پاکستان

عمران خان نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو استعفوں کی تصدیق کرانے سے روک دیا

ہم استعفے دے چکے ہیں، جس کا قومی اسمبلی میں اعلان بھی کیا لہٰذا تصدیق کیلئے وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کو استعفوں کی تصدیق کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نے ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد سے بات کرتے ہوئے کہا ہم پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں اور قومی اسمبلی کے فلور پر (اس سلسلے میں) ایک اعلان بھی کیا گیا تھا، لہٰذا استعفوں کی تصدیق کے لیے وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں واپسی سے یہ تاثر ملے گا کہ پی ٹی آئی نے 'امپورٹڈ حکومت' کو قبول کر لیا ہے، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی میں نہیں جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: استعفوں کی تصدیق کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کو طلب کر لیا

قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی نے 6 جون سے پی ٹی آئی اور عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے 131 اراکین کے استعفوں کی تصدیق شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا یہ سب 'رضاکارانہ' اور 'حقیقی' ہیں۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اس سے قبل پی ٹی آئی اور عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے 131 اراکین کے استعفوں کی تصدیق 6 جون سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا یہ سب 'رضاکارانہ' اور 'حقیقی' ہیں۔

اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے لیٹر ہیڈ پر چھپنے والے زیادہ تر استعفوں کا متن ایک ہی تھا جب کہ بعض ارکان کے دستخط اسمبلی کے رول پر موجود استعفوں سے میل نہیں کھاتے۔

عمران خان نے ڈیجیٹل میڈیا انفلوئنسرز کو بتایا کہ پی ٹی آئی 20 جولائی کو پنجاب کے ان حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی جو ای سی پی کی جانب سے منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے بعد خالی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کرلیے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری

انہوں نے کہا کہ اگلے عام انتخابات میں ان کی جماعت دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہو گی اور سندھ میں زیادہ نشستیں حاصل کرے گی۔

25 مئی کو ڈی چوک پر اپنا احتجاج ختم کے لیے کسی ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اسلام آباد میں خونریزی روکنے کے لیے احتجاجی مقام سے پیچھے ہٹنا پڑا اور اعلان کیا کہ پی ٹی آئی بدھ کو سپریم کورٹ سے 'پرامن احتجاج کے حق' کا تحفظ حاصل کرنے کے لیے رجوع کرے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے بعض حلقوں کی جانب سے شدید دباؤ تھا اور مجھے پیغام دیا گیا تھا کہ آپ اپنے ملک کے مفاد کے بارے میں سوچیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے تقرر کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض کی مشاورت سے نیا چیئرمین مقرر کرنے سے بہتر ہے کہ انسداد بدعنوانی کے ادارے کو ختم کر دیا جائے۔

ابتدائی حلقہ بندی میں قومی اسمبلی 6 نشستوں سے محروم

امریکی پابندیوں کا خطرہ نہ ہو تو روس سے رعایتی نرخ پر تیل خریدنے کیلئے تیار ہیں، وزیر خزانہ

بنگلہ دیش کے ٹیسٹ کپتان کا قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان