پاکستان

اسد قیصر کے بھائی پر ایف 9 پارک کے انٹرٹینمنٹ زون پر ٖغیر قانونی قبضے کا الزام

محمد فضل، عدنان قیصر نے بولنگ کلب پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے جن پر تقریباً ایک کروڑ 46 لاکھ روپے واجب الادا ہیں، ایم سی آئی

بلدیہ عظمیٰ اسلام آباد (ایم سی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر کے بھائی نے ایف 9 پارک میں گزشتہ دو برسوں سے ایک میگا انٹرٹینمنٹ زون اور باؤلنگ کلب پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف 9 پارک میں میگا انٹرٹینمنٹ زون اور باؤلنگ کلب 3 ایکڑ پر محیط ہے اور پارک میں آنے والے افراد کے لیے یہ جگہ پرکشش مقامات میں سے ایک بن گئی ہے۔

خاص کر ہفتے کے اختتام پر اس جگہ پر متعدد سیاح آتے ہیں کیونکہ وہاں سوئمنگ پول، باؤلنگ کلب، ریسٹورنٹس، دکانیں، کھیل کا میدان اور گیمنگ زون بھی بنا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے سرسبز پارک لالچ اور کاروبار کی نذر

بلدیہ عظمیٰ اسلام آباد کے میونسپل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹوریٹ (ڈی ایم اے) نے نہ صرف یہ الزام عائد کیا بلکہ مارگلہ پولیس میں اس معاملے سے متعلق شکایت بھی درج کرائی ہے جس میں انہوں نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی عدنان قیصر اور محمد فضل کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈی ایم اے کے مطابق انہوں نے 29 نومبر 2019 کو میگا زون کی سہولت دو سال کی لیز پر لیاقت علی خان اینڈ کمپنی کو دی تھی۔

تاہم بعد میں کمپنی کے لوگوں نے ڈی ایم اے کو بتایا گیا کہ عدنان قیصر، محمد فضل اینڈ کپمنی نے اس پر قبضہ کرلیا ہے۔

ڈان کے پاس موجود ڈی ایم اے کے خط میں لکھا گیا ہے کہ اس معاملے کو چھیڑا گیا تو انکشاف ہوا کہ محمد فضل اور عدنان قیصر نے باؤلنگ کلب پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور ان پر تقریباً ایک کروڑ 46 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مونال ریسٹورنٹ کی بندش کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے پیچھے کچھ گڑبڑ ہے کیونکہ ڈی ایم اے اس بات سے اچھی طرح باخبر تھا کہ میگا انٹرٹینمنٹ زون اور باؤلنگ کلب گزشتہ دو برسوں سے فضل اینڈ کو چلا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ جگہ لیاقت علی اینڈ کمپنی کو لیز پر دی گئی تھی اور اس پر قبضہ قائم رکھنا ان کی ذمہ داری تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کمپنی نے پہلے سال کا کرایہ ادا کیا جو کہ تقریباً 6 کروڑ 20 لاکھ روپے ایڈوانس تھا، لیکن اس کے بعد انہوں نے رقم ادا نہیں کی اور پھر یہ سہولت فضل اینڈ کمپنی اور عدنان قیصر نے لے لی تھی۔

ڈی ایم اے کے عہدیدار نے کہا کہ اگر عدنان قیصر اور فضل اینڈ کمپنی نے غیر قانونی طور پر میگا زون اور باؤلنگ کلب پر قبضہ کیا تو یہ معاملہ لیاقت علی اینڈ کمپنی اور تیسرے فریق کے درمیان ہے، ہمیں لیاقت علی اینڈ کمپنی کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی جو ہمارا نادہندہ ہے۔

رابطہ کرنے پر ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر شکیل ارشد نے بتایا کہ فضل اینڈ کمپنی اور عدنان قیصر میگا زون اور باؤلنگ کلب کو استعمال کرتے رہے ہیں اور جب بھی ڈی ایم اے نے اس کو اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی تو انہوں نے مزاحمت کی ہے۔

شکیل ارشد نے کہا کہ وہ (فضل اینڈ کمپنی اور عدنان قیصر) یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں لیاقت علی نے پاور آف اٹارنی دی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: سپریم کورٹ کا کڈنی ہل پارک کی زمین پر بنی مسجد، مزار گرانے کا حکم

ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر کے بھائی اور فضل اینڈ کمپنی کے خلاف پولیس کو درخواست لکھنے کے علاوہ ہم نے اپنے کرایہ دار سے بقایاجات کی وصولی کے لیے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) مجسٹریٹ کے پاس مقدمہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں چند ماہ قبل ڈائریکٹوریٹ میں شامل ہوا تھا اس لیے اس غیر قانونی قبضے کے بارے میں مجھے معلوم نہیں تھا۔

رابطہ کرنے پر عدنان قیصر نے اس بات کی وضاحت کی کہ میگا زون سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ منیجر کے طور پر اس کلب میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے دوستوں فضل اور لیاقت نے 2019 میں اس کلب کو دو سال تک چلانے کے لیے ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ڈی ایم اے کو صرف سالانہ کرایہ کے طور پر 35 لاکھ روپے دیے جارہے تھے لیکن میرے دوستوں نے یہ کلب صرف دو سال کے لیے 6 کروڑ 20 لاکھ سالانہ کے عوض حاصل کیا اور ایک سال کا کرایہ پیشگی جمع کرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں نیوی، فضائیہ کی تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے یہ کلب کئی ماہ تک بند رہا اور ہم نے ریلیف حاصل کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ کلب لیاقت کے پاس لیز پر ہے لیکن ادائیگی میرے دوست فضل نے کی تھی اور ہمارے پاس حلف نامہ بھی ہے جو لیاقت نے مردان کی عدالت میں جمع کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کلب فضل ہی چلائے گا لیکن اب وہ (لیاقت) اس کی بات سے انکار کر رہا ہے۔

حکومت کا پی ٹی آئی مارچ میں ایف سی کو بطور ’ انسدادِ فسادات فورس‘ استعمال کرنے کا عزم

ٹک ٹاک پر مستقل پابندی نہیں لگائی جاسکتی، پشاور ہائیکورٹ

پاکستان میں ’ایڈونچر اسپورٹس‘ کے لیے کام کرنے والی ثمر خان سے ملیے