پاکستان

لوڈشیڈنگ پر وزیر اعظم کا اظہار برہمی، وزرا، افسران کی وضاحتیں مسترد کردیں

8 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے عوام مشکل میں ہیں، وضاحتیں نہیں چاہئیں، شہریوں کو مشکل سے نکالیں، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف ملک بھر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے وزرا اور افسران پر برس پڑے۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کے حل اور توانائی کے تحفظ کے لیے پالیسی اقدامات سے متعلق اجلاس ہوا۔

وزیر اعظم آفس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ کے مطابق لاہور میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزرا اور متعلقہ وزارتوں کے حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا ہےکہ 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے عوام مشکل میں ہیں، وضاحتیں نہیں چاہئیں، شہریوں کو مشکل سے نکالیں۔

اجلاس میں وزیراعظم نے وزرا اور افسران کو ہر صورت لوڈشیڈنگ کم سے کم کرنے کی ہدایت کی۔

’پی ٹی آئی حکومت نے گوادر کے عوام کو بری طرح مایوس کیا‘

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے گوادر کے عوام کو بری طرح مایوس کیا اور مقامی لوگوں کے لیے بجلی/پانی کا ایک بھی منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ گوادر کے حالیہ دورے کے دوران مجھے احساس ہوا کہ کیسے پی ٹی آئی حکومت نے گوادر کے لوگوں کا نقصان کیا۔

انہوں نے لکھا ’ اربوں روپے اور قیمتی وقت ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ گزشتہ حکومت گوادر کے مقامی لوگوں کے لیے بجلی اور پانی کا ایک بھی منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہی جنہوں نے بندرگاہ کی تعمیر کیلئے قربانیاں دیں۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک پر سست پیش رفت پر اظہار تشویش

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ گورادر ائیر پورٹ اور گوادر بندرگاہ کی بھی یہی صورتحال ہے، بندرگاہ پر ڈریجنگ نہ کرنے کی وجہ سے کوئی بڑا مال بردار بحری جہاز لنگر انداز نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے گوادر یونیورسٹی، ایئر پورٹ اور پانی کے لیے ڈی سیلینیشن پلانٹ کی فوری تعمیر مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

سلسلہ وار ٹوئٹس کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا کہ میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کی مجموعی ترقی بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی سے منسلک ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا سست رفتار منصوبوں کی 'سیٹیلائٹ' سے نگرانی کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ہماری اتحادی حکومت، بلوچستان کی صوبائی حکومت اور مقامی عمائدین کے بھرپور تعاون سے مستقبل کے لائحہ عمل کے تعین کیلئے پر عزم ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کئی سال گزرنے کے بعد بھی ہم ابھی تک گوادر ایئرپورٹ کو مکمل نہیں کر سکے اور گوادر کے عوام کو پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔

گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ گوادر میں ہونے والے تعمیراتی کام کا فضائی دورہ کیا اور حکومت چین کی گرانٹ سے تعمیر کیا جانے والے گوادر ایئرپورٹ سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا، جنرل عاصم باجوہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چین کی ناظم الامور اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھ مل کر جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا اور یہاں کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے، ابھی تک گوادر ایئرپورٹ مکمل نہیں ہوسکا اور 18-2017 میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، یہ ابھی تک تعمیر کے مراحل طے کررہا ہے حالانکہ یہ سو فیصد چین کے صدر اور وزیراعظم نے ہمیں تحفتاً عطا کیا ہے لیکن اس کو بھی ہم مکمل نہیں کر پائے۔

اس سے قبل کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے دورے کے موقع پر افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ملک کا دفاع مقدس ہے، پاکستان کی سلامتی، خودمختاری اور سالمیت کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو آزادی اپنے ہیروز اور شہدا کی لازوال قربانیوں کی مرہون منت حاصل ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج امن، داخلی و خارجی سلامتی، علاقائی استحکام کی ضامن ہیں اور عالمی امن کی کوششوں میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’مغربی اثر و رسوخ کے باعث سی پیک کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا‘

افواج کی کامیابیوں اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگوں میں ہماری کامیابیاں بے مثال ہیں جس کا دنیا نے بخوبی اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے قدرتی آفات کے دوران قوم کی خاطر ہمیشہ قابل تعریف خدمات سرانجام دیں، بعد ازاں وزیراعظم نے یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔

منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع

’ٹوئٹر کی خریداری کے لیے ایلون مسک کو دیا گیا وقت ختم‘

صدر آزاد کشمیر کا یٰسین ملک کی سزا کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا مطالبہ