پاکستان

الیکشن کمیشن نے شناختی کارڈ پر درج پتے کے علاوہ تیسرے ایڈریس پر ووٹ دینے کا اختیار ختم کردیا

پولنگ اسٹیشنز تبدیل نہیں کیے گئے ہیں، جن شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے کہ الیکشن کمیشن جاکر اپنی شکایات حل کروا سکتے ہیں، عہدیدار

سینئر عہدیداران نے کہا ہے کہ جعلی ووٹ کی جانچ کی کوشش کے طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹنگ کے لیے ووٹرز کے قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) پر دو سے زائد پتے درج کرنے کا اختیار ختم کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ووٹرز الیکشن کمیشن کے طریقہ کار کی پیروی کرتے ہوئے اپنا پتا کبھی بھی تبدیل کروا سکتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا مہم چلائی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ای سی پی نے بغیر اطلاع دیے متعدد شہریوں کا ووٹر رجسٹریشن ڈیٹا تبدیل کردیا ہے۔

شہریوں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن نے ان کا پولنگ اسٹیشن ان کے گھروں سے خاصہ دور مقرر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ووٹرز کی تصدیق کے لیے الیکشن کمیشن کی گھر گھر مہم

شکایات کرنے والوں میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کمیشن نے ان کا ووٹ منسوخ کردیا تھا کیونکہ انہیں غلط رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ کمیشن سے ووٹ رجسٹریشن کی معلومات کی تصدیق کرنے کے لیے اپنے شناختی کارڈ نمبر 8300 پر بھیجیں۔

ایک بیان میں الیکشن کمیشن نے ووٹرز کے ڈیٹا میں کسی تبدیلی سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی رپورٹس میں ’کوئی سچائی‘ نہیں ہے۔

انہوں نے شہریوں کو ہدایت دی تھی کہ جنہیں مشکلات کا سامنا ہے کہ وہ تمام تر ضروری دستاویزات کے ہمراہ فوری طور پر الیکشن کمیشن جائیں اور اپنے شکایت حل کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ووٹرز کی خفیہ معلومات افشا نہیں ہوئیں، الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 2017 میں ترمیم شدہ انتخابات کے قوانین پر عمل درآمد کیا ہے اور شہریوں کو کہا گیا تھا کہ 31 جنوری 2018 تک اپنے ووٹنگ ایڈریس تبدیل کروا لیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو قومی شناختی کارڈ پر موجود مستقل پتے کے حساب سے پولنگ اسٹیشن مقرر کیا جائے گا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ 2017 سے قبل ووٹرز کے پاس پتا تبدیل کروانے کا اختیار تھا جس کے تحت شناختی کارڈ میں لکھے گئے پتے کے علاوہ تیسرے مقام پر پولنگ اسٹیشن مقرر کروایا جاسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2017 سے قبل ووٹرز دو سے زائد پتے ظاہر کر سکتے تھے جو ان کے گھر، جائیداد اور زمین کے ہوں‘۔

تاہم 2013 میں انتخابی اصلاحات سے متعلق 126 واں اجلاس ہوا تھا جس میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ اس کی جانب سے ووٹرز کے شناختی کارڈ پر درج پتے کے مطابق ان کا پولنگ اسٹیشنز مقرر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 'ناقص ووٹر لسٹوں کے نام پر انتخابات ملتوی نہیں ہوسکتے'

افسر نے کہا کہ رواں سال الیکشن کمیشن نے ملک گیر مشق کا آغاز کیا ہے جو 19 جون تک جاری رہے گی، اس مشق کے تحت الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹرز لسٹ ووٹرز کے دو پتوں کے ہمراہ 20 ہزار مراکز پر آویزاں کردی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن ووٹرز کے ووٹوں کے پتے شناختی کارڈ میں درج ان کے مستقل پتے کے مطابق تبدیل کیے گئے ہیں وہ اپنے مراکز جاسکتے ہیں جہاں ای سی پی کا عملہ ان کا مطلوبہ پتا تبدیل کرنے میں ان کی مدد کرے گا۔

اہلکار نے بتایا کہ پتا تبدیل کرنے کی سہولت 19 جون تک فراہم کی جائے گی، اس کے بعد ووٹرز کو اپنے متعلقہ اضلاع میں ای سی پی کے دفاتر جانا پڑے گا۔

پیٹرول مہنگا ہونے کے بعد آٹے، دودھ اور ڈبل روٹی کی قیمت میں نمایاں اضافہ

لانگ مارچ میں ہلاکت، ورثا کی وزیر اعظم، اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمے کی درخواست

منشی پریم چند کی بدھیا اور اکیسویں صدی کی عورت!