سری لنکا: پیٹرول کی قلت کے سبب اسکول، دفاتر دو ہفتے بند رکھنے کا اعلان
ڈالر کی کمی کے سبب درآمدی تیل کی ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر رک جانے کے باعث سری لنکن حکام نے دو ہفتوں کے لیے سرکاری دفاتر اور اسکول بند رکھنے کا اعلان کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت پبلک ایڈمنسٹریٹر نے تمام محکموں، سرکاری اداروں، اور لوکل کونسلز کو پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کے سبب پیر سے صرف ضروری خدمات برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔
وزارت نے حکم نامے میں کہا کہ ’پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ نجی گاڑیوں کے انتظامات کی کمی کے سبب دفاتر آنے والے ملازمین کی تعداد کو بڑی حد تک کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘۔
مزید پڑھیں: 'ہم مر رہے ہیں' سری لنکا میں معاشی بحران کے دوران غذائی اجناس کی قلت کے شکار شہری بلبلا اٹھے
خیال رہے سری لنکا کو گزشتہ چند ماہ سے ریکارڈ مہنگائی اور طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے، جس کے بعد سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جو بعض اوقات پر تشدد صورت بھی اختیار کر گئے، مظاہرین کی جانب سے صدر گوٹابایا راجا پاکسا سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں پیٹرول کی بچت کے پیشِ نظر حکام کی جانب سے جمعے کی چھٹی کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم اس اقدام کے باوجود بھی پیٹرول اسٹیشن کے باہر لمبی قطاریں دیکھی گئیں، متعدد افراد کا کہنا تھا کہ وہ اپنی گاڑیوں کے فیول ٹینک بھروانے کے لیے کئی دنوں سے انتظار کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: اپوزیشن نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی
وزارت تعلیم نے کہا ہے کہ تمام اسکولوں پیر سے دو ہفتے کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے اور اساتذہ اور طلبا کی بجلی تک رسائی ہونے پر آن لائن تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔
سری لنکا اپریل میں 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں پر دیوالیہ ہوچکا ہے اور بیل آؤٹ کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سے بات چیت کر رہا ہے۔