دنیا

یورپی رہنما یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کے حامی

روسی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ فرانسیسی صدر، جرمن چانسلر، اطالوی وزیر اعظم اور رومانیہ کے صدر نے یوکرین کا دورہ کیا۔

یورپی یونین کے سب سے طاقتور رہنماؤں نے یوکرین کی بلاک کی رکنیت کے لیے امیدوار کے طور پر قبول کیے جانے کی بولی کا خیرمقدم کیا ہے جو کہ روس کے حملے کے خلاف یوکرین کی جنگ میں حمایت کی ایک طاقتور علامت ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمنی کے چانسلر اولاف شولز اور اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی ٹرین کے ذریعے یوکرین پہنچے اور کیف کے مضافاتی علاقے ارپن کا رخ کیا جو جنگ کے آغاز میں شدید لڑائیوں کا مرکز تھا۔

بعد ازاں یوکرین کے دارالحکومت کیف میں رومانیا کے صدر کلاؤس یوہانس بھی ان کے ساتھ مل گئے اور انہوں نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی، جو اپنے مغربی اتحادیوں سے زیادہ اور تیز ترین ہتھیاروں کی فراہمی اور یورپی مستقبل کے وعدے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جنگ کے 100 دن: روس نے یوکرین کے 20 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا

فرانس کے صدر نے اپنے یورپی یونین کے ساتھیوں کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم چاروں ہی الحاق کے لیے یوکرین کی فوری امیدوار کی حیثیت کی حمایت کرتے ہیں۔

اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دورے کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ اٹلی، یوکرین کو یورپی یونین میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ ’یوکرین، یورپی فیملی سے تعلق رکھتا ہے‘، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ہتھیاروں کی فراہمی میں یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں اور جب تک ضرورت ہوگی ہم ایسا کرتے رہیں گے۔

ولودیمیر زیلنسکی نے وعدہ کیا کہ یوکرین مکمل طور پر یورپی یونین کا رکن بننے کے لیے تیار ہے اور یوکرین کے باشندے پہلے ہی خود کو امیدوار کی حیثیت کے قابل ثابت کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس، یوکرین جنگ پر پاکستان ’غیر جانبدار‘ ہے، وزیر خارجہ

ولودیمیر زیلنسکی نے دورہ کرنے والے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’میں نے دفاع کے شعبے میں اپنی اہم ضروریات کی وضاحت کی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب سے بڑھ کر بھاری ہتھیاروں، جدید آرٹلری، طیارہ شکن دفاعی نظام کی نئی فراہمی کی توقع کر رہے ہیں۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ان کا ملک یوکرین کے مشرقی محاذ پر پہلے سے نصب 12 سیزر سیلف پروپیلڈ ہاؤٹزر (خودکار توپوں) میں اضافے کے لیے 6 مزید بھیجے گا۔

اس سے قبل ارپن کے دورے پر فرانسیسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ فرانس پہلے دن سے یوکرین کے ساتھ ہے، ہم بغیر کسی ابہام کے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین کو مزاحمت کرنا چاہیے اور یہ جنگ جیتنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: ڈونباس میں روسی حملوں میں تیزی، یوکرین نے جنگ بندی مسترد کردی

113 دن کی جنگ کے ابتدائی مراحل میں یوکرین کے کامیاب لیکن مشکل سے اپنے دارالحکومت کے دفاع کے بعد جمع ملبے کے گھیرے میں اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی نے وعدہ کیا کہ ہم سب کچھ دوبارہ تعمیر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کنڈرگارڈنز کو تباہ کیا گیا، کھیل کے میدانوں کو تباہ کیا گیا ہے لیکن سب کچھ دوبارہ بنایا جائے گا۔

روس کے 24 فروری کو کیے گئے حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرین کا دورہ کیا ہے۔

شام: امریکی اتحادی افواج نے داعش کا سرگرم کمانڈر گرفتار کرلیا

’دوبارہ‘ کے اختتام نے مداحوں کے دل جیت لیے

کیا بجٹ کی تیاری میں اسمبلیوں کا کوئی کردار ہوتا ہے؟