ہونے پر اب اتحادیوں کو بھلا دیا گیا ہے، آصف زرداری اور شہباز شریف عزت کرتے ہیں لیکن فنڈز نہیں دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں عزت نہیں تھی لیکن فنڈ ملتے تھے۔
خالد مگسی نے بھی فنڈز نہ ملنے پر ایوان میں شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اچھا نہیں لگتا لیکن گلہ کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کا مقصد کچھ اور تھا لیکن اب کچھ اور نظر آتا ہے، حکومت نے وزارتیں تو ایسے تقسیم کیں جیسے یہی کرنے آئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، خواجہ آصف
لازمی اخراجات
قومی اسمبلی کے اجلاس میں 278 کھرب 86 ارب کے لازمی (غیر تصویبی) اخراجات کی تفصیل پیش کی گئی۔
تفصیل کے مطابق بیرونی ترقیاتی قرضوں اور ایڈوانسز کی مد میں 296 ارب 87 کروڑ کے لازمی اخراجات شامل ہیں جبکہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی، سروسنگ کے لیے 44 کھرب 46 ارب کے لازمی اخراجات شامل ہیں۔
مقامی قرضوں کی ادائیگی اور سروسنگ کے لیے 230 کھرب 93 ارب 45 کروڑ کے لازمی اخراجات شامل ہیں جبکہ کہن سالی و پنشن کی مد میں 3 ارب 45 کروڑ کے لازمی اخراجات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: اگر مارکیٹیں اوقات درست کرلیں تو 3500 میگاواٹ بجلی بچ سکتی ہے، خواجہ آصف
ایوان میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق گرانٹس اور سبسڈی کی مد میں 22 ارب روپے کے لازمی اخراجات شامل ہیں اور سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 9 کروڑ، انتخابات کے لیے 6 ارب 28 کروڑ روپے کے لازمی اخراجات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ غیر تصویبی لازمی اخراجات پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل نہیں ہوتا۔
ملکی مفاد کی خاطر طویل جدوجہد کا پلڑا حکومت کی طرف ڈالا، اسامہ قادری
دیگر اتحادی جماعتوں کی طرف سے شکوہ کرنے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) نے بھی حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ جب تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جارہی تھی اس وقت ایک ہی شور تھا کہ جدھر ایم کیو ایم جائے گی وہی بازی لے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو فیصلہ کیا تھا اسے تمام سیاسی جماعتوں کو پرکھ کر فیصلہ کیا تھا۔
حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں کوئی ایسا منصوبہ نہیں دیا گیا جو قابل ذکر ہو۔
اسامہ قادری نے مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دور حکومت میں حیدر آباد میں یونیورسٹی دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا سابق دور میں حیدر آباد یونیورسٹی دینے کی تگ ودو کی گئی اور اب موجودہ بجٹ میں کوئی ایسی اسکیم نہیں جو دی گئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ملکی مفاد کی خاطر اپنی 35 سالہ جدوجہد کا پلڑا حکومت کی طرف ڈالا۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس وقت شہری نمائندگی کچھ پیپلز پارٹی اور باقی ایم کیو ایم کے پاس ہے مگر شہری علاقوں کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں ہے، ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ معاہدہ کیا، حکومت سندھ، آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ معاہدہ کیا مگر آج تک اس پر عمل نہیں ہوا۔
حکومت سندھ کے ساتھ کیے گئے معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے تو سندھ میں ایک ہفتے میں مطلوبہ قانون سازی ہوسکتی ہے مگر سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات نے واضح کردیا ہے کہ ہماری سیاسی ترجیحات کیا ہیں، لیکن اگر ملکی مفاد میں تمام صوبوں کو ایک لڑی میں پرونا ہے تو ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدے پر عمل فوری طور پر کیا جائے۔
قومی اسمبلی میں مختلف وزارتوں 4.5 ہزار ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور
دریں اثنا، قومی اسمبلی نے اجلاس میں 30 وزارتوں، ڈویژن و اداروں کے 4 ہزار 577 ارب روپے سے زائد کے 83 مطالبات زر منظور کرلیے جبکہ مذکورہ وزارتوں، ڈویژنوں اور اداروں کے مطالبات پر اپوزیشن نے کٹوتی کی کوئی تحریک پیش نہیں کی گئی۔
- دفاع کے ایک ہزار 579 ارب 74 لاکھ روپے سے زائد کے پانچ مطالبات زر منظور
- دفاعی پیداوار کے تین ارب 11 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- ہوابازی ڈویژن کے 14 ارب 90 کروڑ 80 لاکھ روپے کے تین مطالبات زر منظور
- ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے لیے دس ارب 19 کروڑ روپے کا مطالبہ زر منظور
- موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کے دس ارب بیس کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- کامرس ڈویژن کے 6 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- اقتصادی امور ڈویژن کے 13 ارب 66 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- وفاقی تعلیم و قومی ورثہ ڈویژن کے 141 ارب 78 کروڑ روپے سے زائد کے 9 مطالبات زر منظور
- خزانہ و ریوینیو ڈیویژن کے 2ہزار 109 ارب روپے سے زائد کے 14 مطالبات زر منظور
- ہاؤسنگ وتعمیرات کے 20 ارب 98 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- انسانی حقوق کے ایک ارب 84 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- صنعت و پیداوار کے 36 ارب 48 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن کے 14 ارب 37 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے پانچ ارب 57 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- امور کشمیر و گلگت بلتستان ڈویژن کا ایک ارب 14 کروڑ روپے کا ایک مطالبہ زر منظور
- قانون و انصاف ڈویژن کے 14 ارب 53 کروڑ روپے سے زائد کے سات مطالبات زر منظور
- بحری امور کے چار ارب 64 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- قومی اسمبلی کا 3 ارب 45 کروڑ روپے کا ایک مطالبہ زر منظور
- سینٹ کا ایک ارب 39 کروڑ روپے سے زائد کا ایک مطالبہ زر منظور
- تحفظ خوراک ڈویژن کے 25 ارب 16کروڑ روپے سے زائد کے تین مطالبات زر منظور
- قومی صحت ڈویژن کے 31 ارب 95 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- سمندر پار پاکستانی ڈویژن کا ایک ارب 88 کروڑ روپے کا ایک مطالبہ زر منظور
- پارلیمانی امور ڈویژن کا 48 کروڑ 16 لاکھ روپے کا ایک مطالبہ منظور
- منصوبہ بندی ڈویژن کے 47 ارب 96 کروڑ روپے سے زائد کے تین مطالبات زر منظور
- تخفیف غربت ڈویژن کے 372 ارب 81 کروڑ روپے سے زائد کے چار مطالبات زر منظور
- نجکاری ڈویژن کا 23 کروڑ 69 لاکھ روپے کا ایک مطالبہ زر منظور
- مذہبی امور ڈویژن کا ایک ارب 28 کروڑ روپے کا ایک مطالبہ منظور
- سائنس و ٹیکنالوجی ڈویژن کے 17 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور
- سیفران ڈویژن کا 78 کروڑ 66 لاکھ روپے کا ایک مطالبہ منظور
- آبی وسائل ڈویژن کے 93 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور