فرانسیسی صدر کو بڑا دھچکا، پارلیمان میں اکثریت سے محروم
فرانس میں ایک نو تشکیل شدہ بائیں بازو کے سیاسی اتحاد اور دائیں بازو والوں کی انتخابات میں اہم کامیابی کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت سے محروم ہوگئے ہیں جو کہ صدر کی دوسری مدت کے لیے اصلاحات کے منصوبوں کو بڑا دھچکا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق انتخابات کے اس نتیجے نے فرانسیسی سیاست کو بحران میں ڈال دیا ہے، جس سے ایک مفلوج ایوان یا منتشر اتحاد کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور ایمانوئل میکرون کو نئے اتحادیوں سے رابطوں پر مجبور ہونا پڑا۔
مزید پڑھیں: ایمانوئیل میکرون دوبارہ فرانس کے صدر منتخب
دوسرے انتخابی راؤنڈ کے بعد پانچ فرانسیسی پولنگ فرمز کے اندازوں کے مطابق ایمانوئیل میکرون کا مشترکہ اتحاد اگلی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی بننے جا رہا تھا لیکن 200-260 نشستوں کے بعد ان کے پاس اکثریت حاصل کرنے لیے درکار 289 نشستوں کی کمی ہوگئی ہے۔
حکومتی ترجمان اولیویا گریگوئیر نے بی ایف ایم ٹیلی ویژن کو بتایا کہ یقیناً یہ پہلا مقام ہے جو مایوس کن ہے، ہمیں جو امید تھی اس سے ہمارے پاس نشتسیں کم ہیں۔
انتخابات کے اس نتیجے نے فرانسیسی صدر کی اپریل کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کو بری طرح متاثر کیا ہے جب انہوں نے انتہائی دائیں بازو کی تنظیم کو شکست دے کر دو دہائیوں سے زائد عرصے میں دوسری بار اقتدار جیتنے والے پہلے فرانسیسی صدر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
کچھ اندازوں کے مطابق 70 سالہ سخت بائیں بازو کے رہنما جین لوک میلینچن کی سربراہی میں بائیں بازو کا نیا اتحاد نیوپس140 سے 200 نشستیں جیتنے کے لیے پرامید ہے۔
اپریل کے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کے الگ ہونے کے بعد گزشتہ ماہ بننے والا یہ اتحاد سوشلسٹ، سخت بائیں بازو، کمیونسٹ اور گرینز کو آپس میں قریب لایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کو ہجوم میں ایک شخص نے تھپڑ مار دیا
اس سے قبل پارلیمنٹ میں بائیں بازو کی صرف 60 نشستیں تھیں یعنی وہ اپنی نمائندگی تین گنا تک بڑھا سکتے ہیں۔
دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین کی نیشنل ریلی پارٹی بھی سبکدوش ہونے والی پارلیمنٹ میں صرف 8 نشستیں حاصل کرنے کے بعد بھاری اکثریت حاصل کرنے کے راستے پر ہے، کچھ اندازوں کے مطابق نئی پارلیمنٹ میں ان کے 60-102 اراکین ہوسکتے ہیں۔
44 سالہ ایمانوئیل میکرون نے ٹیکسوں میں کٹوتیوں، فلاحی اصلاحات اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے ایک اہم پروگرام کے ساتھ اپنی دوسری مدت کے لیے راہ ہمواری کرنے کی امید کی تھی جو اب زیربحث ہے۔
پیرس پینتھیون سوربون یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر ڈومینیک روسو نے کہا کہ یہ چیز اصلاحات کو پیچیدہ بنا دے گی اور حکومت کرنا بہت زیادہ مشکل ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں:فرانس: صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ، ایمانوئیل میکرون کو سخت مقابلے کا سامنا
بحیثیت صدر، ایمانوئیل میکرون نے خارجہ پالیسی پر اپنا کنٹرول برقرار رکھا ہے جو یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مایوس کن مرحلہ
میلینشون نے اتوار کے نتائج کو ایمانوئیل میکرون کے لیے ’انتخابی ناکامی سے بڑھ کر‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے پیرس میں اپنے حامیوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے پارلیمنٹ میں کہا کہ صدارتی پارٹی کی شکست مکمل ہے اور اس کے پاس کوئی اکثریت نہیں ہو گی۔
میلینشون کی پارٹی کے ایک ممتاز رکن پارلیمنٹ الیکسس کوربیری نے کہا کہ اس نتیجے کا مطلب یہ ہے کہ فرانس کی ریٹائرمنٹ کی عمر کو 65 سال کرنے کا میکرون کا منصوبہ ’ڈوب گیا‘۔
یہ بھی پڑھیں:فرانس میں صدارتی انتخابات
فرانس میں انتخابات کے نئے نتائج کے بعد اب ممکنہ طور پر کئی ہفتوں کا سیاسی تعطل ہو سکتا ہے کیونکہ فرانسیسی صدر اتحاد کے لیے نئی جماعتوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فرانسیسی صدر کے لیے سب سے زیادہ ممکنہ آپشن فرانسیسی دائیں بازو کی روایتی جماعت ریپبلکنز کے ساتھ اتحاد ہو گا جو 40-80 نشستیں جیتنے کی کوشش میں ہے۔
گریگوئیر نے فرانس 2 کو بتایا کہ ہم ان تمام لوگوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے جو ملک کو آگے بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔