پاکستان

فلسطینی لکھاری کی دعوت منسوخ: محمد حنیف کا جرمن کانفرنس میں شرکت سے انکار

محمد حنیف کو ’گوئٹے انسٹی ٹیوٹ‘ کی جانب سے رواں ماہ 23 سے 26 جون کو ہیمبرگ میں ہونے والی کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا۔

معروف لکھاری اور صحافی محمد حنیف نے جرمنی کے ’گوئٹے انسٹی ٹیوٹ‘ کی جانب سے فلسطینی لکھاری کی دعوت منسوخ کیے جانے پر جرمنی میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

محمد حنیف کو ’گوئٹے انسٹی ٹیوٹ‘ کی جانب سے رواں ماہ 23 سے 26 جون کو ہیمبرگ میں ہونے والی کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا۔

پاکستانی صحافی کے علاوہ مذکورہ کانفرنس میں دنیا بھر کے چیدہ چیدہ لکھاریوں، تاریخ نویسوں اور صحافیوں کو مدعو کیا گیا ہے۔

اسی کانفرنس میں فلسطین کے مزاحمتی شاعر اور لکھاری محمد الکرد کو بھی مدعو کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں ’گوئٹے‘ انتظامیہ نے ان کی دعوت منسوخ کرتے ہوئے ان کی جگہ دوسرے شخص کو مدعو کیا۔

’گوئٹے‘ انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی لکھاری اور شاعر کو پہلے دعوت دینے اور بعد ازاں ان کی دعوت منسوخ کرنے پر پاکستانی صحافی محمد حنیف نے بھی احتجاجاً کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا۔

محمد حنیف نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں ’گوئٹے کانفرنس‘ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے فلسطینی شاعر سے اظہار یکجہتی کے طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔

پاکستانی صحافی نے لکھا کہ وہ فلسطینی لکھاری کو پہلے دعوت دینے اور پھر ان کی دعوت منسوخ کرنے پر کانفرنس سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ محمد الکرد کی دعوت منسوخ کرنے کا ایک سبب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بظاہر کرد اسرائیل کو اچھا نہیں کہتے اور سمجھتے۔

انہوں نے اپنی دوسری ٹوئٹ میں لکھا کہ محمد الکرد سے محض 11 سال کی عمر میں گھر چھینا گیا اور وہ اپنی بہن مونا کرد کے ہمراہ بچپن سے ہی احتجاج کرتے آ رہے ہیں۔

محمد حنیف نے لکھا کہ وہ ’گوئٹے‘ سے متعلق اتنا کچھ نہیں جانتے لیکن انہیں لگتاہے کہ انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نہیں چاہتی تھی کہ کانفرنس میں دنیا ایک ایسے شخص کو احترام کی نظر سے دیکھے جو بے رحم حکومت کا نشانہ بنا ہوا ہو۔

انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں محمد الکرد کی شاعری کے لنک بھی شیئر کیے اور لوگوں سے کہا کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ ’گوئٹے‘ انتظامیہ کا فیصلہ درست تھا یا پھر محمد الکرد درست ہیں؟

’گوئٹے‘ انتظامیہ کی جانب سے محمد الکرد کی دعوت منسوخ کرتے ہوئے ٹوئٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ فلسطینی لکھاری اسرائیل مخالف خیالات رکھتے ہیں اور انتطامیہ سمجھتی ہے کہ وہ مذکورہ کانفرنس کے لیے مناسب شخصیت نہیں ہیں۔

انتظامیہ نے اپنی ٹوئٹ میں پہلے فلسطینی لکھاری کو کانفرنس کے مہمان کے طور پر مدعو کرنے کی اپنی پوسٹس سے متعلق کہا کہ مذکورہ پوسٹس کے بعد محمد الکرد کے حوالے سے غور و فکر کیا گیا، جس کے بعد ہی ان کی دعوت منسوخ کی گئی۔

بیٹی کو ’سندھی‘ زبان نہ آنے کی بات کرنے پر فہد مصطفیٰ کو تنقید کا سامنا

کرکٹر حسن علی اور اہلیہ کی حمایت میں مداح سامنے آگئے

کراچی: دانیہ شاہ کے خلاف کارروائی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری